لاہور؛ خطرناک ڈکیت گینگ کا سرغنہ پولیس مقابلے میں ہلاک
اشاعت کی تاریخ: 3rd, June 2025 GMT
لاہور:
کرائم کنٹرول ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) کاہنہ کے ساتھ مقابلے کے دوران خطرناک اشتہاری ملزم ہلاک ہوگیا۔
سی سی ڈی کاہنہ کے مطابق ملزم پولیس کو قتل، ڈکیتی اور وہیکل اسنیچنگ سمیت 100 سے زائد سنگین جرائم میں مطلوب تھا۔
سی سی ڈی کاہنہ کی ٹیم نے خفیہ اطلاع پر تھانہ کاہنہ کی حدود میں اشتہاری کی گرفتاری کے لیے چھاپہ مارا۔ پولیس پارٹی کے پہنچنے پر ملزم محمد یسین اور اس کے ساتھیوں نے پولیس پارٹی پر فائرنگ شروع کر دی۔
پولیس مقابلے کے دوران ملزم محمد یسین اپنے ہی ساتھیوں کی فائرنگ سے موقع پر ہلاک ہوگیا۔ ہلاک ملزم کے دیگر ساتھی فائرنگ کرتے ہوئے موقع سے فرار ہوگئے۔
ہلاک ملزم ساہیوال کا رہائشی تھا اور لاہور سمیت دیگر شہروں میں ڈکیتی، رابری اور چوری کی وارداتیں کرتا تھا۔ دیگر مطلوب ملزمان کی گرفتاری کے لیے سرچ آپریشن جاری ہے۔
Tagsپاکستان.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان
پڑھیں:
ملیر جیل کراچی سے 216 قیدی دیواریں توڑ کرفرار( 87 دوبارہ گرفتار،فائرنگ سے ایک ہلاک، 3 زخمی)
قیدیوں نے پولیس اہلکاروں سے اسلحہ چھین کر فائرنگ کی، 3 ایف سی کے اہلکار بھی زخمی ہوئے، 9 مشتبہ افرادزیر حراست
زلزلے کے جھٹکوں کے باعث قیدیوں کو بیرکس سے باہر نکالا گیا تھا،قیدی کو ہر حال میں پکڑا جائے، وزیر جیل کی گفتگو
کراچی میں زلزلے کے جھٹکوں کے دوران ملیر جیل سے 216 قیدی دیواریں توڑ کر فرار ہوگئے۔قیدیوں نے پولیس اہلکاروں سے اسلحہ چھین کر فائرنگ کی، فائرنگ کے دوران ایک قیدی ہلاک جبکہ 5 زخمی ہوگئے، 3 ایف سی کے اہلکار بھی زخمی ہوئے 87 قیدیوں کو مختلف علاقوں سے گرفتار کر لیا گیا، 9 مشتبہ افراد کو بھی حراست میں لے لیا گیا۔زلزلے کے جھٹکوں کے باعث قیدیوں کو بیرکس سے باہر نکالا گیا تھا، وزیر جیل سندھ علی حسن زرداری نے ملیر جیل سے قیدیوں کے فرار کی خبروں کا نوٹس لے لیا اور آئی جی جیل اور ڈی آئی جی جیل سے رپورٹ طلب کر لی، انہوں نے ہدایت کی کہ علاقے کو کارڈن آف کر دیا جائے۔ڈی آئی جی جیل حسن سہتو اور ایس ایس پی ملیر کاشف عباسی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ڈسٹرکٹ جیل ملیر سے فرار ہونے کے بعد دوبارہ گرفتار کئے جانے والے قیدی سکھن تھانے کے لاک اپ میں رکھا گیا ہے۔وزیر جیل کا کہنا تھا کہ فرار ہونے والے قیدی کو ہر حال میں پکڑا جائے اور واقعے میں غفلت برتنے والے افسران کا تعین کیا جائے گا۔ڈی آئی جی جیل کا کہنا ہے کہ جیل میں موجود قیدیوں کی گنتی کی جائے گی جس کے بعد پتہ چلے گا کہ کتنے قیدی فرار ہوئے ہیں، پولیس نے پوری جیل کو گھیرے میں لیا ہوا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ڈسٹرکٹ پولیس، رینجرز اور ایف سی نے بروقت کارروائی کی، آپریشن کے دوران تین ایف سی اور 2 پولیس اہلکار زخمی ہوئے جنہیں چھیپا ایمبولینس کے ذریعے نجی ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے، زخمی ہونے والے پولیس اہلکاروں میں سکندر ولد امام بخش اور شمریز شامل ہیں۔پولیس حکام کے مطابق کراچی میں پولیس کو ہائی الرٹ کر دیا گیا ہے اور شہر بھر میں گشت بڑھا دیا گیا ہے۔ایس ایس پی ملیر کا کہنا ہے کہ ڈسٹرکٹ جیل ملیر سے 500 سے 600 قیدیوں نے فرار ہونے کی کوشش کی تھی، 200 سے زائد قیدی فرار ہوئے، پولیس نے 80 قیدیوں کو دوبارہ پکڑ لیا اور بقایا قیدیوں کی تلاش جاری ہے۔ڈی جی رینجرز سندھ میجر جنرل محمد شمریز ملیر جیل پہنچے، رینجرز اور پولیس کے اعلیٰ حکام بھی جیل میں موجود تھے جبکہ جیل حکام نے ڈی جی رینجرز کو واقعہ پر بریفنگ دی۔