واشنگٹن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔02 جون ۔2025 )امریکہ میں حکام نے ریاست کولوراڈو کے شہر بولڈر کی پیٹرل اسٹریٹ کے علاقے میں اسرائیل کے حق میں مظاہرے کے دوران حملے کی تفصیلات جاری کرتے ہوئے بتایاہے کہ ممکنہ حملہ آوارمحمد صبری سلیمان مصری شہری ہے امریکی نشریاتی ادارے ”فاکس نیوز“کے مطابق حکام کا کہنا ہے کہ مشتبہ شخص دو برس قبل امریکہ میں داخل ہوا تھا اس کی ویزا کی مدت ختم ہو چکی ہے اور وہ غیر قانونی طور پر وہاں مقیم ہے کولوراڈو پولیس کا کہنا ہے کہ اس واقعے کی تفتیش دہشت گردانہ حملے کے طور پر کی جا رہی ہے تاہم ایسا نہیں لگتا کہ حملے میں کوئی دوسرا شریک تھا.

(جاری ہے)

بولڈر پولیس کے سربراہ اسٹیفن ریڈفرن کے مطابق یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب غزہ میں اسرائیلی قیدیوں سے اظہار یکجہتی کے لیے مظاہرہ کیا گیا یف بی آئی کے سربراہ کاش پٹیل نے اس واقعے کو ” ہدفی دہشت گرد حملہ“قرار دیا ہے ایف بی آئی کا کہنا ہے کہ کولوراڈو حملے کا مشتبہ شخص حملے کے دوران ”فلسطین آزاد ہے“ کے نعرے لگا رہا تھا اور اس نے شعلہ پھینکنے والا ہتھیار(پیٹرول بم) استعمال کیا.

ریاست کولوراڈو کے اٹارنی جنرل فل ویزر کا کہنا ہے کہ واقعے کو اس تناظر میں”نفرت پر مبنی جرم“سمجھا جا سکتا ہے کیوں کہ یہ حملہ ایک مخصوص گروہ کو نشانہ بنا کر کیا گیا تاہم بولڈر پولیس کے سربراہ نے کہا کہ کسی حتمی محرک کے بارے میں رائے دینا قبل از وقت ہو گا انہوں نے کہا کہ ہم فی الحال اسے دہشت گرد حملہ قرار نہیں دے رہے انہوں بتایا کہ8 متاثرین جلنے سے زخمی ہوئے ہیں .

نشریاتی ادارے ”سی این این“ کے مطابق حملے میں 4 خواتین اور 4 مردوں سمیت 8 افراد زخمی ہوئے جن کی عمریں 52 سے 88 سال کے درمیان ہیں ،یہودی کمیونٹی کا ہفتہ وار اجتماع تھا جس میں حماس کی قید میں موجود یرغمالیوں کی حمایت کا اظہار کیا جاتا ہے ایک عینی شاہد نے بتایا کہ بعض متاثرین کی پتلون مکمل طور پر جل گئی تھی اور ایسا لگ رہا تھا کہ ان کی جلد ان کے جسم سے پگھل چکی ہے.

عینی شاہد برائن ایچ نے سی این این کو بتایا کہ وہ اور ان کا خاندان باہر کھانے میں مصروف تھے جب ایک عورت قریب ہی واقع کاﺅنٹی کورٹ ہاﺅس سے تقریباً 100 گز کی دوری سے بھاگتی ہوئی آئی اور انہیں خبردار کیا کہ ایک شخص لوگوں پر آگ پھینک رہا ہے جس کے بعد برائن اٹھے اور صحن کی طرف دوڑے جہاں انہوں نے مشتبہ شخص کو اپنی پیٹھ پر ایک ٹینک اٹھائے دیکھا جو کسی باغبانی میں استعمال ہونے والے کیمیکل اسپرے جیسے لگ رہا تھا، انہوں نے مولوٹوف کوکٹیلز (پٹرول بم) بھی دیکھے.

