اسلام آباد(نیوز ڈیسک)اسلام آباد میں قائم تھنک ٹینک، پاکستان انسٹی ٹیوٹ فار کانفلکٹ اینڈ سیکیورٹی اسٹڈیز (پی آئی سی ایس ایس ) کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق، مئی میں پاکستان اور بھارت کے درمیان بڑھتی ہوئی فوجی کشیدگی کے باوجود، عسکریت پسند گروہ پاکستان میں اپنی سرگرمیوں کو نمایاں طور پر بڑھانے میں ناکام رہے۔

پی آئی سی ایس ایس کے ماہانہ سیکیورٹی جائزے میں مئی میں 85 دہشتگردانہ حملے ریکارڈ کیے گئے، جن میں 113 افراد لقمہ اجل بنے، ان میں 52 سیکیورٹی اہلکار اور 46 عام شہری شہید جبکہ 11 عسکریت پسند ہلاک ہوئے۔ ان حملوں میں چار امن کمیٹی کے ارکان بھی شہید ہوئے، واضح رہے کہ اپریل میں 85 حملے ہوئے تھے۔

ان حملوں میں مجموعی طور پر 182 افراد زخمی ہوئے، جن میں 130 عام شہری، 47 سیکیورٹی اہلکار، چار عسکریت پسند اور ایک امن کمیٹی کا رکن شامل تھے۔

اپریل کے مقابلے میں مئی میں دہشت گردانہ حملوں میں پانچ فیصد اضافہ ہوا ہے، خاص طور پر، سیکیورٹی اہلکاروں کی شہادتوں میں 73 فیصد اضافہ ہوا، اور عام شہریوں کے زخمی ہونے میں ڈرامائی طور پر 145 فیصد اضافہ ہوا۔

تاہم، سیکیورٹی اہلکاروں کے زخمی ہونے کی تعداد میں 20 فیصد کمی آئی، جو 59 سے کم ہوکر 47 ہوگئی۔

مئی کے دوران سیکیورٹی فورسز کی جانب سے شروع کیے گئے آپریشنز میں کم از کم 59 عسکریت پسند ہلاک ہوئے، جبکہ پانچ سیکیورٹی اہلکاروں نے اپنی جانیں گنوائیں، اس کے علاوہ، سات سیکیورٹی اہلکار اور پانچ عسکریت پسند زخمی ہوئے۔ سیکیورٹی فورسز نے مختلف انٹیلی جنس بیسڈ آپریشنز کے دوران 52 مشتبہ عسکریت پسندوں کو گرفتار بھی کیا۔

مئی 2025 میں دہشت گردانہ حملوں اور سیکیورٹی آپریشنز کو ملا کر مجموعی طور پر 172 ہلاکتیں ریکارڈ کی گئیں، جن میں 57 سیکیورٹی اہلکار، 65 عسکریت پسند، 46 عام شہری اور چار امن کمیٹی کے ارکان شامل تھے۔

اس عرصے کے دوران کل 194 افراد زخمی ہوئے، جن میں 130 عام شہری، 54 سیکیورٹی اہلکار، نو عسکریت پسند اور ایک امن کمیٹی کا رکن شامل تھا، عسکریت پسندوں نے اس ماہ کم از کم 19 افراد کو اغوا بھی کیا۔

مئی کی سیکیورٹی صورتحال کا ایک نمایاں پہلو سیکیورٹی اہلکاروں کی شہادتوں میں 78 فیصد اضافہ تھا، جبکہ اپریل کے مقابلے میں عسکریت پسندوں کی ہلاکتوں میں 68 فیصد کمی دیکھی گئی۔

خاص طور پر، مئی اکتوبر 2024 کے بعد پہلا مہینہ تھا جس میں عسکریت پسندوں کی ہلاکتیں دہرے ہندسوں (65) میں ریکارڈ کی گئیں، جو اپریل میں 203 سے نمایاں کم ہے۔

صوبائی صورتحال کا جائزہ

بلوچستان اور خیبر پختونخوا ملک بھر میں سب سے زیادہ متاثرہ صوبے رہے، جہاں ملک بھر میں ہونےو الے 85 دہشت گردانہ حملوں میں سے 82 حملے ہوئے۔

بلوچستان میں تشدد کی سب سے زیادہ شدت دیکھی گئی، جہاں 35 دہشتگردانہ حملوں میں 51 افراد لقمہ اجل بنے، جن میں 30 عام شہری، 18 سیکیورٹی اہلکار اور تین عسکریت پسند شامل تھے۔

ان حملوں میں 100 افراد زخمی ہوئے جن میں 94 عام شہری، پانچ سیکیورٹی اہلکار اور ایک عسکریت پسند شامل تھا، صوبے میں عسکریت پسندوں نے نو افراد کو اغوا بھی کیا۔

خضدار میں ایک خاص طور پر افسوسناک واقعہ پیش آیا، جہاں آرمی پبلک اسکول کی بس کو خود کش حملے کا نشانہ بنایا گیا، جس میں 8 بچے (جن میں زیادہ تر لڑکیاں تھیں) اور دو عملے کے ارکان شہید اور 35 دیگر زخمی ہوئے۔

