وادی کشمیر میں امام خمینیؒ کی 36ویں برسی پر اہم سیمینار
اشاعت کی تاریخ: 3rd, June 2025 GMT
آغا سید حسن موسوی نے کہا کہ امام خمینیؒ کا پیغام فرقہ وارانہ تعصبات سے بالاتر ہو کر اتحاد بین المسلمین پر مبنی تھا۔ چھوٹی تصاویر تصاویر کی فہرست سلائیڈ شو
وادی کشمیر میں امام خمینیؒ کی 36ویں برسی پر اہم سیمینار
وادی کشمیر میں امام خمینیؒ کی 36ویں برسی پر اہم سیمینار
وادی کشمیر میں امام خمینیؒ کی 36ویں برسی پر اہم سیمینار
وادی کشمیر میں امام خمینیؒ کی 36ویں برسی پر اہم سیمینار
وادی کشمیر میں امام خمینیؒ کی 36ویں برسی پر اہم سیمینار
وادی کشمیر میں امام خمینیؒ کی 36ویں برسی پر اہم سیمینار
وادی کشمیر میں امام خمینیؒ کی 36ویں برسی پر اہم سیمینار
وادی کشمیر میں امام خمینیؒ کی 36ویں برسی پر اہم سیمینار
اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر انجمنِ شرعی شیعیان کے صدر آغا سید حسن الموسوی الصفوی نے بانی انقلاب اسلامی ایران حضرت امام خمینی (رہ) کی 36ویں برسی کے موقع پر ایک پیغام میں اُنہیں زبردست خراجِ عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ امام خمینیؒ ایک ایسے مردِ مومن، مصلحِ ملت اور قائدِ انقلاب تھے جنہوں نے نہ صرف ایران، بلکہ پوری امتِ مسلمہ کو بیداری، مزاحمت اور اسلامی شناخت کا شعور عطا کیا۔ اُنہوں نے مزید کہا کہ انقلابِ اسلامی ایران امام خمینیؒ کی دوراندیشی، دینی بصیرت اور عوامی قیادت کا زندہ معجزہ ہے، جس نے باطل قوتوں کی بنیادیں ہلا کر رکھ دیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ انقلاب فقط سیاسی تبدیلی نہیں، بلکہ اسلامی اقدار کی بازیابی اور مظلومینِ عالم کی حمایت کا اعلان تھا۔ آغا سید حسن موسوی نے مزید کہا کہ امام خمینیؒ کا پیغام فرقہ وارانہ تعصبات سے بالاتر ہو کر اتحاد بین المسلمین پر مبنی تھا، آپ نے ہمیشہ شیعہ سنی اتحاد کو امت کی طاقت قرار دیا اور فرمایا کہ مسلمان آپس میں بھائی بھائی ہیں اور تفرقہ ڈالنے والے دشمن کے ایجنٹ ہیں، آج جب امت انتشار کا شکار ہے، ہمیں امامؒ کی اُس آواز کو پھر سے بلند کرنا ہوگا۔فلسطین کے مظلوم عوام کی حمایت کرتے ہوئے آغا سید حسن موسوی نے کہا کہ امام خمینیؒ نے اسرائیل کو "سرطان کے غدود" قرار دیا اور جمعۃ الوداع کو یوم القدس قرار دے کر پوری امت کو قبلۂ اول کے تحفظ اور فلسطینیوں کی حمایت کے لئے متحد کیا۔ آپ کا یہ تاریخی جملہ آج بھی ہماری رہنمائی کرتا ہے "اگر دنیا کے تمام مسلمان ایک ایک بالٹی پانی اسرائیل پر ڈال دیں تو اسرائیل کا نام و نشان مٹ جائے گا"۔ یہ الفاظ محض علامتی نہیں، بلکہ ایک حقیقت کا اعلان ہیں کہ اگر ہم ایک ہوجائیں، تو کوئی طاغوتی قوت ہمیں شکست نہیں دے سکتی۔ آغا سید حسن موسوی نے موجودہ حالات، خصوصاً غزہ میں اسرائیل کی جاری وحشیانہ کارروائیوں پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آج سینکڑوں معصوم فلسطینی بچے، خواتین اور بزرگ اسرائیلی بمباری کا نشانہ بن رہے ہیں، ہسپتال، اسکول، اور پناہ گاہیں ملبے کا ڈھیر بن چکی ہیں، اور بین الاقوامی برادری مجرمانہ خاموشی اختیار کیے بیٹھی ہے، یہ ظلم صرف فلسطین پر نہیں، پوری انسانیت پر ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر امام خمینیؒ کی دی گئی رہنمائی پر امت مسلمہ آج بھی عمل کرے اور اتحاد، مزاحمت اور اسلامی بیداری کے اصولوں پر کاربند ہو جائے تو اسرائیل جیسے غاصب کی جرأت باقی نہیں رہے گی۔ آغا سید حسن موسوی نے موجودہ حالات میں اتحاد، عزم، استقامت اور اسلامی اخوت کو وقت کی سب سے بڑی ضرورت قرار دیا۔ انہوں نے نوجوانوں سے اپیل کی کہ وہ امام خمینیؒ کی تعلیمات کا مطالعہ کریں اور اُن کی فکر کو اپنے کردار میں ڈال کر اسلام کے عالمی پیغام کو عام کریں۔ آغا سید حسن موسوی نے کہا کہ امام خمینیؒ کی زندگی ہمیں سکھاتی ہے کہ ظلم کے خلاف قیام، حق کی حمایت اور امت کی وحدت ہمارا فرض ہے، ہمیں آج پھر اسی جذبے، اسی عزم اور اسی اخلاص کے ساتھ میدانِ عمل میں آنا ہوگا۔ اس اہم سیمینار میں مختلف مسالک سے وابستہ سرکردہ اشخاص نے امام خمینی (رہ) کے تئیں خراج عقیدت پیش کیا۔.
