واشنگٹن ( نیوز ڈیسک ) واشنگٹن میں کشمیریوں کی آواز گونج اُٹھی، صدر ٹرمپ کے مؤقف پر اظہارِ تشکر۔ بارش میں بھی وائٹ ہاؤس کے باہر بھرپور مظاہرہ، مقررین کا بھارت کو خبردار، ثالثی کی حمایت پر امریکی قیادت کو خراجِ تحسین۔ امریکی دارالحکومت واشنگٹن میں وائٹ ہاؤس کے سامنے پاکستانی اور کشمیری نژاد امریکیوں نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مسئلہ کشمیر پر مؤقف کی حمایت میں ایک بڑا مظاہرہ کیا۔ بارش کے باوجود مظاہرین بڑی تعداد میں موجود رہے اور جذباتی مناظر دیکھنے کو ملے۔ مظاہرین نے اسے صرف ایک احتجاج نہیں بلکہ شکرگزاری، امید اور عالمی پیغام قرار دیا کہ اب کشمیر کا مسئلہ مزید نظر انداز نہیں ہو سکتا۔شرکاء نے صدر ٹرمپ کی جانب سے مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرنے اور ثالثی کی پیشکش پر اُن کا شکریہ ادا کیا۔ صدارتی مشیر سردار ظریف خان برائے اوورسیز نے خطاب میں کہا کہ یہ بارش نہیں، عوام کے جذبات کی جھڑی تھی۔انہوں نے خبردار کیا کہ بھارت کی طرف سے ہتھیاروں کی خریداری ایک نئی جنگ کا اشارہ ہے۔ ’’جنگ وقتی طور پر رکی ہے، لیکن اگلا محاذ تیار ہو رہا ہے،حریت رہنماؤں کے ترجمان اور کشمیر کونسل یو ایس اے کے چیئرمین ڈاکٹر غلام نبی فائی نے کہا کہ صدر ٹرمپ کشمیری عوام کے نئے عالمی وکیل بن کر سامنے آئے ہیں۔ ’’ٹرمپ کی ثالثی کی پیشکش تاریخ میں سنہرے الفاظ سے لکھی جائے گی،‘‘ انہوں نے کہا۔ ڈاکٹر فائی نے مزید کہا کہ ’’یاسین ملک، شبیر شاہ اور مسرت عالم آزادی کے استعارے ہیں، اور ان قیدی رہنماؤں کے بغیر کوئی امن معاہدہ مکمل نہیں ہو سکتا۔
ڈاکٹر امتیاز خان نے کہا کہ ’’یہ کوئی ‘گیم آف تھرونز’ نہیں، بلکہ عوام کے حق خود ارادیت کی بات ہے۔انہوں نے صدر ٹرمپ اور سینیٹر مارکو روبیو کو خراجِ تحسین پیش کیا اور کہا کہ صدر ٹرمپ نے مسئلہ کشمیر کی اصل جڑ کو پہچان لیا ہے۔سردار ذوالفقار روشن نے خبردار کیا کہ ’’اگلی جنگ کا سوال ‘اگر’ کا نہیں، بلکہ ‘کب’ کا ہے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ صدر ٹرمپ کی قیادت میں خطے میں امید کی شمع روشن ہوئی ہے۔ شہزاد چوہدری نے بھارتی افواج کے مظالم کو انسانیت کے خلاف سنگین جرائم قرار دیا اور کہا کہ کشمیریوں کی آواز کو مزید دبایا نہیں جا سکتا۔سردار شعیب ارشاد نے کہا کہ کشمیر کا فیصلہ صرف کشمیری ہی کریں گے، جب کہ ڈاکٹر اعجاز نوری نے عالمی رہنماؤں سے مطالبہ کیا کہ مسئلہ کشمیر کا پائیدار حل نکالا جائے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ جوہری قہربار موسم کی پیش گوئی حقیقت بن سکتی ہے۔
اکرم بٹ نے کہا کہ ثالثی کی حمایت کے لیے امریکی کانگریس ارکان کو خطوط لکھنے کی مہم شروع کی جائے۔ سردار حیات نے کہا کہ کشمیریوں کی آواز امریکی دارالحکومت تک گونج اٹھی ہے۔ سردار اصغر نے مسئلہ کشمیر کو صرف سیزفائر کا نہیں بلکہ ایک تاریخی فریاد قرار دیا۔
خالد فہیم ، شکیل آنجم سردار یامین نذر چوھدری مناصر شیراز حیات عابد خان راجہ لیاقت کیانی نے خطاب نے کہا کہ کشمیری قوم انصاف کی متقاضی ہے، جب کہ عابد خان نے مطالبہ کیا کہ بھارت کو بین الاقوامی دباؤ کے ذریعے مذاکرات کی میز پر لایا جائے۔ سردار ذیشان نے زور دیا کہ کشمیریوں کے حق خود ارادیت کو تسلیم کیا جائے۔
یہ مظاہرہ نہ صرف کشمیری عوام کی آواز کا ترجمان تھا، بلکہ عالمی برادری کو یہ پیغام بھی دیا کہ کشمیریوں کی امنگوں کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔

مزید پڑھیں :چین اور روس پاکستان کے ساتھ کھڑے ہیں ، بھارت کے ساتھ کون ہے؟ اہم بھارتی شخصیت نے سوال اٹھا دیا

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: کشمیریوں کی ا واز کہا کہ کشمیر مسئلہ کشمیر کہ کشمیریوں کہ کشمیری نے کہا کہ ثالثی کی انہوں نے کیا کہ

پڑھیں:

دوحہ اجلاس میں وزیراعظم پاکستان کی گونج

اسلام آباد( تجزیہ ۔صغیر چوہدری )دوحہ اجلاس میں وزیراعظم پاکستان کی گونج – اسرائیل کو عالمی عدالت انصاف میں لانے کی تجویز،اب صرف مذمت نہیں، عملی اقدامات وقت کی ضرورت ہے وزیر اعظم شہباز شریف

“قطر پر اسرائیلی حملہ امن کی کوششوں کو سبوتاژ ہے”

“فلسطین کے منصفانہ حل تک مشرق وسطیٰ میں امن ممکن نہیں”
پاکستان نے اسرائیل کو عالمی عدالت انصاف میں پیش کرنے کی تجویز دی۔
دیگر مسلم رہنماؤں کی بھی اسرائیلی جارحیت کی مذمت، قطر کے ساتھ اظہارِ یکجہتی۔۔۔۔
دوحہ میں ہنگامی عرب اسلامی سربراہی اجلاس کے دوران وزیراعظم پاکستان کا خطاب سب سے نمایاں رہا۔ انہوں نے اسرائیل کے قطر پر حملے کو خطے میں امن کی کوششوں کے خلاف کھلا وار قرار دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان قطر کے ساتھ مکمل یکجہتی کرتا ہے۔
وزیراعظم نے کہا: “اب وقت آ گیا ہے کہ اسلامی دنیا صرف مذمت پر اکتفا نہ کرے بلکہ عملی اقدامات کرے۔ اسرائیل کو عالمی قوانین کی خلاف ورزی پر عالمی عدالت انصاف میں جوابدہ بنایا جائے۔”
انہوں نے خبردار کیا کہ “جب تک مسئلہ فلسطین منصفانہ بنیادوں پر حل نہیں ہوتا، مشرق وسطیٰ میں پائیدار امن قائم نہیں ہوسکتا۔”
وزیراعظم پاکستان نے یہ بھی کہا کہ “قطر نے ثالث کے طور پر خطے میں امن کے لیے مخلصانہ کردار ادا کیا ہے، اس پر حملہ دراصل پورے خطے کے امن پر حملہ ہے۔”
اجلاس کے دوران دیگر مسلم رہنماؤں نے بھی اسرائیلی جارحیت کی مذمت کی۔ امیر قطر شیخ تمیم بن حمد الثانی نے کہا کہ اسرائیل نے انسانیت کے خلاف جرائم میں تمام حدیں پار کردی ہیں۔ ترک صدر رجب طیب اردوان نے قطر کے ساتھ مکمل اظہارِ یکجہتی کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کے توسیع پسندانہ عزائم عالمی امن کیلئے خطرہ ہیں۔
تاہم دوحہ اجلاس میں پاکستانی وزیراعظم کی یہ تجویز سب سے زیادہ نمایاں رہی کہ او آئی سی اور عرب لیگ کے پلیٹ فارم سے اسرائیل کو عالمی عدالت انصاف میں لا کر جوابدہ بنایا جائے۔

Post Views: 2

متعلقہ مضامین

  • چارلی کرک پر متنازع تبصرے پر جمی کیمل شو معطل، ٹرمپ خوش ہوگئے
  • نیتن یاہو نے ٹرمپ کو قطر حملے سے پہلے آگاہ کیا یا نہیں؟ بڑا تضاد سامنے آگیا
  • ’’پاکستان اور سعودی عرب کے تعلقات نئی بلندیوں کی جانب‘‘ وزیراعظم کا ولی عہد سے اظہارِ تشکر
  • امیر مقام کا پروفیسر عبد الغنی بٹ کے انتقال پر گہرے رنج و غم کا اظہار
  • عالمی برادری کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کی حمایت کرے، حریت کانفرنس
  • نریندر مودی کی 75ویں سالگرہ پر ٹرمپ کی مبارکباد، مودی کا اظہار تشکر
  • ٹرمپ نے ٹینیسی کے شہر میمفس میں نیشنل گارڈ بھیجنے کے حکم پر دستخط کر دیے
  • دوحہ اجلاس میں وزیراعظم پاکستان کی گونج
  • قطر ہمارا اتحادی ملک ہے، اسرائیل دوبارہ اس پر حملہ نہیں کریگا، ڈونلڈ ٹرمپ
  • ٹرمپ کی ایمرجنسی نافذ کرکے واشنگٹن ڈی سی کو وفاق کے کنٹرول میں لینے کی دھمکی