وائرل وڈیو میں حملہ آور کو واضح طور پر دیکھا جاسکتا ہے جس نے شرٹ اتاری ہوئی ہے اور زور زور سے نعرے لگا رہا ک”’صیہونیوں کا خاتمہ کرو!“، ’فلسطین کو آزاد کرو! اس کے ہاتھ میں دو بوتلیں بھی دیکھی جاسکتی ہیں سی این این نے بتایا کہ حملہ آور سلیمان نے ماضی میں امریکا میں پناہ لینے کی درخواست دی تھی وائٹ ہاﺅس کے نائب چیف آف اسٹاف اسٹیفن ملر کے مطابق سلیمان سیاحتی ویزے کی مدت ختم ہونے کے بعد غیر قانونی طور پر امریکا میں قیام پذیر تھا . 

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کا کہنا ہے کہ کے مطابق بتایا کہ

پڑھیں:

یوکرین کا ’سرپرائز حملہ‘، روس کے لیے سبکی کیسے؟

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 03 جون 2025ء) یوکرین کی جانب سے اختتام ہفتہ پرروس کے متعدد فضائی اڈوں پر اچانک اور مربوط ڈرون حملوں کو تین سال سے جاری اس جنگ کے دوران سب سے جرات مندانہ اور دور رس حملوں میں شمار کیا جا رہا ہے۔ اس حملے نے پہلی بار سائبریا تک روسی حدود میں اہداف کو کامیابی سے نشانہ بنایا، جس سے روسی فضائیہ کو زبردست دھچکا پہنچا۔

یوکرین کا دعویٰ ہے کہ اس کارروائی میں روس کے تقریباً 41 جنگی طیارے، جن میں Tu-95، Tu-22M اور A-50 شامل ہیں،تباہ یا شدید متاثر ہوئے، جو کہ روسی اسٹریٹجک بمبار بیڑے کا تقریباً ایک تہائی حصہ بنتا ہے۔ تاہم ماسکو نے اس دعوے کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ صرف چند طیارے متاثر ہوئے ہیں۔ آزاد ذرائع سے ان متضاد دعوؤں کی تصدیق ممکن نہیں ہو سکی، البتہ سوشل میڈیا پر شیئر کی گئی ویڈیوز میں چند بمبار طیاروں کو نشانہ بنتے دکھایا گیا ہے۔

(جاری ہے)

حملے کی نوعیت اور تیاری

یوکرینی حکام کے مطابق یہ کارروائی 18 ماہ کی منصوبہ بندی کا نتیجہ تھی، جس میں ٹرکوں میں چھپائے گئے ڈرونز کے زریعے مختلف فضائی اڈوں پر حملہ کیا گیا۔ یہ حملے ساراتوف کے قریب اینگلز ایئر بیس، آرکٹک کے علاقے میں واقع اولینیا بیس، اور سائبریا میں بیلایا ایئر بیس سمیت کم از کم چار بڑے اڈوں پر کیے گئے۔

ماہرین کے مطابق سیٹلائٹ تصاویر سے معلوم ہوتا ہے کہ اولینیا ایئر بیس پر کئی Tu-95 طیارے متاثر ہوئے، جب کہ مشرقی سائبریا کے بیلایا اڈے پر Tu-22M بمبار تباہ کیے گئے۔ روسی وزارتِ دفاع نے اعتراف کیا کہ کچھ طیارے آگ کی لپیٹ میں آئے، لیکن دعویٰ کیا کہ آگ پر قابو پا لیا گیا ہے۔

ان حملوں کی حکمت عملی اور نفاست اس حد تک غیر معمولی تھی کہ بعض روسی فوجی تجزیہ کاروں نے اس کا موازنہ 1941 میں جاپانی افواج کی پرل ہاربر پر یلغار سے کیا، تاہم بعض دیگر نے اس تشبیہ کو مسترد کر دیا اور دعویٰ کیا کہ یوکرینی بیانیہ مبالغہ آرائی پر مبنی ہے۔

روسی فضائی قوت کو ناقابل تلافی نقصان

حملے کا مرکز روس کے طویل فاصلے تک مار کرنے والے بمبار طیارے تھے، جو دہائیوں سے روس کے جوہری ہتھیاروں کے سہ جہتی نظام (triad) کا اہم جز رہے ہیں۔ ان میں سب سے معروف Tu-95 "بیئر" بمبار ہے، جو 1950 کی دہائی میں تیار کیا گیا تھا اور جو ایک وقت میں آٹھ کروز میزائل لے جا سکتا ہے۔ روس کے پاس ایسے تقریباً 60 طیارے موجود تھے۔