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کی 36ویں برسی پر اہم سیمینار وادی کشمیر میں امام خمینی ا غا سید حسن موسوی نے کہا کہ امام خمینی نے کہا کہ کی حمایت کہا کہ ا
پڑھیں:
امام خمینی (رح) کا معجزہ
اسلام ٹائمز: مصر کے مشہور و معروف صحافی محمد حسنین ہیکل دو مرتبہ امام خمینی (رح) کی زیارت کرچکے ہیں، پہلے پیرس اور پھر 1979ء میں تہران میں۔۔ تہران کے دورے کے بعد انہوں نے اس ملاقات کی یادوں کو تقریباً سو صفحات پر مشتمل کتاب میں شائع کیا۔ حسنین ہیکل لکھتے ہیں؛ "میں نے امام خمینی کو اسلام کے آغاز میں رسول خدا (ص) کے اصحاب میں سے ایک پایا، جو معجزانہ طور پر وقت کی سرنگ سے گزر کر موجودہ صدی میں علی (ع) کی فوجوں کی کمان کرنے کیلئے آئے، جو ان کی شہادت اور انکے اہلبیت (ع) کے خونی ایثار کے قائد کے بغیر تھے اور میں ان میں یہ طاقت دیکھتا ہوں۔ حسین شریعتمداری کے تفصیلی تجزیہ سے اقتباس
امام خمینی (رح) کے اس قول پر توجہ فرمائیں۔ ایک مرتبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور امام صادق علیہ السلام کے یوم ولادت کے موقع پر آپ نے ایک بیان جاری کیا، جس میں آپ بے فرمایا، آج میں جو کہنا چاہتا تھا، وہ یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ولادت باسعادت کے موقع پر کچھ واقعات رونما ہوئے، ہماری روایات کے مطابق نایاب واقعات نقل ہوئے ہیں، ان واقعات کی تحقیق کی جائے۔سنی شیعہ تاریخ میں ہے کہ اس دن محل کسریٰ میں پانی بھر گیا اور ایسا زلزلہ آیا کہ ایوان کسریٰ کے 14 کنگرے زمین پر گر پڑے اور طاق کسریٰ شگافتہ ہوگیا اور فارس کی وہ آگ جو ایک ہزار سال سے مسلسل روشن تھی، فوراً بجھ گئی۔
یہ حقیقت کہ جبر کے محل کی چودہ کنگریاں تباہ ہوگئیں۔ امام خمینی اپنے پیغام میں کہتے ہیں۔ کیا آپ کو ایسا نہیں لگتا کہ یہ چودھویں صدی یا چودہویں صدی کے بعد ہوگا۔؟ طاق کسریٰ کی چودہ کنگریوں کا ٹوٹنا اور فارس کی آگ کا معدوم ہونا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ولادت کے وقت بتوں کے گرنے کا قصہ اس وقت سے لے کر آج تک مورخین کی تحریروں اور تقریروں میں کئی بار آیا ہے۔ لیکن اس واقعہ کی امام مرحوم کی تشریح اور چودھویں صدی (موجودہ صدی) میں تسلط کے نظام کے خاتمے کا اعلان خود امام ہی نے کیا ہے۔ آپ نے کیا دیکھا جو دوسروں نے نہیں دیکھا؟!
