روس اگلے 4 سال میں نیٹو پر حملہ کر سکتا ہے: جرمن دفاعی چیف
اشاعت کی تاریخ: 2nd, June 2025 GMT
جرمن ڈیفنس چیف جنرل کارسٹن بریور نے خدشہ ظاہر کیا ہے اگلے 4 سال میں ممکنہ روسی حملے کی پیش نظر نیٹو کو تیاری کرنے کی ضرورت ہے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق جرمن ڈیفنس چیف جنرل کارسٹن بریور نے کہا ہے کہ روس سیکڑوں ٹینک ہر سال تیار کررہا ہے جن میں بہت سے بحر بالٹک کے نیٹو ممالک کے خلاف 2029ء میں استعمال ہوں گے۔
جنرل کارسٹن بریور نے امکان ظاہر کیا ہے کہ نیٹو اتحاد ہنگری اور سلواکیا کے اختلافات کے باوجود اکٹھا ہے۔
وہ سنگاپور میں ہونے والے شنگھائی ڈائیلاگ ڈیفنس اجلاس میں اظہار خیال کر رہے تھے جو عالمی تھنک ٹینک انسٹی ٹیوٹ آف اسٹرٹیجک اسٹڈیز نے منعقد کیا ہے۔
انہوں نے بتایا ہے کہ نیٹو کے روس سے خطرے کی نوعیت سنجیدہ ہے، جو آج سے 40 سال پہلے نہ تھی۔
انہوں نے کہا کہ روس ہر سال 1 ہزار 500 ٹینک تیار کر رہا ہے، اب ہر ٹینک یوکرین جنگ کا حصہ تو نہیں بن سکتا۔
جنرل کارسٹن بریور کا کہنا تھا کہ روس 152 ملی میٹر توپ کے لاکھوں گولے 2024ء میں تیار کر چکا ہے، یقیناً وہ سب یوکرین کے لیے تو نہیں ہیں۔
Post Views: 4.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: جنرل کارسٹن بریور
پڑھیں:
یوکرینی جنگ: ’آزادی کے بغیر جبری امن‘ سے روس کو مزید حوصلہ ملے گا، جرمن چانسلر میرس
یوکرینی جنگ: ’آزادی کے بغیر جبری امن‘ سے روس کو مزید حوصلہ ملے گا، جرمن چانسلر میرس یوکرینی جنگ: ’آزادی کے بغیر جبری امن‘ سے روس کو مزید حوصلہ ملے گا، جرمن چانسلر میرسجرمن چانسلر فریڈرش میرس نے کہا ہے کہ ماسکو کی یوکرین میں فوجی مداخلت کے ساتھ شرو ع ہونے والی جنگ میں ’آزادی کے بغیر جبری امن‘ کے قیام سے روس کا حوصلہ آئندہ مزید بڑھے گا اور صدر پوٹن اپنے اگلے ہدف کی تلاش شروع کر دیں گے۔
وفاقی جرمن دارالحکومت برلن سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق چانسلر میرس نے بدھ 17 ستمبر کے روز کہا کہ روسی یوکرینی جنگ میں ’’کوئی ایسا امن، جس کی شرائط کییف کو لکھائی گئی ہوں اور جس میں یوکرین کی آزادی کو مدنظر نہ رکھا گیا ہو، روسی صدر ولادیمیر پوٹن کی اس حد تک حوصلہ افزائی کرے گا کہ وہ اپنے اگلے ہدف کی تلاش شروع کر دیں گے۔
(جاری ہے)
‘‘
اس کے علاوہ جرمن سربراہ حکومت کا یہ بھی کہنا تھا کہ روس کی طرف سے پولینڈ اور رومانیہ کی فضائی حدود کی خلاف ورزیوں کے حالیہ واقعات اس طویل المدتی رجحان کا حصہ ہیں، جس کے تحت روسی صدر پوٹن سبوتاژ کرنے کے ساتھ ساتھ دوسروں کی برداشت کی حد کا امتحان بھی لیتے رہتے ہیں۔
دائیں بازو کی طرف جھکاؤ رکھنے والے قدامت پسندوں کی جماعت کرسچن ڈیموکریٹک یونین سے تعلق رکھنے والے چانسلر میرس نے جرمن پارلیمان کے بنڈس ٹاگ کہلانے والے ایوان زیریں سے اپنے خطاب میں مزید کہا، ’’روس اپنی ایسی کوششوں کے درپردہ ہمارے آزاد معاشروں کو عدم استحکام کا شکار بنانا چاہتا ہے۔‘‘
فریڈرش میرس نے جرمن پارلیمان کے ارکان کو بتایا کہ یوکرین میں قیام امن کے لیے کوئی بھی ایسا معاہدہ طے نہیں کیا جا سکتا، جس کی کییف حکومت کو قیمت اپنے ملک کی سیاسی خود مختاری اور علاقائی وحدت کی صورت میں چکانا پڑے۔
ادارت: شکور رحیم، کشور مصطفیٰ