اگلے مالی سال میں ہر صوبے کے لیے کتنا ترقیاتی بجٹ مختص کیا گیا ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 2nd, June 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)قومی اقتصادی کونسل کا اجلاس 5 جون کو طلب کیا گیا ہے جس میں بجٹ کے خدوخال اور مجموعی ترقیاتی بجٹ تخمینے کی منظوری دی جائے گی۔
نجی ٹی وی کو وزارت خزانہ کے ذرائع سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق قومی اقتصادی کونسل کا اجلاس جمعرات 5 جون کو طلب کیا گیا ہے۔ اجلاس وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت منعقد ہوگا جس میں مجموعی طور پر 3795 ارب روپے کے قومی ترقیاتی بجٹ کی منظوری دی جائے گی۔
ذرائع نے بتایا کہ قومی اقتصادی کونسل کے اجلاس میں وزیر خزانہ محمد اورنگزیب وزیراعظم شہباز شریف کو بجٹ 26-2025 سے متعلق بریفنگ دینے گے۔ اجلاس میں چاروں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ شرکت کریں گے اور آئندہ بجٹ کے خدوخال کی منظوری دی جائے گی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ قومی اقتصادی کونسل آئندہ مالی سال کے لیے جس 3795 ارب کے مجموعی ترقیاتی بجٹ کی منظوری دے گی۔ اس میں ملک کے سب سے بڑے صوبے پنجاب کے لیے 1188 ارب روپے کا ترقیاتی بجٹ منظور ہو سکتا ہے۔
آئندہ مالی سال میں سندھ کے لیے 877 ارب، خیبر پختونخوا کے لیے 440 ارب اور بلوچستان کے لیے 280 ارب روپے کے ترقیاتی بجٹ منظور کیے جا سکتے ہیں۔
ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ ترقیاتی بجٹ اور پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت شراکت داری کی منظوری ہوگی اور کونسل 5 سالہ منصوبہ بندی کی بھی منظوری دے گی۔
آئندہ مالی سال کے لیے 4.
اجلاس میں خدمات کے شعبے کی شرح نمو کا ہدف 4 فیصد مقرر کیا جاسکتا ہے۔ برآمدات کا ہدف 35 ارب ڈالر اور درآمدات کا ہدف 65 ارب ڈالر جب کہ ترسیلات زر کا ہدف 39 ارب ڈالر مقرر کرنے کی بھی منظوری دی جائے گی۔
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: قومی اقتصادی کونسل منظوری دی جائے گی کی منظوری دی ترقیاتی بجٹ مالی سال کا ہدف کے لیے
پڑھیں:
سیلاب کی تباہ کاریاں‘ کاشتکاروں کو مالی امداد فراہم کی جائے‘سلیم میمن
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
250916-08-28
حیدرآباد (نمائندہ جسارت) حیدرآباد چیمبر آف اسمال ٹریڈرز اینڈ اسمال انڈسٹری کے صدر سلیم میمن نے حالیہ طوفانی بارشوں اور سیلاب کے باعث سندھ اور ملک بھر میں اشیاء خورونوش و زرعی اجناس کی سپلائی لائن میں بے ترتیبی و رکاوٹ پر گہری تشویش کا اِظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اِس کے اَثرات عوام کے ساتھ ساتھ تاجر برادری کے لیے بھی ناقابلِ برداشت بنتے جا رہے ہیں۔ اُنہوں نے کہا کہ سبزیوں اور زرعی اَجناس کی سپلائی لائن بُری طرح متاثر ہونے کے باعث ٹماٹر، پیاز، آلو اور ہری سبزیوں کی قیمتوں میں کئی گنا اِضافہ ہو گیا ہے، جس کا براہِ راست اَثر عوام و تاجروںپر پڑ رہا ہے۔ چھوٹے تاجر جن کا روزانہ کا کاروبار محدود منافع پر چلتا ہے، بڑھتی ہوئی قیمتوں اور سپلائی میں رُکاوٹ کے باعث شدید نقصان اُٹھا رہے ہیں۔ ایک طرف خریدار مہنگائی سے پریشان ہیں تو دوسری جانب تاجر مناسب منافع کے بجائے نقصان کے ساتھ کاروبار چلانے پر مجبور ہیں۔ صدر چیمبر سلیم میمن نے اَفسوس کا اِظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہر سال بارشوں اور سیلاب کی تباہ کاریوں کے باوجود کوئی پیشگی اِقدامات نہیں کیے جاتے۔ دُنیا کے کئی ممالک نے کولڈ اسٹوریج مراکز، کسانوں کی اِنشورنس اسکیمیں، پرائس کنٹرول اور مضبوط انفراسٹرکچر کے ذریعے فوڈ چین کے تحفظ کو یقینی بنایا ہے، جبکہ سندھ میں ایسے اِقدامات نہ ہونے کے برابر ہیں، جس کے باعث ہر سال عوام اور تاجر برادری یکساں طور پر متاثر ہوتی ہے۔ صدر چیمبر سلیم میمن نے حکومت اور متعلقہ اداروں سے فوری اور سنجیدہ اِقدامات کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ زرعی اجناس اور سبزیوں کے لیے محفوظ گودام اور کولڈ اسٹوریج مراکز قائم کیے جائیں تاکہ تاجروں کو ضیاع اور نقصان سے بچایا جاسکے۔ دیہی علاقوں اور منڈیوں تک پائیدار سڑکوں کی تعمیر کی جائے تاکہ ترسیلی نظام میں رُکاوٹ نہ آئے۔ اِسی طرح سبزیوں اور روزمرہ ضروریات کی اَشیاء کی بروقت درآمد کو یقینی بنایا جائے تاکہ مقامی منڈیوں میں سپلائی بحال رہے اور قیمتوں میں استحکام پیدا ہو۔ اُنہوں نے مزید کہا کہ کاشتکاروں کو مالی امداد فراہم کی جائے تاکہ وہ آئندہ فصل بروقت کاشت کرسکیں، جس سے عوام اور تاجروں دونوں کو ریلیف ملے گا۔ اِس کے ساتھ ساتھ ناجائز منافع خوری اور ذخیرہ اندوزی کے خلاف سخت کارروائی کی جائے تاکہ عام آدمی اور تاجر برادری دونوں کو حقیقی معنوں میں سہولت حاصل ہوسکے۔ صدر چیمبر نے کہا کہ خوراک کی ترسیلی زنجیر کے استحکام کو قومی ترجیحات میں شامل کیا جانا لازمی ہے تاکہ عوام کو اشیائے خورونوش قابلِ برداشت قیمتوں پر دستیاب ہوں اور تاجروں کا کاروبار بھی بحال اور مستحکم رہے۔