فرانس سے تجارتی سامان کی کھیپ ایران سے بذریعہ ٹرین افغانستان پہنچ گئی، طالبان
اشاعت کی تاریخ: 1st, June 2025 GMT
ہرات کے طالبان گورنر کے میڈیا آفس کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ خشک دودھ کی کھیپ فرانس سے ہرات-خف ریلوے لائن کے ذریعے افغانستان میں داخل ہوئی، جو مغربی افغانستان کو شمال مشرقی ایران سے جوڑتی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ فرانس سے ایک ریل تجارتی کھیپ لے کر افغانستان پہنچ گئی، جسے افغان طالبان حکومت نے یورپ کے ساتھ تجارتی رابطے مستحکم کرنے کی طرف ایک قدم قرار دیا ہے۔ نیوز ویب سائٹ آمو کے مطابق افغان صوبہ ہرات کے طالبان گورنر کے میڈیا آفس کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ خشک دودھ کی کھیپ فرانس سے ہرات-خف ریلوے لائن کے ذریعے افغانستان میں داخل ہوئی، جو مغربی افغانستان کو شمال مشرقی ایران سے جوڑتی ہے۔
جاری بیان میں طالبان نے اسے لاجسٹک کے حوالے سے سنگ میل قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ پیش رفت افغانستان کو یورپ سے جوڑنے کے لیے ایک اہم اقدام کے طور پر دیکھا جا رہا ہے، مزید بتایا گیا ہے کہ خف-ہرات ریل کوریڈور کے بڑھتے ہوئے استعمال سے علاقائی تجارت میں اضافہ ہو سکتا ہے اور افغانستان، اس کے پڑوسیوں اور وسیع تر بین الاقوامی منڈی کے درمیان سامان کی نقل و حمل کو آسان بنایا جا سکتا ہے۔ یہ کوریڈور ایرانی بندرگاہ چاہ بہار اور بندرعباس سے جڑا ہوا ہے۔
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
غزہ میں امدادی سامان کی تقسیم کے دوران اسرائیلی فوج کی فائرنگ، 30 فلسطینی شہید
غزہ میں امدادی سامان کی تقسیم کے دوران اسرائیلی فوجیوں کی طرف سے راشن حاصل کرنے کے لیے آنے والے فلسطینیوں پر حملوں کا سلسلہ جاری ہے۔
اتوار کے کے روز امدادی سامان تقسیم کرنے کے پوائنٹ پر اسرائیلی فوج کی جانب سے فلسطینیوں پر ہجوم پر فائرنگ کا واقعہ پیش آیا جس میں کم از کم 30 فلسطینیوں کی شہادت کی اطلاعات ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: غزہ میں امدادی سامان کی تقسیم کے دوران افراتفری، اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے 3 فلسطینی شہید
رفح میں موجود اسپتال کے حکام نے 30 ہلاکتوں کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ واقعے میں زخمی ہونے والے 175 افراد کا اسپتال میں علاج ہورہا ہے۔
اس کے علاوہ انٹرنیشنل ریڈ کراس (آئی سی آر سی) نے بھی امدادی سامان کی تقسیم کے دوران ہونے والی فائرنگ سے متعدد ہلاکتوں کی تصدیق کی ہے۔
اسرائیلی فوجیوں نے راشن لینےکے لیے جمع ہونے والے ہجوم پر فائرنگ کی تردید کی ہے تاہم ان کا کہنا ہے انہوں نے لوگوں کو خبردار کرنے کے لیے ہوائی فائرنگ کی تھی۔
یہ بھی پڑھیے: غزہ میں امداد 3 ماہ بعد بحال لیکن فراہمی انتہائی کم
تاہم امداد تقسیم کرنے والے اسرائیلی حمایت یافتہ ادارے ایسے کیسے بھی واقعے کی تردید کی۔
دوسری طرف اقوام متحدہ سمیت عالمی اداروں کی طرف سے غزہ میں امدادی سامان کی غیرجانبدار تنظیموں کے بجائے امریکا اور اسرائیل کی زیر نگرانی تقسیم کو تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
غزہ میں اسرائیل کی جانب سے امدادی سامان کی فراہمی پر 2 مارچ سے پابندی لگی تھی جس کی وجہ سے مقامی آبادی کو خوراک اور ادویات سمیت بنیادی ضرورت کی اشیا کی شدید قلت کا سامنا رہا اور بچوں سمیت کئی افراد کی بھوک کی وجہ سے اموات بھی ہوئیں۔
یہ بھی پڑھیے: غزہ دنیا کا ’سب سے بھوکا علاقہ‘ قرار، اقوام متحدہ کا انتباہ
گزشتہ ماہ اسرائیل کی جانب سے امدادی سامان کے غزہ میں داخلے پر پابندی جزوی طور پر اٹھایا گیا۔
امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے اعلیٰ سطحی رابطہ کار ٹام فلیچر نے اسرائیل کی جانب سے غزہ میں انسانی امداد کی فراہمی بحال کرنے کے فیصلے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ محدود پیمانے پر بھیجی جانے والی یہ مدد 20 لاکھ سے زیادہ بھوکے لوگوں کی ضروریات پوری کرنے کے لیے انتہائی ناکافی ہو گی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امدادی سامان غزہ فائرنگ قحط ہلاکتیں