ٹک ٹاکر ثنا یوسف کے مبینہ قاتل کی سی سی ٹی وی فوٹیج سامنے آ گئی
اشاعت کی تاریخ: 3rd, June 2025 GMT
ویب ڈیسک: ٹک ٹاکر ثنا یوسف کے مبینہ قاتل کی سی سی ٹی وی فوٹیج سامنے آ گئی ۔
فوٹیج میں ملزم کو واردات کے بعد بھاگے دیکھا جا سکتا ہے،ویڈیو میں ملزم کالی ٹی شرٹ اور گرے جینز میں ملبوس ہے،ویڈیو میں نظر آنے والے ملزم کی عمر 18سے 22سال ہے۔
یادرہے کہ ٹکر ٹاک ثنا یوسف کو گزشتہ رات گھر میں فائرنگ کرکے قتل کیا گیا تھا،ملزم واردات کے بعد فرار ہوگیاتھا۔
پولیس ثنا یوسف کو قتل کرنے والے ملزم کو گرفتار کرلیا گیا، پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ ملزم کی شناخت کاکا کے نام سے ہوئی ہے،ملزم نے خود کو مقتولہ کا دوست بتایا ہے، ملزم کا کا فیصل آباد فرار ہو گیاتھا، ملزم کو فیصل آباد سےحراست میں لیاگیا ،پولیس نے قتل میں استعمال ہونے والا پستول بھی برآمد کرلیا۔
ملازمین کو مستقل نہ کرنے کا معاملہ ،سیکرٹری ہاؤسنگ کو ایک ماہ کی مہلت
پولیس ذرائع کاکہنا ہے کہ ملزم کو سی سی ٹی وی ویڈیو اور جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے گرفتار کیاگیا، ورثا سےشناخت کے بعد دیگر قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
پولیس ذرائع کاکہنا ہے کہ ملزم کا اصل نام عمر حیات عرف کاکا ہے، وہ خود بھی ٹک ٹاکر ہے۔
ذریعہ: City 42
پڑھیں:
چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے ایک ہی طرز کے مبینہ پولیس مقابلوں پر سوالات اٹھادیے
لاہور ہائیکورٹ میں سی سی ڈی کی جانب سے مبینہ پولیس مقابلے کے خلاف کیس کی سماعت ہوئی، چیف جسٹس مس عالیہ نیلم نے فرحت بی بی کی درخواست پر سماعت کی، عدالتی حکم پر آئی جی پنجاب عدالت میں پیش ہوئے۔
وکیل درخواست گزار نے کہا کہ غضنفر حسن کو پولیس مقابلے میں مارا گیا، چیف جسٹس مس عالیہ نیلم نے کہا کہ دیکھتے ہیں آئی جی پنجاب کی رپورٹ کیا کہتی ہے؟
وکیل درخواست گزار نے کہا کہ سی سی ڈی کے آنے کے بعد ایک ہی طرز کے پولیس مقابلے ہورہی ہیں، درخواست گزار کا ایک بیٹا تو مارا گیا دوسرے کے تحفظ کے لیے آئے ہیں۔
چیف جسٹس مس عالیہ نیلم نے کہا کہ وکیل صاحب عدالت میں جذباتی باتیں نہیں ہوتیں، ریکوری کے بعد ملزم کو لیجاتے ہوئے گاڑی پنکچر ہوئی تو ساتھیوں نے حملہ کردیا، یہ پولیس کی رپورٹ ہے، آئی جی کو اس لیے بلایا گیا کہ ایس ایچ او عدالت کو مطمئن نہ کر سکا، اب جب رپورٹ آئی ہے تو سارا کیس مختلف نکلا۔
چیف جسٹس نے آئی جی سے مکالمہ کیا کہ فائرنگ اگر گاڑی پر ہورہی ہے تو فائر سیدھا ملزم کو لگتا ہے، نہ گاڑی پر نہ کانسٹیبل کو لگتا ہے اس لیے آپ کو بلایا گیا، اب آپ نے جو رپورٹ پیش کی ہے تو حقائق مختلف ہیں، ایک ،ایک دن میں 50 ,50 درخواستیں آرہی ہیں کہ جعلی مقابلے ہورہے ہیں۔
چیف جسٹس مس عالیہ نیلم نے آئی جی کی رپورٹ پر اطمینان کا اظہار کیا اور آئی جی پنجاب کو سی سی ڈی کے پولیس مقابلوں کا جائزہ لینے کی ہدایت کر دی۔
چیف جسٹس مس عالیہ نیلم نے کہا کہ اس وقت سی سی ڈی کے پولیس مقابلوں کی جو لہر چل رہی ہے اس کا جائزہ لیں، مبینہ پولیس مقابلوں کے خلاف ایک ایک روز میں 50 درخواستیں ا رہی ہیں، پولیس افسران کے ساتھ بیٹھ کر اس کا جائزہ لیں تاکہ آئندہ جعلی پولیس مقابلے سامنے نہ آئیں۔