مودی خطے کیلیے بڑا خطرہ، سیاسی مفاد کیلیے کسی بھی حد تک جا سکتا ہے، خواجہ آصف
اشاعت کی تاریخ: 3rd, June 2025 GMT
اسلام آباد:
وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ مودی خطے کے لیے بڑا خطرہ بن چکا ہے اور وہ اپنے سیاسی مفاد کی خاطر کسی بھی حد تک جا سکتا ہے۔
نجی ٹی وی کے پروگرام میں بات کرتے ہوئے وزیر دفاع خواجہ آصف نے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کو جنوبی ایشیا کے لیے غیر متوقع اور خطرناک قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ سیاسی فائدے کے لیے کسی بھی حد تک جا سکتے ہیں۔
خواجہ آصف نے واضح کیا کہ نریندر مودی کی موجودگی میں پورا خطہ غیر یقینی صورتحال سے دوچار ہے۔ مودی کا حالیہ طرز عمل صرف بھارت ہی نہیں بلکہ پورے خطے کے امن کو داؤ پر لگا رہا ہے۔
وزیر دفاع نے بھارتی فوجی مشقوں کو محض ایک سیاسی تماشا قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان اقدامات کا حقیقی مقصد بھارتی عوام کی توجہ اصل مسائل سے ہٹانا اور مودی کی گرتی ہوئی مقبولیت کو وقتی سہارا دینا ہے۔
انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بھارت نے پہلگام واقعے کی کسی غیر جانبدار تحقیقات کا عندیہ تک نہیں دیا، بلکہ الزامات کا رخ براہ راست پاکستان کی جانب موڑ دیا گیا۔
خواجہ آصف نے مزید کہا کہ حالیہ تناؤ کے بعد پاکستان کا دہشت گردی کے خلاف بیانیہ عالمی سطح پر مزید مستحکم ہوا ہے۔ انہوں نے دفاعی بجٹ کے حوالے سے کہا کہ ملک کی سکیورٹی کو درپیش چیلنجز کے پیش نظر ہماری مسلح افواج کو وسائل کی اشد ضرورت ہے اور اسی لیے دفاعی بجٹ میں اضافہ وقت کی اہم ضرورت ہے۔
سابق اور موجودہ فوجی قیادت کے حوالے سے سوال پر خواجہ آصف نے کہا کہ جنرل قمر جاوید باجوہ اور موجودہ آرمی چیف کے طرز قیادت میں زمین و آسمان کا فرق ہے۔
انہوں نے بھارت کی پانی بند کرنے کی دھمکیوں پر ردعمل دیتے ہوئے واضح کیا کہ پاکستان کا پانی روکنا بھارت کے لیے اتنا آسان نہیں جتنا وہ سمجھتا ہے۔ یہ معاملہ بین الاقوامی سطح پر قانونی اور سیاسی طور پر بھارت کے لیے ایک بڑا چیلنج بن سکتا ہے۔
خواجہ آصف نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی کشمیر سے متعلق بات کا بھی حوالہ دیا اور کہا کہ ٹرمپ کے صرف ایک بیان نے بھارت کو تلملا کر رکھ دیا تھا، جو اس بات کا ثبوت ہے کہ کشمیر ایک ایسا تنازع ہے جو دبایا نہیں جا سکتا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: خواجہ آصف نے نے بھارت کے لیے کہا کہ
پڑھیں:
آپریشن سندور کی بدترین ناکامی پر مودی سرکار شرمندہ، اپوزیشن نے بزدلی قرار دیدیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
آپریشن سندور میں عبرتناک شکست کے بعد شرمندگی کے باعث بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی پراسرار خاموشی نے بھارت کی سیاست میں ہلچل مچا دی ہے۔
اپوزیشن جماعتیں مودی سرکار پر کھلے عام تنقید کر رہی ہیں جبکہ عالمی سطح پر بھی بھارت کے لیے شرمندگی کا ماحول پیدا ہو چکا ہے۔ امریکی صدر کی جانب سے پاکستان کے حق میں آنے والے مسلسل بیانات نے صورتحال کو مزید پیچیدہ بنا دیا ہے، جس کے بعد مودی حکومت پر دباؤ کئی گنا بڑھ گیا ہے۔
کانگریس رہنما راہل گاندھی نے نریندر مودی پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ مودی ایک بزدل اور کمزور وزیراعظم ہیں جن کے پاس کوئی واضح وژن نہیں۔ انہوں نے کہا کہ مودی امریکی صدر کے سامنے بولنے کی ہمت نہیں رکھتے اور انہی کے دباؤ پر آپریشن سندور کو اچانک روک دیا گیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ شکست بھارت کی عسکری قیادت نہیں بلکہ مودی کی ذاتی پالیسیوں کا نتیجہ ہے، جنہوں نے بھارت کو بین الاقوامی سطح پر تنہا کر دیا ہے۔
اسی طرح کانگریس کی سینئر رہنما سوپریا شری نیت نے بھی حکومت پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ اگر امریکی صدر کے بیان کے مطابق بھارتی فضائیہ کے سات طیارے مار گرائے گئے ہیں تو مودی کی خاموشی اس حقیقت کی تصدیق کے مترادف ہے۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کی زبان بند ہے کیونکہ وہ اس کڑوی حقیقت کو جھٹلانے کی پوزیشن میں نہیں۔ بھارتی اپوزیشن کا کہنا ہے کہ مودی سرکار کی خاموشی نہ صرف شکست کا اعتراف ہے بلکہ یہ جمہوریت کے بنیادی اصولوں کی بھی توہین ہے۔
دوسری جانب آپریشن سندور کی ناکامی کے بعد بھارتی حکومت نے روایتی انداز میں جھوٹی خبروں اور پروپیگنڈے کا سہارا لیا ہے۔ مختلف بھارتی میڈیا ہاؤسز اور سوشل میڈیا نیٹ ورکس کے ذریعے پاکستان کے خلاف نفرت انگیز مہم تیز کر دی گئی ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق کوٹ رادھا کشن میں حالیہ فائرنگ کے واقعے کو بھی بھارتی میڈیا نے دہشت گردی کا رنگ دینے کی کوشش کی، حالانکہ پولیس تفتیش نے واضح کر دیا کہ جاں بحق ہونے والا 28 سالہ مقامی تاجر شیخ معیز کسی بھی عسکری تنظیم سے وابستہ نہیں تھا۔
اعداد و شمار کے مطابق 2025ء کے وسط تک بھارت میں جھوٹی خبروں کے ایک ہزار سے زائد واقعات رپورٹ کیے جا چکے ہیں جن میں سے اکثر نے فرقہ وارانہ اشتعال انگیزی اور سماجی تقسیم کو ہوا دی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ مودی حکومت کی ناکام پالیسیاں اور مسلسل پروپیگنڈا بھارت کو اندرونی طور پر کمزور کر رہا ہے۔ ملک کے اندر پھیلتی ہوئی بے چینی، عوامی اعتماد کی کمی اور بین الاقوامی سطح پر بڑھتی ہوئی تنقید نے مودی کی سیاسی ساکھ کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