—فائل فوٹو

10 بلین ٹری سونامی پروگرام بلوچستان کے 27 ملازمین کو کنٹریکٹ کی برطرفی کے نوٹس جاری کر دیے گئے۔

ملازمین کو کنٹریکٹ کی برطرفی کے نوٹس پروجیکٹ ڈائریکٹر پروگرام کی جانب سے جاری ہوئے۔

برطرفی کے نوٹس تمام ملازمین کے سروس کنٹریکٹ ختم ہونے پر جاری کیے گئے۔

یہ بھی پڑھیے بلین ٹری سونامی، بلوچستان میں 16 ارب 80 کروڑ کی بے قاعدگیوں کا انکشاف

قائمہ کمیٹی کے مطابق پرانے درختوں کو بھی 10 بلین ٹری سونامی پروگرام کا حصہ ظاہر کیا گیا۔

پی اے سی کا کہنا ہے کہ 3 سال میں منصوبے کی مجموعی کارکردگی صرف 12.

43 فیصد رہی۔

متعلقہ ملازمین کو پروگرام سے متعلق زیرِ التواء رپورٹس، اسائنمنٹس اور دستاویزات جمع کرانے کی ہدایت کی گئی ہے۔

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: بلین ٹری سونامی برطرفی کے نوٹس ملازمین کو

پڑھیں:

بٹلہ ہاؤس دہلی میں مسلم بستیوں پر بلڈوزر کارروائی پر سپریم کورٹ نے روک لگانے سے کیا انکار کردیا

دہلی کے بٹلہ ہاؤس میں موجود کئی دوکانوں اور مکانوں پر اترپردیش سینچائی محکمہ کی طرف سے غیرقانونی تعمیرات کے معاملے میں نوٹس جاری کیا گیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ دہلی کے بٹلہ ہاؤس علاقے میں بلڈوزر کارروائی کے خلاف داخل کی گئی عرضی پر آج سپریم کورٹ میں سماعت ہوئی۔ سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے بلڈوزر کارروائی پر روک لگانے سے انکار کردیا۔ جسٹس سنجے کرول نے کہا کہ ہم نے معاملہ پڑھ لیا ہے، فی الحال ہم کوئی حکم نہیں جاری کریں گے، معاملہ چھٹیوں کے بعد سنا جائے گا۔ سپریم کورٹ میں اس معاملے پر جسٹس کرول کی دو رکنی بینچ کے سامنے یہ معاملہ تھا۔ سماعت کے دوران سینیئر وکیل سنجے ہیگڑے نے عدالت کے ایک حکم کا ذکر کیا، لیکن عدالت نے معاملہ جولائی تک کے لئے ملتوی کردیا۔ اب اگلی سماعت جولائی میں ہوگی۔ واضح رہے کہ بٹلہ ہاؤس میں موجود کئی مکانات اور دوکانوں پر اترپردیش سینچائی محکمہ کی طرف سے غیرقانونی تعمیرات کے معاملے میں نوٹس جاری کیا گیا ہے۔ سپریم کورٹ میں عرضی داخل کرنے والوں کی دلیل ہے کہ عدالت نے کہا تھا کہ 15 دنوں کا نوٹس چاہیئے، لیکن یہاں ایک نوٹس چسپاں کیا گیا ہے اور بے دخل کرنے کی کوشش ہورہی ہے۔ اس معاملے میں 26 مئی کو نوٹس جاری ہوا تھا۔ جامعہ نگر اور اوکھلا کے ان مکانوں کو ہٹانے کا نوٹس دہلی ڈسٹرکٹ کونسل نے جاری کیا تھا۔

دراصل دہلی کے بٹلہ ہاؤس میں موجود کئی دوکانوں اور مکانوں پر اترپردیش سینچائی محکمہ کی طرف سے غیرقانونی تعمیرات کے معاملے میں نوٹس جاری کیا گیا ہے۔ نوٹس 26 مئی کو جاری ہوا تھا۔ جامعہ نگر اور اوکھلا کے ان مکانوں کو ہٹانے کا نوٹس ڈی ڈی سی نے جاری کیا تھا۔ ان لوگوں کو اس علاقے کو خالی کرنے کو کہا گیا ہے، لیکن لوگ اس کی مخالفت کررہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ کم از کم 15 دنوں کا نوٹس دینا چاہیئے تھا، لیکن یہاں ایک جھٹکے میں بے دخل کرنے کی کوشش ہورہی ہے۔ کل 2 بیگھہ اور 10 بسوا زمین پر کارروائی کا یہ پورا معاملہ ہے۔ عدالت نے اس معاملے میں ڈی ڈی اے کو ایک حلف نامہ تین ماہ کے اندر داخل کرنے کو کہا ہے۔ سپریم کورٹ اس وقت دہلی میں عوامی زمین پربڑے پیمانے پر تجاوزات اور غیرقانونی تعمیرات کے خلاف اپنے 2018ء کے احکامات کی مبینہ خلاف ورزی پر توہین عدالت کی درخواست پر سماعت کررہی تھی۔ جہاں تک یہ پورا معاملہ ہے، افسران نے اترپردیش سینچائی محکمہ سے متعلق زمین پر غیرقانونی قبضہ کا حوالہ دیتے ہوئے علاقہ خالی کرنے کو کہا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • اپنے بل بوتے پر بننے والی امیر ترین خواتین کی فہرست جاری
  • کشمیر کے سرکاری ملازمین کی برطرفی کا اختیار کس کے پاس ہے، آغا سید روح اللہ موسوی
  • کراچی نوجوان تشدد کیس: سلمان فاروقی کی درخواست ضمانت پر نوٹس جاری
  • حکومت سندھ کا پبلک فنڈز سے وائس چانسلرز کو بیرون ملک دورہ کرانے کی ترغیب کا سخت نوٹس
  • میر واعظ کی طرف سے کشمیری سرکاری ملازمین کی جبری برطرفی کی مذمت
  • سپریم کورٹ؛گریڈ6کے ملازم کی برطرفی کیخلاف درخواست پر سندھ حکومت کی اپیل خارج  
  • پارٹی قوائد کی خلاف ورزی پر بی این پی کے ایم پی اے جہانزیب مینگل کو شوکاز نوٹس جاری
  • بٹلہ ہاؤس دہلی میں مسلم بستیوں پر بلڈوزر کارروائی پر سپریم کورٹ نے روک لگانے سے کیا انکار کردیا
  • پی ٹی وی ملازمین کو ڈگری ویریفیکیشن کا حتمی نوٹس، عدم تعمیل پر ملازمت ختم کرنے کا انتباہ