اب پی ٹی آئی کے اندر پی ٹی آئی خود ایک دوسرے کی مخالف ہے
اشاعت کی تاریخ: 3rd, June 2025 GMT
لاہور:
گروپ ایڈیٹر ایکسپریس ایاز خان کا کہنا ہے کہ بات یہ ہے کہ ان بے چاروں کو احتجاج کا رائٹ تو دے دیں اگر وہ کرنا چاہتے ہیں تو ان کو کرنے دیں، مولانا تو بہت اچھے آدمی ہیں،نوید صاحب کہہ رہے تھے کہ گورنمنٹ ان کو سیریس نہیں لے گی، یقین کریں گورنمنٹ بہت سیریس لے گی گورنمنٹ کے اس احتجاج کو اور اس کے بعد آپ کو یہ آنیاں اور جانیاں پھر نظر آنا شروع ہو جائیں گی،کبھی پرائم منسٹر صاحب جا رہے ہوں گے، کبھی بلاول صاحب جا رہے ہوں گے اور پھر 73 کے آئین کے تناظر میں مولانا مان جائیں گے.
ایکسپریس نیوز کے پروگرام ایکسپرٹس میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ باقی رہا پی ٹی آئی کا معاملہ ، وہ بالکل ٹھیک ہے.
تجزیہ کار فیصل حسین نے کہا کہ اصل میں اس گورنمنٹ کو یہ ایڈوانٹج حاصل ہے کہ اس کو اگر مشکلات بھی پیش ہو جائیں تو اس نے ان مشکلات کو فیس نہیں کرنا، فیس کرنے والے کوئی اور لوگ ہیں، وہی فیس کر لیں گے تو حکومت کو اس حوالے سے پریشان نہیں ہونا چاہیے، ابھی پاکستان اور بھارت کے درمیان جو جنگ ہوئی تھی ، وہ جو قوم ایک صف پر کھڑی ہوئی تھی ، کل کے ضمنی الیکشن کے بعد جوہے آپ نے اس صف کو ، اس پیج کو خود ہی توڑ دیا یہ نہیں کرنا چاہیے تھا.
تجزیہ کار نوید حسین نے کہا کہ مولانا فضل اپنی ہی سیاسی اسٹریٹیجی لیکر چلتے ہیں اور ان کی گیو اینڈ ٹیک کی اسٹریٹیجی ہے، اسی طرح اپنے آپ کو پولیٹیکلی ریلیونٹ رکھنے کے لیے اور کچھ نہ کچھ سیاسی مفاد گورنمنٹ سے لینے کے لیے ہم نے دیکھا ہے کہ بارہا اسی طرح کے پروٹیسٹ کیے یا پروٹیسٹ کی دھمکیاں دیں، میرے خیال میں مولانا کی اس پروٹیسٹ کی کال کو تو سیریس نہیں لینا چاہیے اور نہ ہی میرا خیال ہے کہ گورنمنٹ سیریس لے گی.
تجزیہ کار عامر الیاس رانا نے کہا کہ یہ اصول نہیں ہے کہ اگر اسٹیبلشمنٹ ساتھ ہے تو آپ سب کچھ کر سکتے ہیں اور وہ ساتھ نہیں ہے تو آپ کچھ نہیں کر سکتے، اب پی ٹی آئی کے اندر پی ٹی آئی خود ایک دوسرے کی مخالف ہے ، کسی اور کو تو ضرورت ہی نہیں ہے کچھ کرنے کی، عالیہ حمزہ نے پنجاب میں تھوڑا سا کام شروع کیا ، ان کے اندر سلمان اکرم راجہ جو سیکریٹری جنرل ہیں وہ اس کے اوپر خود آ کہ بیٹھ گئے کہ میں کمیٹی کا سربراہ ہوں.
تجزیہ کار محمد الیاس نے کہا کہ پہلے مذاکرات کی بات آ رہی تھی ، اب مذاکرات نہیں احتجاج کی کال ہے جس کے بارے میں انھوں نے خود کہہ دیا ہے کہ بانی پی ٹی آئی نے کہ جی احتجاج ہو گا۔ جب کہ ایک طرف وہ آگیا کہ اس طرح کی بات ہوئی تھی کہ لے دے کہ بات کر لی جائے تو ظاہر ہے کہ انھوں نے فیصلہ کر لیا ہے کہ کوئی ایسا مسئلہ نہیں کر رہے ، نہ کوئی باہر سے وفد بھی آیا ہے۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پی ٹی ا ئی تجزیہ کار نے کہا کہ نہیں کر
پڑھیں:
پی ٹی آئی اسٹیبلشمنٹ کیساتھ امن کوششیں ضائع کر رہی ہے ،تجزیہ نگار نے بتادیا
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) تجزیہ نگار وصحافی انصار عباسی نے بتایا کہ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان ڈیڈ لاک ختم کرنے کیلئے نئی کوششیں کر رہے ہیں لیکن تاحال کوئی مثبت نتیجہ برآمد نہیں ہوا۔
نجی ٹی وی جیو نیوز کے مطابق حالیہ پاک بھارت جنگ کے دوران تحریک انصاف کے پارلیمنٹ میں کردار کے حوالے سے گنڈا پور کی ایک اہم شخصیت کے ساتھ بات چیت ہوئی۔ بھارت کیخلاف پاکستان اور پاک فوج کے ساتھ یک زبان ہونے کے معاملے پر پی ٹی آئی کی تعریف ہوئی لیکن گنڈا پور کو عمران خان کے حوالے سے کسی نرمی کی یقین دہانی کرائی گئی ہے اور نہ کسی سیاسی ریلیف کی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ایک ایسے وقت میں گنڈا پور نے پاک بھارت جنگ کے دوران پی ٹی آئی کی حب الوطنی کے کردار کو اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ تعلقات کی بحالی کیلئے استعمال کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، اس وقت عمران خان، پارٹی کے سوشل میڈیا اور بیرون ملک بیٹھے پارٹی کے حامی فوج کی اعلیٰ کمان پر تنقید جاری رکھی ہوئی ہے یہی وجہ ہے کہ کوئی کامیابی نہیں ملی۔
