اسلام آباد میں قتل ہونے والی 17 سالہ سوشل میڈیا انفلوئنسر ثنا یوسف کون تھیں؟
اشاعت کی تاریخ: 3rd, June 2025 GMT
اسلام آباد کے علاقے جی-13 میں گزشتہ روز نامعلوم شخص نے ایک گھر میں گھس کر 17 سالہ لڑکی پر فائرنگ کی، جس سے وہ شدید زخمی ہوئی اور بعدازاں زندگی کی بازی ہار گئی۔
اسلام آباد پولیس نے واقعے کی ایف آئی آر درج کرکے تفتیش شروع کر دی ہے تاہم ابھی تک ملزم کی گرفتاری کے حوالے سے کوئی پیش رفت نہیں ہوئی۔ اسلام آباد پولیس کی ایف آئی آر کے مطابق قتل کا واقعہ گزشتہ روز شام 5 بجے کے قریب پیش آیا۔ ایف آئی آر میں مقتولہ کی شناخت ثنا یوسف کے نام سے ہوئی ہے۔
‘ملزم گھر میں داخل ہوا، بیٹی پر فائرنگ کر دی’ایف آئی آر میں مقتولہ کی والدہ فرزانہ یوسف نے پولیس کو بتایا ہے کہ واقعے کے وقت ان کے شوہر کسی کام سے باہر گئے تھے اور گھر میں موجود نہیں تھے، جبکہ ان کا بیٹا آبائی گاؤں چترال گیا ہوا تھا۔ اس وقت ثنا یوسف کے علاوہ ان کی ماں اور نند گھر میں تھیں۔
پولیس رپورٹ کے مطابق نامعلوم شخص گھر میں داخل ہوا اور سیڑھیوں سے اوپر کے پورشن میں جاکر ان کی بیٹی کو ان کے کمرے میں نشانہ بنایا۔ ‘میری بیٹی پر نامعلوم شخص نے پستول سے 2 گولیاں ماریں، جو سینے میں لگیں۔’
Famous influencer from Chitral, Sana Yousaf, shot dead in Islamabad
Sana Yousaf was reportedly shot and killed by an unidentified assailant who entered the house of her relatives in Islamabad’s G-13 sector and fled the scene after the attack.
— Magpie News (@MagpieChitral) June 3, 2025
تفصیلات کے مطابق واقعے کے بعد ملزم مقتولہ کا موبائل بھی لے کر فرار ہوگیا، جبکہ والدہ نے پڑوسی کی گاڑی میں ثنا کو اسپتال منتقل کیا، مگر وہ راستے میں دم توڑ گئی۔
‘واقعہ غیرت کے نام پر قتل کا نہیں ہے’واقعے کے بعد سوشل میڈیا پر ثنا کے قتل کی خبر وائرل ہو گئی، اور کچھ حلقے اسے غیرت کے نام پر قتل قرار دینے لگے جس کے بعد اسلام آباد پولیس کا مؤقف بھی سامنے آیا۔
پولیس کے مطابق واقعے کی تفتیش جاری ہے، اور اب تک کی تحقیقات کے مطابق یہ واقعہ غیرت کے نام پر قتل نہیں ہے۔ پولیس کے مطابق اہل خانہ نے بھی ایسا کوئی بیان نہیں دیا ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ واقعے کی تمام پہلوؤں سے تحقیقات جاری ہیں اور جلد ملزم قانون کی گرفت میں آئیں گے۔
ثنا یوسف کون تھیں؟17 سالہ ثنا یوسف کا تعلق اپر چترال کے علاقے چوئنج سے تھا اور وہ اسلام آباد میں مقیم مشہور سماجی کارکن سید یوسف حسن کی بڑی بیٹی تھیں۔ ثنا یوسف اسلام آباد میں پری میڈیکل کی طالبہ اور سوشل میڈیا انفلوئنسر تھیں، جن کے مختلف سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر 5 لاکھ سے زائد فالوورز تھے۔
یوسف حسن کے دوست اور رشتہ دار سید کوثر نے بتایا کہ ثنا بہت ہی معصوم بچی تھی، جو پڑھائی کے ساتھ سوشل میڈیا پر اپنی روزمرہ زندگی کی ویڈیوز شئیر کرتی تھیں۔ انہوں نے بتایا کہ چترال کے لوگ انتہائی پُرامن لوگ ہیں، اور نہ ہی یوسف حسن یا ان کی بیٹی کا کسی سے کوئی مسئلہ یا دشمنی تھی۔