دوسرا بڑا ہدف Tu-22M "بیک فائر" بمبار طیارے تھے، جن کی تعداد 50 سے 60 کے درمیان بتائی گئی تھی۔ یہ طیارے آواز کی رفتار سے تین گنا تیز Kh-22 میزائل لے جانے کی صلاحیت رکھتے ہیں، تاہم ان کے ہدف پر درست نشانہ لگانے کی صلاحیت محدود ہے۔

A-50 طرز کا طیارہ بھی نشانے پر آیا، جو فضائی نگرانی اور کنٹرول کے لیے استعمال کیا جاتا ہے اور امریکی AWACS طیاروں سے مشابہت رکھتا ہے۔

دفاعی ماہرین کے مطابق، اس نوعیت کے طیاروں کی روسی فضائیہ میں قلیل تعداد ان کے نقصان کو کی شدت کو بڑھا سکتی ہے۔ اسٹریٹیجک جھٹکا

ماہرین کے مطابق سوویت یونین کے زوال (1991) کے بعد ان طیاروں کی پیداوار بند ہو چکی ہے، اس لیے ان کی جگہ لینے کا فوری کوئی طریقہ موجود نہیں۔ بین الاقوامی ادارہ برائے اسٹریٹجک اسٹڈیز کے ماہر ڈگلس بیری کا کہنا ہے، "یہ حملہ روسی فضائیہ کے لیے ایک بڑا دھچکا ہے، اور ممکن ہے کہ اس سے ماسکو کے نئے بمبار طیاروں کے منصوبے میں تیزی لائی جائے۔

" روسی دفاعی تیاری پر سوالات

یہ ڈرون حملہ روسی سکیورٹی حکمت عملی پر سنگین سوالات اٹھاتا ہے۔ سوشل میڈیا پر زیر گردش تصاویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ کئی طیاروں کو صرف پرانے ٹائروں سے ڈھانپ کر حفاظت فراہم کرنے کی کوشش کی گئی تھی، جسے تجزیہ کاروں نے "نمائشی اقدام" قرار دیا ہے۔

عالمی ردعمل

امریکی حکام کا کہنا ہے کہ وزیرِ دفاع پیٹ ہیگسیتھ کو اس حملے پر بریفنگ دی گئی ہے، اور واشنگٹن کے لیے یہ حملہ یوکرین کی ٹیکنالوجی اور حملے کی حکمت عملی کے لحاظ سے حیران کن تھا۔

یہ حملہ اس بات کی واضح علامت ہے کہ یوکرین اب روس کے دل تک پہنچنے کی صلاحیت رکھتا ہے، اور کریملن کو نہ صرف جنگی سازوسامان میں نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے بلکہ عالمی سطح پر بھی سبکی کا سامنا ہے۔

شکور رحیم اے پی کے ساتھ

ادارت: رابعہ بگٹی

متعلقہ مضامین

  • یوکرین کا ’سرپرائز حملہ‘، روس کے لیے سبکی کیسے؟
  • امریکہ، کولوراڈو میں یہودیوں کے اجتماع پر حملہ، کم از کم 8 افراد جھلس کر زخمی
  • کولوراڈو حملہ، زخمیوں کی تعداد آٹھ ہو گئی
  • کوئٹہ : پولیس وین پر دستی بم حملہ، ایس ایچ او سمیت 3 افراد زخمی
  • امریکی ریاست کولوراڈو میں بم حملے میں چھ افراد زخمی
  • امریکی ریاست کولوراڈو میں اسرائیل کے حق میں مظاہرہ کرنے والوں پر حملہ، 6 افراد زخمی
  • امریکی ریاست کولوراڈو میں اسرائیل کے حق میں نکالی گئی ریلی پر حملہ، 6 افراد زخمی
  • کولوراڈو میں اسرائیلی یرغمالیوں کے حق میں نکالی گئی ریلی پر حملہ، 6 زخمی
  • اسرائیل کا غزہ میں امریکی امدادی مرکز پر حملہ! 31 فلسطینی شہید