خیبر پختونخوا کے ضم شدہ قبائلی اضلاع میں، 22 دہشتگردانہ حملوں کے نتیجے میں 45 شہادتیں ہوئیں، جن میں 23 سیکیورٹی اہلکار، 12 عام شہری، چھ عسکریت پسند اور چار امن کمیٹی کے ارکان شامل تھے۔

اس کے علاوہ، 58 افراد زخمی ہوئے، جن میں 30 سیکیورٹی اہلکار، 27 عام شہری اور ایک امن کمیٹی کا رکن شامل تھا۔

قبائلی اضلاع کے علاوہ، مرکزی خیبر پختونخوا میں 25 دہشتگردانہ حملوں کے نتیجے میں 14 افراد لقمہ اجل بنے، جن میں 10 سیکیورٹی اہلکار ، دو عام شہری اور دو دہشتگرد شامل تھے، اس کے علاوہ، 24 افراد زخمی ہوئے، جن میں 12 سیکیورٹی اہلکار، نو عام شہری اور تین دہشتگرد شامل تھے۔

سندھ میں تین دہشتگردانہ حملے ہوئے، جن کے نتیجے میں دو عام شہری اور ایک سیکیورٹی اہلکار شہید ہوئے۔

پنجاب، آزاد جموں و کشمیر ، اور گلگت بلتستان سے کسی دہشتگردانہ حملے کی اطلاع نہیں ملی۔

تاہم، پنجاب میں دہشتگردوں کی گرفتاریوں کی سب سے زیادہ تعداد ریکارڈ کی گئی، جہاں انٹیلی جنس بیسڈ آپریشنز میں 39 مشتبہ افراد کو حراست میں لیا گیا۔

آزاد کشمیر میں، سیکیورٹی فورسز نے راولاکوٹ میں ایک چھاپہ مارا، جس میں مبینہ طور پر تحریک طالبان پاکستان سے وابستہ چار عسکریت پسندوں کو ہلاک کیا۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: سیکیورٹی اہلکار اور سیکیورٹی اہلکاروں دہشتگردانہ حملوں افراد زخمی ہوئے عسکریت پسندوں عام شہری اور عسکریت پسند فیصد اضافہ سیکیورٹی ا حملوں میں امن کمیٹی ریکارڈ کی کے علاوہ شامل تھے کے ارکان اور ایک

پڑھیں:

جاپان میں خونی ریچھوں کے حملوں کیخلاف اقدامات

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

ٹوکیو: جاپان میں ریچھوں کے بڑھتے ہوئے حملوں کے خلاف حکومت نے اہم قدم اٹھالیا۔
عالمی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق جاپانی حکام نے جنگلی ریچھوں کے مسلسل ہونے والے حملوں سے نمٹنے کے لیے بڑے پیمانے پر شکاریوں کے لیے فنڈ جاری کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق وزارتِ ماحولیات نے ایک بیان جاری کیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ حکومتی سطح پر ایک پروگرام مرتب کیا جا رہا ہے، جس کے تحت لائسنس یافتہ شکاریوں یا دیگر افراد کی خدمات حاصل کی جائے گی تاکہ جان لیوا مسئلے سے نمٹا جاسکے۔ سرکاری رپورٹ کے مطابق جاری برس ریچھوں نے ریکارڈ توڑ تعداد میں حملے کیے ہیں، جس میں 13 اموات اور 100 سے زیادہ لوگ زخمی بھی ہوئے ہیں۔
یہ بات بھی علم میں رہے کہ حالیہ مہینوں میں ریچھوں نے ایک اسکول کے دروازے توڑ ڈالے، بس اسٹاپ پر سیاحوں پر حملہ کردیا اور بڑے بازاروں میں آزادانہ گھومنے جیسے واقعات تواتر کے ساتھ سامنے آئے ہیں۔

محمد ایوب

متعلقہ مضامین

  • پشاورتھانے میں دھماکا، اہلکار شہید۔ہنگو میں ایس ایچ او سمیت 2 اہلکار زخمی
  • انتہا پسند یہودیوں کے ظلم سے جانور بھی غیرمحفوظ
  • پشاور: سی ٹی ڈی تھانے میں شارٹ سرکٹ سے دھماکا، ایک اہلکار شہید، 2 زخمی
  • جاپان میں خونی ریچھوں کے حملوں کیخلاف اقدامات
  • فورسز کی موثر کاروائیاں،عسکریت پسندوں کو اکتوبر میں تباہ کن نقصانات کا سامنا
  • اسرائیلی حملوں میں مزید 3 فلسطینی شہید، جنگ بندی خطرے میں
  • غزہ: اسرائیلی حملوں میں مزید 3 فلسطینی شہید، جنگ بندی خطرے میں
  • پاکستان میں صحافیوں پر حملوں میں 60 فیصد اضافہ
  • سوڈان: دارفور ریجن میں خونریز کارروائیاں، رواں ہفتے 1500 شہری ہلاک
  • پاکستان میں صحافیوں پر حملوں میں 60فیصد اضافہ