دسمبر 1979ء کے اوائل میں، امریکی میگزین ٹائم کے ایک رپورٹر نے ایک خصوصی انٹرویو میں امام خمینی (رح) کو مخاطب کرتے ہوئے کہا: "آپ نے جدید دنیا سے الگ زندگی گزاری ہے، آپ نے جدید معاشیات، بین الاقوامی قانون اور نئے بین الاقوامی تعلقات سے متعلق مسائل کا مطالعہ نہیں کیا، آپ سیاست کی موجودہ دنیا اور اس کے موجودہ مساوات میں شامل نہیں ہیں، کیا آپ کو یہ نہیں سمجھنا چاہیئے کہ آپ موجودہ مساوات کا آپ کو اندازہ نہیں ہے۔ آپ نے جواب میں فرمایا، ہم نے رائج عالمی مساوات اور سماجی اور سیاسی معیارات کو توڑ دیا ہے۔ ان معیارات کو ختم کر دیا ہے، جس سے اب تک دنیا کے تمام مسائل کو ماپا جاتا ہے، ہم نے ایک نیا فریم ورک بنایا ہے، جس میں ہم نے انصاف کو دفاع کا معیار اور جبر کو حملے کا معیار بنایا ہے۔
ہم ہر انصاف کا دفاع کرتے ہیں اور ہر ظالم پر حملہ کرتے ہیں، اب تم جو چاہو، اسے نام دو۔ آپ کے معیار کے مطابق میں کچھ نہیں جانتا اور میرا نہ جاننا بہتر ہے۔ ٹائم میگزین کے رپورٹر نے اپنے انٹرویو کی اشاعت کے وقت جو تعارف تیار کیا تھا، اس کی طنزیہ تحریر کچھ یوں تھی۔’’ ہم ایک عظیم شیعہ عالم کے بارے میں بات کر رہے ہیں، جو یہ سمجھتے ہیں کہ وہ اس نظام کو بدلنے کے لیے آئے ہیں، وہ نظام جو آج کی دنیا میں نہ صرف ایران بلکہ پوری دنیا پر حکومت کرتا ہے اور وہ اس کی جگہ ایک ایسا نظام لانا چاہتے ہیں، جس میں انصاف، جبر، سماجی تعلقات اور سیاسی مساوات اسلامی معیار کے مطابق ہیں۔ امام خمینی (رح) نے جو کہا تھا، اس کی بازگشت واضح طور پر سنائی دے رہی ہے۔
ایک مشہور امریکی ماہر عمرانیات، ایمانوئل والرسٹائن تشویش کے ساتھ کہتے ہیں: "ہمارے عالمی نظام کے قیام کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ امام خمینی کا ولایت فقیہ کا نظریہ ہے۔۔۔۔۔ تمام نظریات وقت کے ساتھ معدوم اور متروک ہوتے جا رہے ہیں اور تاریخ کا حصہ بن جاتے ہیں، لیکن امام خمینی کا نظریہ ولایت فقیہ کا عقیدہ اور علم و فکر کا حصہ بنتا جا رہا ہے۔ ہر روز جاندار اور بہت سے مسلمانوں کو اپنی طرف متوجہ کر رہا ہے۔" Anton Giddens، ایک مشہور انگریز ماہر عمرانیات، موجودہ صدی کی بنیادی پیش رفت کے بارے میں لکھتے ہیں؛ "ماضی میں عمرانیات کے تین دانشوروں یعنی مارکس، ڈرکھائم اور میکس ویبر نے کچھ اختلاف کے ساتھ دنیا کے عمومی عمل کو مذہب کی پسماندگی کی علامت قرار دیا تھا، لیکن 1979ء کے بعد اور ایران میں اسلامی انقلاب کے ظہور کے بعد، ہم نے دیکھا کہ دنیا کا یہ عمل تیز رفتاری سے مذہبیت کی طرف بڑھ رہا ہے۔"
مصر کے مشہور و معروف صحافی محمد حسنین ہیکل دو مرتبہ امام خمینی (رح) کی زیارت کرچکے ہیں، پہلے پیرس اور پھر 1979ء میں تہران میں۔۔ تہران کے دورے کے بعد انہوں نے اس ملاقات کی یادوں کو تقریباً سو صفحات پر مشتمل کتاب میں شائع کیا۔ حسنین ہیکل لکھتے ہیں؛ "میں نے امام خمینی کو اسلام کے آغاز میں رسول خدا (ص) کے اصحاب میں سے ایک پایا، جو معجزانہ طور پر وقت کی سرنگ سے گزر کر موجودہ صدی میں علی (ع) کی فوجوں کی کمان کرنے کے لئے آئے، جو ان کی شہادت اور ان کے اہل بیت (ع) کے خونی ایثار کے قائد کے بغیر تھے اور میں ان میں یہ طاقت دیکھتا ہوں۔ وہ یہ بھی کہتے ہیں: "فقیہ کی ولایت علی (ع) کی حاکمیت کی علامت ہے۔۔۔ فقیہ کی ولایت کی بارودی سرنگ علی علیہ السلام نے اسلام کے آغاز میں دشمن کے خلاف نصب کی اور بیسویں صدی میں خمینی نے اس کا استکبار کے قدموں تلے دھماکہ کر دیا۔ یہ سوال اب بھی پوشیدہ ہے: "کیا دنیا کی تمام چھوٹی اور بڑی طاقتوں کی کئی دہائیوں سے جاری کوششوں کے باوجود اسلامی جمہوریہ ایران اب بھی قائم و دائم نہیں۔"