سینیٹر عون عباس بپی کی زیرصدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے صنعت وپیداوار کا اجلاس اسلام آباد میں ہوا۔ اس موقع پر ایکسپورٹ پروسیسنگ زون اتھارٹی کے حکام نے قائمہ کمیٹی کو بریفنگ دی۔ 

حکام کی جانب سے بریفنگ میں بتایا گیا کہ پاکستان اسٹیل ملز کی اضافی زمین پر انڈسٹریل زون بنا رہے ہیں، کراچی انڈسٹریل پارک 5 ہزار ایکڑ پر مشتمل ہے، یہ اسٹیل ملز کے انڈسٹریل ایریا میں بنے گا۔ 

بریفنگ میں مزید بتایا گیا کہ پاکستان اسٹیل ملز کیلئے صرف 7 ہزار ایکڑ زمین چاہیے۔ 

حکام کی بریفنگ میں بتایا گیا کہ یوٹیلیٹی اسٹورز پہلے سبسڈی پر چلتے تھے، حکومت نے اس سال سبسڈی ختم کرنے کا فیصلہ کیا۔ اس سال رمضان پیکیج بھی بی آئی ایس پی ڈیٹا سے براہ راست دیا گیا۔ 

حکام کے مطابق یوٹیلٹی اسٹورز اس وقت حکومت کی نجکاری فہرست پر ہے، یوٹیلٹی اسٹورز کے کل 11 ہزار 614 ملازمین تھے۔ کنٹریکٹ ملازمین فارغ ہوئے ہیں، ریگولر 5 ہزار ملازمین میں سے کسی کو نہیں نکالا گیا۔

انھوں نے کہا کہ نقصان میں چلنے والے 1925 یوٹیلٹی اسٹورز کو بند کر دیا گیا ہے۔ 

ایم ڈی یوٹیلٹی اسٹورز کے مطابق ڈیلی ویجز اور کنٹریکٹ والے 4060 ملازمین کو فارغ کر دیا گیا ہے۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: یوٹیلٹی اسٹورز

پڑھیں:

حکومت کے پاس 7 ہزار میگا واٹ اضافی بجلی موجود ہے: وزیر توانائی اویس لغاری

اویس لغاری—فائل فوٹو

وزیرِ توانائی اویس لغاری کا کہنا ہے کہ حکومت کے پاس اس وقت 7 ہزار میگا واٹ اضافی بجلی موجود ہے، حکومت نیٹ میٹرنگ کو ختم نہیں کر رہی، موجودہ طریقہ کار کو زیادہ مؤثر، شفاف، پائیدار ماڈل میں بدلنے پر غور کر رہے ہیں، میں نے 18-2017ء میں نیٹ میٹرنگ متعارف کرانے میں اہم کردار ادا کیا۔

وزیرِ توانائی اویس لغاری نے پرائیویٹ پاور اینڈ انفرااسٹرکچر بورڈ میں مشاورتی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے یہ بات کہی ہے، اجلاس میں سولر انڈسٹری کے ماہرین، وفاقی و صوبائی اداروں، دیگراسٹیک ہولڈرز نے شرکت کی۔

وزیرِ توانائی اویس لغاری نے اجلاس سے خطاب میں کہا کہ حکومت کسی بھی صارف یا کاروبار کو نقصان پہنچانے کا ارادہ نہیں رکھتی، تمام فیصلے ملکی مفاد اور توانائی کے نظام کی طویل مدتی پائیداری کے مطابق کر رہے ہیں، اگر ہم یونٹس کی خریداری کا ذکر کرتے ہیں تو اس سے متعلق بھی غور جاری ہے۔

یہ بھی پڑھیے جلد میٹر ریڈرز کا کردار ختم ہو جائے گا‘ وزیر توانائی اویس لغاری

ان کا کہنا ہے کہ نیٹ میٹرنگ صارفین کے لیے پے بیک پیریڈ 3 سال یا اس سے کم ہے، اگر ایک صارف 40 فیصد بجلی خود استعمال کر رہا ہے تو 3 سال میں رقم کی واپسی قابلِ قبول تجارتی ماڈل ہے، حکومت نے 9 ہزار میگا واٹ کے مہنگے اور غیر ضروری منصوبوں کو ختم کیا۔

اویس لغاری نے کہا کہ کیپٹو پاور صارفین پر لیوی عائد کر کے انہیں گرڈ کی طرف واپس لایا گیا، جون 2024ء سے اب تک صنعت کو دی جانے والی کراس سبسڈی کا حجم 174 ارب روپے ہے، صنعتی نرخوں میں 31 فیصد تک کمی آئی اور صنعتی کھپت میں نمایاں اضافہ ہوا۔

انہوں نے کہا کہ بجلی کی قیمتوں میں مختلف صارفین کےلیے 14 سے 18 فیصد تک کمی ریکارڈ کی گئی، حکومت نے بڑے آئی پی پیز کے ساتھ معاہدوں پر دوبارہ بات چیت کی جس سے نرخوں میں کمی آئی، بجلی کے طویل مدتی منصوبوں میں ایسے منصوبے شامل نہیں کیے گئے جن کی ضرورت نہیں تھی۔

وفاقی وزیر نے بتایا کہ حکومت کے پاس اس وقت 7 ہزار میگا واٹ اضافی بجلی موجود ہے، یہ بجلی بغیر کسی سبسڈی کے 7 سے 7.5 سینٹ میں صنعت اور زراعت کو دی جا سکتی ہے، ہم 6 ماہ سے اسکیم کی منظوری کے لیے آئی ایم ایف کے ساتھ مشاورت کررہے ہیں، ہمارا مقصد یہ ہے کہ بجلی کی سپلائی اور ڈیمانڈ میں توازن رکھا جائے۔

متعلقہ مضامین

  • سینیٹ کی قائمہ کمیٹی نے سول سرونٹس ترمیمی بل کی منظوری دےدی
  • سینیٹ کی قائمہ کمیٹی نے سول سرونٹس ترمیمی بل کی منظوری دے دی
  • بھارت کی آبی دہشتگردی، ملک میں قابل استعمال پانی کا ذخیرہ ایک لاکھ 61 ہزار ایکڑ فٹ کم ہوگیا
  • حکومت کے پاس 7 ہزار میگا واٹ اضافی بجلی موجود ہے: وزیر توانائی اویس لغاری
  • الیکشن کمیشن نے وزیراعظم کی منظوری کے بغیر ملازمین کو 20 فیصد الیکشن الاؤنس دیا، آڈٹ حکام
  • الیکشن کمیشن نے وزیراعظم کی منظوری کے بغیر ملازمین کو 20 فیصد الیکشن الاؤنس دے دیا
  • پاکستان سٹیل ملز سے متعلق حکومت نے کیا فیصلہ کیا؟ اہم خبر
  • سعودی عرب نے پاکستانیوں کے ویزے کم کردیے،قائمہ کمیٹی اوورسیز پاکستانیز کو بریفنگ
  • سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کا کرپٹو کونسل پر تحفظات کا اظہار، سوالات اٹھا دیئے