سید کوثر کا بتانا ہے کہ چترال میں غیرت کے نام پر قتل کا کوئی رواج نہیں ہے اور نہ ہی ثنا کوئی ایسا کام کرتی تھیں جس سے گھر والے ناراض ہوں۔ ‘ثنا کی سوشل میڈیا ویڈیوز ان کے گھر والے ہی بناتے تھے۔ وہ اکثر ویڈیوز گھر پہ ہی بناتی تھیں جبکہ ان کا ماموں خود ہر وقت ساتھ ہوتا تھا اور ویڈیوز بناتا تھا۔’
انہوں نے بتایا کہ ثنا سب سے بڑی اولاد تھیں، جبکہ ان کا ایک اکلوتا چھوٹا بھائی ہے، جو اس وقت چند دن کے لیے آبائی گاؤں گیا ہوا تھا۔
تدفین چوئنج میں ہوگیثنا یوسف کے قتل کے بعد سوشل میڈیا پر شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے اور پولیس کو تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ ثنا یوسف کی لاش کو قانونی تقاضے پورے ہونے پر پولیس نے لواحقین کے حوالے کیا، جس کے بعد ان کی نماز جنازہ اسلام آباد میں ادا کی گئی۔ نماز جنازہ میں بڑی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی۔ اس کے بعد اہل خانہ باڈی کو تدفین کے لیے آبائی علاقے لے کر گئے، جہاں آج ان کی تدفین آبائی قبرستان میں کی جائے گی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
انسٹاگرام ثنا یوسف ٹک ٹاک چترال خواتین سوشل میڈیا انفلوئنسر قتل وارداتذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: انسٹاگرام ثنا یوسف ٹک ٹاک چترال خواتین سوشل میڈیا انفلوئنسر قتل واردات غیرت کے نام پر قتل اسلام آباد میں سوشل میڈیا ایف آئی آر کے مطابق ثنا یوسف گھر میں کے بعد
پڑھیں:
نیپوکڈز کی دائی جان! کرن جوہر سوشل میڈیا پر تنقید کی زد میں
ہدایتکار موہت سوری کی نئے اداکاروں کو لے کر بنائی گئی فلم "سیارہ" نے باکس آفس پر دھوم مچادی ہے۔
سیارہ کی کامیابی کو اس لیے بھی سراہا جا رہا ہے کہ کیوں کہ فلم کے مرکزی کردار نبھانے والے آہان پانڈے اور انیت شرما کسی سپر اسٹارز کے بچے نہیں ہیں۔
فلم ساز کرن جوہر بھی اس فلم کی تعریف کیے بغیر نہ رہ سکے اور نے انسٹاگرام پر فلم کی تعریفوں کے پل باندھ دیے۔ نوآموز فنکاروں کی تعریف کی اور ڈائریکٹر کو مبارکباد دی۔
جس ایک صارف نے کرن جوہر کو نشانے پر لیتے ہوئے کمنٹ لکھا کہ "آ گیا نیپو کڈ کی دائی جان"۔
صارف نے کمنٹ اس لیے کیا کیوں کہ کرن جوہر کو بھارتی فلم انڈسٹری میں نیپوٹزم یعنی صرف سپر اسٹارز کو ڈیبیو کرانے کا الزام لگایا جاتا ہے۔
کرن جوہر بھی کہاں خاموش رہنے والے تھے فوراً جواب دے مارا کہ "چپ کرو، گھر بیٹھ کر منفی باتیں مت پالو، فلم میں دونوں بچوں کا کام دیکھو اور خود بھی کچھ اچھا کام کرو۔
خیال رہے کہ کرن جوہر جنہیں کسی دور میں "روم کومز" کا بادشاہ کہا جاتا تھا، اب وہ "نیپو کڈز کے گاڈ فادر" کے نام سے مشہور ہیں۔
چاہے عالیہ بھٹ اور ورون دھون کی بات ہو یا اننیا پانڈے اور جھانوی کپور کی، ان سب کو کرن جوہر نے بالی وڈ کی دنیا میں متعارف کرایا۔
حال ہی میں انھوں نے سیف علی خان کے بیٹے ابراہیم علی خان اور سری دیوی کی بیٹی خوشی کپور کو فلم "نادانیاں" کے ذریعے لانچ کیا۔