واشنگٹن میں کشمیریوں کی آواز گونج اُٹھی، صدر ٹرمپ کے مؤقف پر اظہارِ تشکر،وائٹ ہاؤس کے باہر ریلی
اشاعت کی تاریخ: 1st, June 2025 GMT
واشنگٹن ( نیوز ڈیسک ) واشنگٹن میں کشمیریوں کی آواز گونج اُٹھی، صدر ٹرمپ کے مؤقف پر اظہارِ تشکر۔ بارش میں بھی وائٹ ہاؤس کے باہر بھرپور مظاہرہ، مقررین کا بھارت کو خبردار، ثالثی کی حمایت پر امریکی قیادت کو خراجِ تحسین۔ امریکی دارالحکومت واشنگٹن میں وائٹ ہاؤس کے سامنے پاکستانی اور کشمیری نژاد امریکیوں نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مسئلہ کشمیر پر مؤقف کی حمایت میں ایک بڑا مظاہرہ کیا۔ بارش کے باوجود مظاہرین بڑی تعداد میں موجود رہے اور جذباتی مناظر دیکھنے کو ملے۔ مظاہرین نے اسے صرف ایک احتجاج نہیں بلکہ شکرگزاری، امید اور عالمی پیغام قرار دیا کہ اب کشمیر کا مسئلہ مزید نظر انداز نہیں ہو سکتا۔شرکاء نے صدر ٹرمپ کی جانب سے مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرنے اور ثالثی کی پیشکش پر اُن کا شکریہ ادا کیا۔ صدارتی مشیر سردار ظریف خان برائے اوورسیز نے خطاب میں کہا کہ یہ بارش نہیں، عوام کے جذبات کی جھڑی تھی۔انہوں نے خبردار کیا کہ بھارت کی طرف سے ہتھیاروں کی خریداری ایک نئی جنگ کا اشارہ ہے۔ ’’جنگ وقتی طور پر رکی ہے، لیکن اگلا محاذ تیار ہو رہا ہے،حریت رہنماؤں کے ترجمان اور کشمیر کونسل یو ایس اے کے چیئرمین ڈاکٹر غلام نبی فائی نے کہا کہ صدر ٹرمپ کشمیری عوام کے نئے عالمی وکیل بن کر سامنے آئے ہیں۔ ’’ٹرمپ کی ثالثی کی پیشکش تاریخ میں سنہرے الفاظ سے لکھی جائے گی،‘‘ انہوں نے کہا۔ ڈاکٹر فائی نے مزید کہا کہ ’’یاسین ملک، شبیر شاہ اور مسرت عالم آزادی کے استعارے ہیں، اور ان قیدی رہنماؤں کے بغیر کوئی امن معاہدہ مکمل نہیں ہو سکتا۔
ڈاکٹر امتیاز خان نے کہا کہ ’’یہ کوئی ‘گیم آف تھرونز’ نہیں، بلکہ عوام کے حق خود ارادیت کی بات ہے۔انہوں نے صدر ٹرمپ اور سینیٹر مارکو روبیو کو خراجِ تحسین پیش کیا اور کہا کہ صدر ٹرمپ نے مسئلہ کشمیر کی اصل جڑ کو پہچان لیا ہے۔سردار ذوالفقار روشن نے خبردار کیا کہ ’’اگلی جنگ کا سوال ‘اگر’ کا نہیں، بلکہ ‘کب’ کا ہے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ صدر ٹرمپ کی قیادت میں خطے میں امید کی شمع روشن ہوئی ہے۔ شہزاد چوہدری نے بھارتی افواج کے مظالم کو انسانیت کے خلاف سنگین جرائم قرار دیا اور کہا کہ کشمیریوں کی آواز کو مزید دبایا نہیں جا سکتا۔سردار شعیب ارشاد نے کہا کہ کشمیر کا فیصلہ صرف کشمیری ہی کریں گے، جب کہ ڈاکٹر اعجاز نوری نے عالمی رہنماؤں سے مطالبہ کیا کہ مسئلہ کشمیر کا پائیدار حل نکالا جائے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ جوہری قہربار موسم کی پیش گوئی حقیقت بن سکتی ہے۔
اکرم بٹ نے کہا کہ ثالثی کی حمایت کے لیے امریکی کانگریس ارکان کو خطوط لکھنے کی مہم شروع کی جائے۔ سردار حیات نے کہا کہ کشمیریوں کی آواز امریکی دارالحکومت تک گونج اٹھی ہے۔ سردار اصغر نے مسئلہ کشمیر کو صرف سیزفائر کا نہیں بلکہ ایک تاریخی فریاد قرار دیا۔
