پاک فوج ہر خطرے سے نمٹنے کیلئے مکمل تیار ہے ، بلوچستان کے امن پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا، پاکستان کا مستقبل بلوچستان کے استحکام اور خوشحالی سے جڑا ہے، دشمن کے عزائم کو ہر صورت ناکام بنائیں گے

بھارتی سرپرستی میں دہشت گرد بلوچستان کے امن کی تباہی اور ترقیاتی منصوبوں میں رکاوٹ ڈالنے کے درپے ہیں، جو دشمن ہماری خودمختاری چیلنج کریگا،اسے منہ توڑ جواب دینگے ،جرگے سے خطاب

فیلڈ مارشل سیدعاصم منیر نے کہا ہے کہ بھارت کی پراکسی جنگ اب ڈھکی چھپی نہیں رہی، ہمارے پاس بھارتی مداخلت کے ثبوت موجود ہیں، دشمن کے عزائم کو ہر صورت ناکام بنائیں گے ، جو دشمن ہماری خودمختاری چیلنج کریگا،اسے منہ توڑ جواب دینگے۔وزیراعظم شہبازشریف اور آرمی چیف فیلڈ مارشل عاصم منیر نے کوئٹہ میں عظیم الشان جرگے سے خطاب کیا، یہ جرگہ بلوچستان کی سیکیورٹی صورتحال پر قبائلی قیادت سے مشاورت کے لیے منعقد کیا گیا تھا۔اس موقع پر آرمی چیف فیلڈ مارشل عاصم منیر نے کہاکہ بھارت کی پراکسی جنگ اب ڈھکی چھپی نہیں رہی، ہمارے پاس بھارتی مداخلت کے ثبوت موجود ہیں، دشمن کے عزائم کو ہر صورت ناکام بنائیں گے ، جو دشمن ہماری خودمختاری چیلنج کریگا،اسے منہ توڑ جواب دیں گے ۔آرمی چیف نے اس عزم کا اظہار کیا کہ پاک فوج ہر خطرے سے نمٹنے کیلئے مکمل تیار ہے ، بلوچستان کے امن پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا، پاکستان کا مستقبل بلوچستان کے استحکام اور خوشحالی سے جڑا ہے ۔اس موقع پر وزیراعظم نے کہا کہ بھارتی سرپرستی میں دہشت گرد بلوچستان کے امن کی تباہی اور ترقیاتی منصوبوں میں رکاوٹ ڈالنے کے درپے ہیں، فتنہ الہند جیسے دہشت گرد گروہ کی مقامی حمایت کی کوششوں کو روکنا ہوگا۔وزیراعظم شہباز شریف نے قبائلی عمائدین کے مثبت کردار کو سراہتے ہوئے کہا کہ مقامی سطح پر رابطے اور شمولیت ضروری ہے تاکہ دہشتگردوں کوحمایت نہ ملے ، دیرپاامن کے لیے دہشت گردی کے خلاف کوششوں کی کامیابی ناگزیر ہے ، حکومت، افواج، قانون نافذ کرنے والے ادارے اور عوام دہشت گردی کیخلاف متحد ہیں۔وزیراعظم نے کہاکہ امن دشمن عناصر کو کوئی جگہ نہیں دی جائے گی، وزیراعظم نے واضح کیا کہ دہشت گردوں، ان کے سہولت کاروں اور مددگاروں کے خلاف فیصلہ کن کارروائی ہوگی، اس موقع پر قبائلی عمائدین نے حکومت اور افواجِ پاکستان کے ساتھ کھڑے ہونے کے عزم کا اظہار کیا۔

.

ذریعہ: Juraat

پڑھیں:

بلوچستان اسمبلی کا اجلاس، دوہرے قتل کیخلاف قرارداد پیش

قرارداد میں کوئٹہ کے نواحی علاقے سینجدی ڈیگاری میں غیرت کے نام پر مرد اور خاتون کے قتل کی مذمت کی گئی۔ وزیراعلیٰ نے اس موقع پر اعلان کیا کہ تحقیقات کی نگرانی کیلئے حکومت اور اپوزیشن اراکین پر مبنی کمیٹی بنائی جائیگی۔ اسلام ٹائمز۔ خواتین اراکین اسمبلی نے بلوچستان اسمبلی میں کوئٹہ کے نواحی علاقے میں خاتون اور مرد کے قتل کے خلاف قرارداد پیش کی۔ وزیراعلیٰ نے اعلان کیا کہ اپوزیشن اور حکومتی اراکین نے مشتمل کمیٹی تشکیل دی جائے گی، جو تحقیقات کی نگرانی کرے گی۔ تفصیلات کے مطابق ویمن پارلیمانی کاکس کی ڈپٹی اسپیکر غزالہ گولہ اور دیگر خواتین اراکین کی جانب سے بلوچستان اسمبلی میں غیرت کے نام پر دہرے قتل کے خلاف مذمتی قرارداد پیش کی گئی۔ جس میں کوئٹہ کے نواحی علاقے سینجدی ڈیگاری میں غیرت کے نام پر مرد اور خاتون کے قتل کی مذمت کی گئی۔

