اسلام آباد میں معروف ٹک ٹاکر ثنا یوسف کو قتل کردیا گیا
اشاعت کی تاریخ: 3rd, June 2025 GMT
ٹک ٹاکر ثنا یوسف
اسلام آباد میں معروف ٹک ٹاکر ثنا یوسف کو قتل کردیا گیا۔
پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ تھانہ سنبل کی حدود سیکٹر جی 13 ون میں گھر میں خاتون کو قتل کیا گیا ہے، جاں بحق خاتون کی شناخت ٹک ٹاکر ثنا یوسف کے نام سے ہوئی ہے۔
پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ خاتون کی لاش پوسٹ مارٹم کے لیے پمز اسپتال منتقل کردی گئی ہے، ملزم خاتون سے گھر پر ملنے آیا تھا، اس نے ثنا یوسف کو 2 گولیاں ماریں۔
واقعے کے وقت خاتون کے دیگر اہل خانہ مارکیٹ گئے ہوئے تھے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: ٹک ٹاکر ثنا یوسف
پڑھیں:
ٹک ٹاکر ثنا یوسف کے قاتل عمر کو کیسے گرفتار کیا؟ آئی جی اسلام آباد نے بتا دیا
اسلام آباد پولیس نے ٹک ٹاکر ثنا یوسف کے بہیمانہ قتل میں ملوث ملزم کو گرفتار کرلیا ہے۔ آئی جی اسلام آباد علی ناصر رضوی نے ڈی آئی جی جواد طارق اور دیگر اعلیٰ افسران کے ہمراہ پریس کانفرنس میں بتایا کہ یہ کیس نہ صرف دارالحکومت بلکہ پورے ملک کے لیے ایک کڑا امتحان تھا، جسے حل کرنے کے لیے تمام وسائل بروئے کار لائے گئے۔
آئی جی کے مطابق 17 سالہ سوشل میڈیا انفلوئنسر ثنا یوسف کو 2 جون کو شام 5 بجے ان کے گھر کے اندر گولیاں مار کر قتل کیا گیا۔ نوجوان ٹک ٹاکر کو 2 گولیاں لگیں اور وہ موقع پر ہی جاں بحق ہوگئیں۔ اس بہیمانہ واقعے پر ملک بھر میں غم و غصے کی لہر دوڑ گئی اور سوشل میڈیا پر انصاف کی صدائیں بلند ہوئیں۔
پولیس سربراہ نے بتایا کہ قتل کے فوری بعد 7 تحقیقاتی ٹیمیں تشکیل دی گئیں، جنہوں نے جدید سیلولر ٹیکنالوجی، ڈیجیٹل سرویلنس، اور دیگر ذرائع کی مدد سے ملزم کا سراغ لگایا۔ اس مقصد کے لیے 113 سی سی ٹی وی کیمروں کی فوٹیجز کا جائزہ لیا گیا اور 300 سے زائد فون کالز کو ٹریس اور اینالائز کیا گیا۔
مزید پڑھیں: اسلام آباد میں قتل ہونے والی 17 سالہ سوشل میڈیا انفلوئنسر ثنا یوسف کون تھیں؟
تفتیش کے دوران معلوم ہوا کہ ملزم عمر میٹرک فیل اور فیصل آباد کا رہائشی ہے، بار بار ثنا یوسف سے رابطہ کرنے کی کوشش کر رہا تھا۔ ثنا یوسف کی جانب سے مسلسل نظرانداز کیے جانے پر اس نے انتقامی طور پر قتل کا منصوبہ بنایا۔ نوجوان انفلوئنسر کی سالگرہ کے دن بھی ملزم نے رابطہ کرنے کی کوشش کی، مگر ناکامی پر انتہا پسندی پر اتر آیا۔
آئی جی اسلام آباد نے بتایا کہ ڈی آئی جی جواد طارق کی سربراہی میں پولیس ٹیموں نے فیصل آباد اور جڑانوالہ میں 11 مقامات پر چھاپے مارے۔ آخرکار 22 سالہ عمر کو گرفتار کرلیا گیا، اور اس کے قبضے سے آلہ قتل اور مقتولہ کا آئی فون بھی برآمد کرلیا گیا، جسے وہ شواہد مٹانے کی نیت سے لے گیا تھا۔
آئی جی نے کہا کہ کسی بیٹی کا یوں قتل ہو جانا ہمارے لیے بہت بڑا چیلنج تھا۔ پورا معاشرہ سوال کر رہا تھا کہ 17 سال کی باہمت بیٹی کی آواز کو کیوں خاموش کیا گیا۔ ہم نے دن رات ایک کرکے قاتل کو قانون کے کٹہرے میں لا کھڑا کیا ہے۔
پولیس حکام نے مزید کہا کہ کیس کو جلد از جلد منطقی انجام تک پہنچانے کے لیے چالان عدالت میں پیش کیا جائے گا، تاکہ متاثرہ خاندان کو انصاف ملے اور معاشرے میں یہ پیغام جائے کہ کوئی بھی قاتل قانون سے نہیں بچ سکتا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آئی جی اسلام آباد علی ناصر رضوی اسلام آباد پولیس ٹک ٹاکر ثنا یوسف جڑانوالہ والہ ڈی آئی جی جواد طارق فیصل آباد