خالد فہیم ، شکیل آنجم سردار یامین نذر چوھدری مناصر شیراز حیات عابد خان راجہ لیاقت کیانی نے خطاب نے کہا کہ کشمیری قوم انصاف کی متقاضی ہے، جب کہ عابد خان نے مطالبہ کیا کہ بھارت کو بین الاقوامی دباؤ کے ذریعے مذاکرات کی میز پر لایا جائے۔ سردار ذیشان نے زور دیا کہ کشمیریوں کے حق خود ارادیت کو تسلیم کیا جائے۔
یہ مظاہرہ نہ صرف کشمیری عوام کی آواز کا ترجمان تھا، بلکہ عالمی برادری کو یہ پیغام بھی دیا کہ کشمیریوں کی امنگوں کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔
مزید پڑھیں :چین اور روس پاکستان کے ساتھ کھڑے ہیں ، بھارت کے ساتھ کون ہے؟ اہم بھارتی شخصیت نے سوال اٹھا دیا
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: کشمیریوں کی ا واز کہا کہ کشمیر مسئلہ کشمیر کہ کشمیریوں کہ کشمیری نے کہا کہ ثالثی کی انہوں نے کیا کہ
پڑھیں:
پاکستان کا غزہ میں فوری جنگ بندی اور مسئلہ کشمیر کے حل پر زور
پاکستان نے مطالبہ کیا ہے کہ غزہ میں فوری جنگ بندی اور مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کیا جائے۔
نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے خطاب میں مطالبہ کیا ہے کہ غزہ میں فوری اور غیر مشروط جنگ بندی کرائی جائے، جب کہ فلسطین اور مقبوضہ کشمیر جیسے دیرینہ تنازعات کا فوری اور منصفانہ حل نکالنا عالمی امن کے لیے ناگزیر ہے۔
اسحاق ڈار نے اپنے خطاب میں کہا کہ اسرائیل کے وحشیانہ حملوں میں اب تک 58 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جن میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ عالمی برادری ان مظالم پر خاموشی ترک کرے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان صرف اپنے خطے ہی نہیں بلکہ دنیا بھر میں امن کا خواہاں ہے، تاہم خطے میں امن کے لیے پاکستان کی یکطرفہ کوششیں کافی نہیں، تمام فریقین کو بامعنی مذاکرات کی طرف آنا ہوگا۔
نائب وزیراعظم نے جموں و کشمیر کو اقوام متحدہ کے ایجنڈے پر موجود ایک دیرینہ تنازع قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ علاقہ عالمی سطح پر متنازع تسلیم کیا گیا ہے اور اس کا حل کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق ہونا چاہیے۔ انہوں نے یاد دلایا کہ اقوام متحدہ نے بھی کشمیریوں کے حقِ خودارادیت کو تسلیم کر رکھا ہے۔
اسحاق ڈار نے بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کو یکطرفہ طور پر معطل کرنے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ معاہدہ دونوں ممالک کے درمیان 65 سال پرانا اور انتہائی اہم ہے، لیکن بھارت نے غیرقانونی طور پر 240 ملین پاکستانیوں کا پانی روکنے کی بات کی ہے جو قابل مذمت ہے۔
انہوں نے کہاکہ پاکستان اقوام متحدہ کے چارٹر اور عالمی قوانین کے مطابق اپنا کردار ادا کرتا رہے گا اور اصولوں کی پاسداری کے لیے پرعزم ہے۔ اس موقع پر انہوں نے سلامتی کونسل کی جانب سے تنازعات کے پرامن حل سے متعلق قرارداد کی منظوری کو خوش آئند قرار دیا۔
اختتام پر اسحاق ڈار نے کہا کہ دنیا بھر میں انصاف اور امن کے نظام کو درپیش خطرات کی بڑی وجہ یہی ہے کہ کئی عالمی تنازعات دہائیوں سے حل طلب ہیں اور سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عملدرآمد کی اشد ضرورت ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews اسحاق ڈار اقوام متحدہ پاکستان غزہ جنگ بندی مسئلہ کشمیر وی نیوز