قرارداد میں کہا گیا کہ غیرت کے نام پر قتل کسی بھی صوبائی، قومی، سماجی یا مذہبی روایت سے تعلق نہیں رکھتا۔ یہ غیر قانونی انسانی عمل ہے جو قانونی، سماجی اور اخلاقی اصولوں کے منافی ہے۔ کسی فرد کو منصف بننے کا حق نہیں، انصاف دینا صرف ریاست کی ذمہ داری ہے۔ ایوان صوبائی حکومت سے سفارش کرتا ہے کہ اس سفاکانہ عمل میں ملوث ملزمان کو قرار واقعی سزا دی جائے۔ صوبے بھر میں ڈیگاری واقعے کی مذمت کی جا رہی ہے۔

صوبائی وزیر تعلیم راحیلہ درانی نے کہا کہ یہ واقعہ پورے معاشرے کو جھنجوڑ گیا ہے۔ ہمیں حقائق نہیں معلوم، کمیٹی کی کوئی رپورٹ نہیں ملی ہے اور مائنڈ سیٹ کو تبدیل کرنے کی ضرورت ہے۔ یہ واقعات ختم نہیں ہوئے بلکہ ان کی شدت بڑھ گئی ہے۔ عید سے پہلے کا واقعہ ہے اور ویڈیو اب وائرل ہوئی ہے۔ عدالتوں کے بغیر اس مسئلے سے کیسے آگے بڑھا جا سکتا ہے۔ وزیراعلیٰ بلوچستان نے حکومت اور اپوزیشن پر مشتمل کمیٹی بنانے کا اعلان کیا جو ڈیگاری واقعے کی تحقیقات کی نگرانی کرے گی۔

اس سے قبل اجلاس کے دوران اسد بلوچ نے کہا کہ 9 جولائی کو سی ٹی ڈی نے ان کے گھر چھاپہ مارا اور چادر و دیوار کو پامال کیا۔ ملک اسلامی جمہوریہ ہے اور اس ایوان میں آنے والے میڈیٹ لے کر آتے ہیں جو قانون سازی کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ سی ٹی ڈی کے ساتھ جانے کو تیار تھے اور چھاپے کی وضاحت طلب کی۔ انہوں نے آنکھوں پر پٹی باندھنے کو غیر قانونی قرار دیا اور کہا کہ انہوں نے پارلیمانی سیاست کا کوئی جرم نہیں کیا۔ انہیں پہاڑوں پر جانے پر مجبور نہ کیا جائے اسد بلوچ واک آوٹ کرکے ایوان سے چلے گئے۔

صوبائی وزیر علی مدد جتک نے کہا کہ بلوچستان کے مختلف علاقوں میں قومی شاہراہوں پر مسلح افراد لوگوں کو بسوں سے اتار کر قتل کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ کونسی قبائلیت ہے اور ان دہشت گردوں کا سب کو مل کر مقابلہ کرنا ہوگا۔ بلوچ اور پشتون روایات میں مہمانوں کو شہید نہیں کیا جاتا۔ مستونگ سے بیلہ تک تمام کاروبار دہشت گردی کی وجہ سے بند ہیں اور لوگ بے روزگار ہو رہے ہیں۔

مولانا ہدایت الرحمن نے کہا کہ اسد بلوچ کے ساتھ جو کچھ ہوا اس کی مذمت کرتے ہیں۔ طالب علم مصور کاکڑ کی لاش ملی ہے۔ حکومت تحفظ دینے کے بجائے کہتی ہے کہ شام 5 بجے سے صبح تک لوگ سفر نہیں کر سکتے۔ انہوں نے کہا کہ دن میں حکومت صرف 4 گھنٹے فعال ہے اور باقی وقت دراندازی ہوتی ہے۔ حکومت کا کام ہے کہ عوام کو قومی شاہراہوں پر تحفظ فراہم کرے۔ بارڈر بند ہونے سے بے روزگاری بڑھ رہی ہے۔ بلوچستان میں بڑھتے ہوئے واقعات کے باوجود کوئی سکیورٹی آفیسر معطل نہیں ہوا۔

متعلقہ مضامین

  • اداکارہ حمیرا اصغر قتل کیس نیا رخ اختیار کرنے لگا( پولیس کو نئے ثبوت مل گئے)
  • کراچی، کباڑ کے بڑے گودام میں خوفناک آگ بھڑک اُٹھی
  • فیلڈ مارشل سے کاروباری برادری کی ملاقات ایف بی آر اختیارات سے متعلق آگاہ کیا
  • ’’ سیاسی بیانات‘‘
  • ناخن کٹر میں موجود یہ سوراخ کس کام آتا ہے؟
  • قلات میں سینیٹائزیشن آپریشن کے دوران مزید 4 دہشتگرد ہلاک
  • فیلڈ مارشل عاصم منیر سے تاجروں کی ملاقات ،مسائل سے آگاہ کیا
  • سانحہ بلوچستان: قاتلوں کو تاویل کی رعایت نہ دیں
  • بلوچستان اسمبلی کا اجلاس، دوہرے قتل کیخلاف قرارداد پیش
  • صدرِ مملکت کا بلوچستان میں سیکورٹی فورسز کو دہشت گردوں کے خاتمے پر خراجِ تحسین