اربوں سال سے زمین کے اندر چھپا سونا اور قیمتی دھاتیں سطح پر کیوں آنے لگی؟ ماہرین کا دلچسپ انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 3rd, June 2025 GMT
سائنس دانوں نے انکشاف کیا ہے کہ زمین کے اندر موجود سونا اور دیگر قیمتی دھاتیں، جو اربوں سالوں سے زمین کے پگھلے ہوئے مرکز میں قید تھیں، اب آتش فشانی سرگرمیوں کے ذریعے سطح کی طرف آ رہی ہیں۔
سی این این کے مطابق ہوائی میں آتش فشانی چٹانوں کے تجزیے میں ایسی نایاب دھاتوں کے آثار ملے ہیں جو زمین کی تشکیل کے ابتدائی دور میں زیادہ مقدار میں موجود تھیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ جب آتش فشانی جزیرے وجود میں آتے ہیں تو ان کے ساتھ سونا اور دیگر قیمتی دھاتیں بھی زمین کی سطح تک پہنچ سکتی ہیں، اور اگر زمین کا دھاتی مرکز اب بھی رس رہا ہے تو مستقبل میں سطح زمین پر ان دھاتوں کی مقدار میں اضافہ ہو سکتا ہے۔
ادھر یروشلم میں آثارِ قدیمہ کے ماہرین نے ایک اہم دریافت کی ہے۔ یروشلم والز نیشنل پارک میں کھدائی کے دوران دو سونے کی انگوٹھیاں ملی ہیں جن پر سرخ پتھر جڑے ہوئے ہیں۔ یہ انگوٹھیاں اس قدر اچھی حالت میں تھیں کہ ماہرین نے ابتدائی طور پر انہیں جدید سمجھا۔
تحقیق سے پتہ چلا کہ یہ زیورات تقریباً 2300 سال پرانے ہیں اور ممکنہ طور پر شادی سے قبل لڑکیوں کی بلوغت کی ایک رسم کے دوران دفن کیے گئے تھے۔ یہ دریافت یروشلم کی تاریخ کے ایک ایسے دور پر روشنی ڈالتی ہے جو طویل عرصے تک دستاویزی طور پر غیر واضح رہا تھا، یعنی یونانی اثرات کا ابتدائی دور، جو 332 قبل مسیح سے 141 قبل مسیح تک محیط ہے۔ اس واقعے سے بھی ماہرین کے دعوے کو تقویت ملتی ہے۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
20 برس کی محنت، مصر میں اربوں ڈالر کی مالیت سے فرعونی تاریخ کا سب سے بڑا میوزیم کھل گیا
مصر کے دارالحکومت قاہرہ میں اہرامِ مصر کے قریب دنیا کے سب سے بڑے قدیم نوادرات کے عجائب گھر ’گرینڈ ایجپشن میوزیم (GEM)‘ کا باقاعدہ افتتاح کر دیا گیا۔ افتتاحی تقریب میں دنیا بھر کے صدور، وزرائے اعظم اور شاہی خاندانوں کے افراد نے شرکت کی۔
یہ منصوبہ 20 سال میں مکمل ہوا، جو عرب بہار کی تحریکوں، عالمی وبا اور علاقائی تنازعات کے باعث کئی بار تاخیر کا شکار ہوا۔
مصری وزیرِاعظم مصطفیٰ مدبولی نے تقریب سے خطاب میں کہا کہ “یہ منصوبہ مصر کی جانب سے دنیا کے لیے ایک تحفہ ہے، ایک ایسی تہذیب کی طرف سے جس کی تاریخ سات ہزار سال پر محیط ہے۔”
تقریب میں صدر عبدالفتاح السیسی سمیت معزز مہمانوں نے شرکت کی۔ اہرام کے پس منظر میں ہونے والی تقریب میں فرعونی لباس پہنے رقاصاؤں کی پرفارمنس، لیزر لائٹس، آتشبازی، اور ہائروگلیفکس کے شاندار مناظر نے تقریب کو یادگار بنا دیا۔
شرکا میں جرمن صدر فرانک والٹر شٹائن مائر، ڈچ وزیرِاعظم ڈک شوف، ہنگری کے وزیرِاعظم وکٹر اوربان، فلسطینی صدر محمود عباس، کانگو کے صدر فیلکس تشی سیکیدی، اور عمان و بحرین کے ولی عہد بھی موجود تھے۔
میوزیم میں سب سے زیادہ توجہ کا مرکز فرعون توتن خامن کے مقبرے سے ملنے والے نوادرات ہیں، جن میں اس کا سنہری ماسک، تخت، تابوت اور ہزاروں قدیم خزانے شامل ہیں۔ اس کے علاوہ رمسیس دوم کا عظیم الشان مجسمہ بھی عجائب گھر کے مرکزی ہال کی زینت ہے۔
صدر السیسی نے کہا کہ “یہ میوزیم ماضی اور حال کے درمیان ایک نیا باب ہے جو مصر کے شاندار ورثے کو آئندہ نسلوں تک لے کر جائے گا۔”