پارٹی کے اندرونی ذرائع کے مطابق، ستم ظریفی بہت واضح ہے۔ اگرچہ گنڈا پور اور ان کے جیسے پی ٹی آئی رہنما بیرون ملک بیٹھے کچھ ثالث پارٹی کیلئے معمول کی سیاست میں آنے کیلئے پس پردہ کوششیں کر رہے ہیں، اس وقت پارٹی کے بانی چیئرمین عمران خان اور سوشل میڈیا جارحانہ رویہ اختیار کیے ہوئے ہے۔
ایکس (سابقہ ٹویٹر) پر ایک حالیہ پوسٹ میں عمران خان نے فیلڈ مارشل عاصم منیر کو براہ راست نشانہ بنایا۔ دوسری جانب، امریکا میں پی ٹی آئی کے حامیوں نے بھی اپنی منفی مہم تیز کرتے ہوئے امریکا کے شہر نیویارک میں ٹائمز اسکوائر پر بڑے پیمانے پر ڈیجیٹل بل بورڈز پر پیسہ خرچ کیا اور ان کے ذریعے پاک فوج اور موجودہ حکمرانوں کو تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں، وہ بھی ایک ایسے موقع پر جب بھارت عالمی سطح پر پاکستان کیخلاف سرگرم انداز سے مہم چلا رہا ہے۔
یہ ایسے اقدامات ہیں جن سے پس پردہ ہونے والی اُن کوششوں کو نقصان ہو رہا ہے جو وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا اور امریکا میں مقیم پاکستانی ڈاکٹرز اور تاجر حضرات کر رہے ہیں۔ اب صورتحال یہ ہے کہ پی ٹی آئی کے اندر پاکستانی نژاد امریکی بزنس مین تنویر احمد کیخلاف بھی باتیں ہونا شروع ہو چکی ہیں۔ وہ پاکستان کے بھلے کیلئے تحریک انصاف اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان فاصلے ختم کرنے کی امید دل میں رکھے ماضی میں کئی مرتبہ اڈیالہ جیل میں عمران خان سے ملاقات کر چکے ہیں۔
تنویر احمد نے حال ہی میں جیو نیوز کے نمائندہ مرتضیٰ علی شاہ سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ کس طرح انہوں نے عمران خان کو زہریلے سیاسی ماحول کے بارے میں کھل کر بتایا جس کے پیدا ہونے میں اُن کے بیانات نے بھی حصہ ڈالا ہے۔ انہوں نے سابق وزیراعظم پر زور دیا کہ وہ پاکستان کے اتحاد کی خاطر پولرائزیشن کو کم کرنے میں مدد کریں۔
تنویر احمد کا کہنا تھا کہ عمران خان فکر مند نظر آئے اور انہیں تقسیم کی حد اور جیل سے باہر بنائے جانے والے جھوٹے بیانیے کا علم ہی نہیں تھا۔ انہوں نے کہا کہ بات چیت میں اس بات پر اتفاق ہوا تھا کہ مفاہمت اور قومی ہم آہنگی ضروری ہے۔
تاہم، ایک افسوس ناک پہلو یہ ہے کہ تنویر احمد کی عمران خان تک رسائی کو پارٹی میں بدنام کیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق، جیل میں عمران خان کو گمراہ کیا گیا ہے کہ تنویر احمد نے ٹیلی ویژن چینلز پر اُن (عمران خان) کیخلاف باتیں کی ہیں، ٹیلی ویژن پر ان کے خلاف بات کی اور تنویر احمد کو دھوکے باز بنا کر پیش کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ خیال کیا جاتا ہے کہ اس تاثر کی وجہ سے نہ صرف عمران خان کا ایک ہمدرد کے متعلق نظریہ خراب کرے گا بلکہ دیگر ثالثین بشمول امریکا میں مقیم پاکستانی ڈاکٹرز کی بھی حوصلہ شکنی ہوگی جو تنویر احمد کے ساتھ مل کر عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان گرمی گرمی کو ٹھنڈا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
عمران خان کی جانب سے پیچھے نہ ہٹنے اور فیلڈ مارشل کیخلاف پارٹی کے بین الاقوامی چیپٹرز کی جانب سے چلائی جانے والی توہین آمیز مہم کے دوران پس پردہ کی جانے والی کوششوں کیلئے ماحول محدود ہوتا جا رہا ہے۔ حالیہ پیشرفت سے واقف ایک ذریعے کا کہنا تھا کہ جب خلوص کیساتھ ہونے والی کوششوں کو بھی دھوکہ دہی بنا کر پیش کیا جائے اور پارٹی قیادت تحمل میں دلچسپی نہ رکھے تو بات چیت کی کیا گنجائش رہ جائے گی؟
رابطہ کرنے پر بیرسٹر سیف علی خان نے دی نیوز کو بتایا کہ انہیں اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کی کسی حالیہ بات چیت کا علم نہیں، تاہم، انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ، وہ خود اور پی ٹی آئی کے کچھ دیگر رہنما اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ بات چیت کی کوششیں کر رہے ہیں تاکہ اختلافات ختم کیے جا سکیں اور مسئلے کے پر امن سیاسی حل کی راہ ہموار ہو سکے۔
خطبہ حج کو اس سال 35 مختلف عالمی زبانوں میں ترجمہ کر کے نشر کرنے کی تیاریاں
مزید :