ٹک ٹاکر ثنا یوسف کا قتل کیسے ہوا؟ والدہ نے پوری تفصیل بیان کردی
اشاعت کی تاریخ: 3rd, June 2025 GMT
اسلام آباد:
ٹک ٹاکر ثنا یوسف کے قتل کا مقدمہ والدہ کی مدعیت میں درج کرلیا گیا جبکہ لاش پوسٹ مارٹم کے بعد ورثا کے حوالے کردی گئی۔
مقدمے کے مطابق مقتولہ ثنا یوسف کی والدہ فرزانہ یوسف نے بتایا کہ بوقت 5 بجے ایک نامعلوم شخص ہمارے گھر میں داخل ہوا جس نے کالے رنگ کی شرٹ اور ٹراؤزر پہنا ہوا تھا اور ہاتھ میں پستول تھا، واقعے کے وقت میرے شوہر گھر پر نہیں تھے جبکہ میرا پندرہ سالہ بیٹا بھی ہمارے گاؤں چترال گیا ہوا تھا۔
ثنا یوسف کی والدہ نے بتایا کہ ملزم نے قتل کے ارادے سے کمرے میں موجود میری بیٹی پر فائرنگ کر دی جس کے نتیجے میں ثنا کو دو گولیاں سینے پر لگیں۔ ہمارے شور کرنے پر نامعلوم شخص موقع سے بھاگ گیا جبکہ اہل محلہ جمع ہو گئے، اپنی زخمی بیٹی کو ہمسائیوں کی گاڑی میں ڈال کر اسپتال پہنچی مگر وہ خموں کی تاب نہ لاتے ہوئے فوت ہو گئی۔
مقتولہ کی والدہ فرزانہ یوسف نے کہا کہ میری بیٹی زبردست سوشل میڈیا انفلونسر تھی، میری نند لطیفہ شاہ جو بطور مہمان ہمارے گھر میں موجود تھی اس واقعے کی گواہ ہے، میں اور میری نند لطیفہ شاہ ملزم کو سامنے آنے پر شناخت کر سکتے ہیں۔
دوسری جانب ثناء یوسف کا پمز سے پوسٹمارٹم کروانے کے بعد میت ورثاء کے حوالے کردی گئی۔ سینئر پولیس افسر نے ایکسپریس سے گفتگو میں کہا کہ ملزم کی گرفتاری کے لئے جدید طرز پر تفتیش کی جارہی ہے، ملزم کسی صورت نے بچ سکے گا، ملزم کی ہرصورت فوری گرفتاری کاحکم دے چکے ہیں۔
سینئر افسر نے بتایا کہ سیف سٹی کیمروں کوبروئے کار لارہے ہیں جبکہ جی تیرہ ون میں متعلقہ گھر کی جیوفینسگ بھی کررہے ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ثنا یوسف
پڑھیں:
ہم اسرائیل پر دوبارہ حملہ کرنے کیلئے تیار ہیں، ایرانی صدر
اپنے ایک انٹرویو میں ڈاکٹر مسعود پزشکیان کا کہنا تھا کہ اسرائیلی چاہے ہمارے میزائل حملوں کی درستگی کے بارے میں بات نہ کریں لیکن جنگبندی کے صیہونی مطالبے نے دنیا کے سامنے سب کچھ واضح کر دیا۔ اسلام ٹائمز۔ اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر ڈاکٹر "مسعود پزشکیان" نے کہا کہ ہم کسی بھی اسرائیلی فوجی جارحیت کا مقابلہ اور تل ابیب پر دوبارہ حملے کے لیے تیار ہیں۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار آج صبح الجزیرہ کو انٹرویو دیتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ اسرائیل نے ہم پر حملہ کیا جس کے جواب میں ہم نے طاقت کے ساتھ اس کے قلب پر حملہ کیا۔ اب وہ دنیا سے اپنے نقصان کو چھپا رہا ہے۔ اسرائیل افراتفری کے ذریعے ایران کو تبدیل، تقسیم اور حکومت کو تباہ کر کے ختم کرنے کی کوشش کر رہا تھا لیکن ناکام رہا۔ انہوں نے کہا کہ شک نہیں کہ ہمارے ملک میں دشمن نے اپنے جاسوسوں کے ذریعے کچھ اثر و رسوخ پیدا کر لیا تھا لیکن پھر بھی ایران پر حملے کا فیصلہ کن صیہونی عنصر، امریکی ٹیکنالوجی اور اس کے استعمال کی صلاحیت تھی۔ انہوں نے کہا کہ ہم جنگ نہیں چاہتے لیکن صرف سیز فائر پر بھی اکتفاء نہیں کریں گے بلکہ پوری قوت سے اپنا دفاع کریں گے۔ اسرائیلی چاہے ہمارے میزائل حملوں کی درستگی کے بارے میں بات نہ کریں لیکن جنگ بندی کے صیہونی مطالبے نے دنیا کے سامنے سب کچھ واضح کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ سب پر عیاں ہے کہ ایران نے ہتھیار نہیں ڈالے اور نہ ہی آئندہ ڈالے گا لیکن اس کے باوجود ہم ڈپلومیسی پر یقین رکھتے ہیں۔
ایرانی صدر نے کہا کہ خطے کے ممالک نے پہلے کبھی بھی ایران کی اتنی حمایت نہیں کی تھی جتنی حالیہ جنگ کے دوران کی۔ ہم عرب ہمسایوں اور دیگر علاقائی ممالک کے ساتھ مشترکہ اجتماعی سلامتی کا آئیڈیا بنانے کے لیے مکمل طور پر تیار ہیں۔ ڈاکٹر مسعود پزشکیان نے جوہری ہتھیار رکھنے کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ یہ ہماری سیاسی، مذہبی، انسانی اور اسٹریٹجک پوزیشن ہے۔ ہمارے ملک میں یورینیم کی افزودگی بین الاقوامی قوانین کے تحت جاری رہے گی۔ مستقبل میں کوئی بھی مذاکرات جیت کی بنیاد پر ہونے چاہئیں۔ ہم دھمکیوں یا دباؤ کو قبول نہیں کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ یہ کہنا کہ ہمارا جوہری پروگرام ختم ہو گیا ہے، ایک وہم ہے۔ ہماری جوہری صلاحیتیں تنصیبات میں نہیں بلکہ ہمارے سائنسدانوں کے ذہنوں میں ہیں۔ قطر میں العدید امریکی اڈے پر حملے کے بارے میں ڈاکتر مسعود پزشکیان نے کہا کہ ہم نے قطر پر حملہ نہیں کیا اور نہ ہی ایسا کر سکتے ہیں۔ قطر ہمارا برادر ملک ہے اور اس کے لوگ ہمارے بھائی ہیں۔ ہم ہر لحاظ سے ان کی حمایت کرتے ہیں۔ انہوں نے وضاحت کی کہ ہمارا نشانہ قطر یا قطری عوام نہیں بلکہ ایک امریکی اڈہ تھا جس نے ہمارے ملک پر بمباری کی تھی۔ میں قطر کے عوام کے جذبات اور موقف سے آگاہ ہوں۔ اسی لیے میں نے اپنے بھائی، امیرِ قطر سے اس موضوع پر ٹیلیفونک گفتگو کی۔
ڈاکٹر مسعود پزشکیان نے کہا کہ قطر کے لیے ہماری نیت اچھی، مثبت اور بھائی چارے پر مشتمل ہے۔ ہم کسی بھی شعبے میں ان کی مدد کے لیے تیار ہیں جہاں وہ درخواست کریں۔ خود پر اسرائیل کے قاتلانہ حملے کی کوشش کے بارے میں سوال کے جواب میں انہوں نے الجزیرہ سے کہا کہ وہ واقعہ اسرائیل کی فوجی رہنماؤں کے بعد سیاسی رہنماؤں کو قتل کرنے کی کوششوں کا حصہ تھا۔