یوکرین کا روسی ائیر بیس پر بڑا حملہ، 40سے زائد طیارے تباہ کرنے کا دعوی
اشاعت کی تاریخ: 1st, June 2025 GMT
یوکرین کا روسی ائیر بیس پر بڑا حملہ، 40سے زائد طیارے تباہ کرنے کا دعوی WhatsAppFacebookTwitter 0 1 June, 2025 سب نیوز
کیف (سب نیوز)یوکرین نے سائبیریا کے ایرکٹسک علاقے میں واقع بیلیا ائیر بیس پر حملہ کر کے روس کے جوہری ہتھیار لے جانے کی صلاحیت رکھنے والے اسٹریٹجک بمبار طیاروں کو نشانہ بنایا ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق یہ حملہ یوکرین کی جانب سے روسی سرحد کے اندر سب سے طویل فاصلے تک کیا گیا حملہ ہے۔سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی غیر تصدیق شدہ ویڈیوز اور تصاویر میں بیلیا ائیر بیس پر متعدد روسی بمبار طیاروں کو آگ کی لپیٹ میں دیکھا جا سکتا ہے۔یہ طیارے روایتی اور ایٹمی ہتھیاروں سے طویل فاصلے کے اہداف کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔یہ ائیر بیس یوکرین کے محاذ جنگ سے 4000 کلومیٹر سے زائد فاصلے پر واقع ہے جو اس حملے کی حیران کن نوعیت کو ظاہر کرتا ہے۔
کیف میں یوکرینی انٹیلی جنس کے ایک اہلکار نے دعوی کیا کہ یوکرین کی داخلی سیکیورٹی ایجنسی نے ایک بڑے پیمانے پر ڈرون حملے میں 40 سے زائد روسی لڑاکا اور بمبار طیاروں کو تباہ کیا۔یوکرینی دعووں کے مطابق یہ حملہ روس کی فضائی طاقت کو کمزور کرنے کی ایک بڑی کوشش ہے تاہم، روس نے ابھی تک اس حملے کے حوالے سے کوئی سرکاری بیان جاری نہیں کیا۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرپی آئی اے کا قبل از حج آپریشن کامیابی سے اختتام پذیر ہو گیا ،ترجمان پی آئی اے کا قبل از حج آپریشن کامیابی سے اختتام پذیر ہو گیا ،ترجمان وفاقی حکومت کابجٹ میں صوبوں کو اسپتالوں کا تحفہ دینے کا فیصلہ مولانا جس کرپشن کی بات کر رہے یہ اس وقت حکومت کا حصہ تھے، انکے لوگوں سے ہی 20 ارب ریکور کیے، بیرسٹر سیف غزہ میں اسرائیلی بربریت جاری، مزید 31فلسطینی شہید پاک بحریہ کی جانب سے غیر روایتی خطرات کیخلاف بندرگاہوں کے دفاع کو مضبوط بنانے کیلئے مشقوں کا انعقاد نائب وزیراعظم اسحاق ڈار کا برطانوی وزیرخارجہ ڈیوڈ لیمی سے ٹیلیفونک رابطہCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
پڑھیں:
دو سالہ جنگ کے بعد غزہ کے بچے ایک بار پھر تباہ شدہ اسکولوں کا رخ کرنے لگے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
دو سالہ تباہ کن جنگ کے بعد غزہ کے بچے بتدریج اپنی برباد شدہ درسگاہوں کی جانب لوٹنے لگے ہیں، جہاں ایک بار پھر تعلیم کی شمع روشن ہونے لگی ہے۔ جنگ بندی کے بعد تعلیم کی بحالی نے نہ صرف بچوں بلکہ والدین کے دلوں میں بھی نئی اُمید پیدا کر دی ہے۔
عرب میڈیا کے مطابق اقوامِ متحدہ کی فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے قائم ایجنسی اُنروا نے اعلان کیا ہے کہ جنگ بندی کے آغاز کے بعد غزہ میں بعض اسکول جزوی طور پر دوبارہ کھول دیے گئے ہیں، جہاں بچے عارضی کلاس رومز میں تعلیمی سرگرمیاں شروع کر رہے ہیں۔
اُنروا کے سربراہ فلپ لزارینی کے مطابق اب تک 25 ہزار سے زائد طلبہ عارضی تعلیمی مراکز میں واپس آچکے ہیں، جبکہ تقریباً 3 لاکھ بچے آن لائن تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔ ادارے کے مطابق غزہ کے علاقے نصیرات میں واقع الحصینہ اسکول میں تدریسی عمل بحال کر دیا گیا ہے، اگرچہ عمارت اب بھی تباہ شدہ ہے اور کمروں کی شدید قلت ہے۔
عرب میڈیا سے گفتگو میں 11 سالہ فلسطینی بچی وردہ نے کہا کہ “میں اب چھٹی جماعت میں ہوں، لیکن جنگ اور نقل مکانی نے میری دو سال کی تعلیم چھین لی۔” اُس نے بتایا کہ اسکول اب آہستہ آہستہ بحال ہو رہا ہے، اور جیسے ہی عمارت خالی ہوگی، کلاسز معمول کے مطابق جاری ہو سکیں گی۔
رپورٹ کے مطابق تدریس کے ابتدائی دنوں میں ایک ہی کمرے میں پچاس سے زائد طالبات تعلیم حاصل کر رہی ہیں، نہ میزیں ہیں نہ کرسیاں، صرف زمین پر بیٹھ کر وہ نوٹ بک میں لکھنے پر مجبور ہیں۔
سخت حالات، محدود وسائل اور ادھڑی عمارتوں کے باوجود غزہ کے بچوں نے ہار نہ مانی۔ وہ علم کے ذریعے اپنی برباد دنیا کو ازسرِنو روشن کرنے کے عزم کے ساتھ اسکولوں کا رُخ کر رہے ہیں — اس اُمید کے ساتھ کہ شاید تعلیم ہی اُن کے مستقبل میں امن کی کرن بن سکے۔