انسداد اسمگلنگ آپریشنز میں 30 کروڑ روپے مالیت سے زائد کی منشیات برآمد
اشاعت کی تاریخ: 4th, June 2025 GMT
راولپنڈی:
اے این ایف نے انسداد اسمگلنگ آپریشنز میں 30 کروڑ روپے مالیت سے زائد کی منشیات برآمد کرلی۔
ترجمان کے مطابق اینٹی نارکوٹکس فورس نے ملک کے مختلف شہروں میں اسمگلنگ کے خلاف بڑی کارروائیاں کرتے ہوئے مجموعی طور پر 30 کروڑ 68 لاکھ روپے سے زائد مالیت کی 318.400 کلوگرام منشیات برآمد کر لی اور 3 مختلف کارروائیوں میں 3 ملزمان کو گرفتار کر لیا۔
پہلی کارروائی لاہور میں کی گئی، جہاں ایک کوریئر آفس سے سعودی عرب بھیجے جانے والے پارسل کی تلاشی کے دوران 400 گرام آئس برآمد ہوئی۔ یہ کارروائی اے این ایف نے انٹیلی جنس اطلاعات پر کی، جس کا مقصد بین الاقوامی سطح پر منشیات کی ترسیل کو روکنا تھا۔
دوسری کارروائی بلوچستان کے ضلع پشین میں خانوزئی بازار کے قریب کی گئی، جہاں ایک گاڑی کو روک کر تلاشی لی گئی۔ گاڑی سے 30 کلوگرام چرس برآمد ہوئی اور موقع پر ہی 3 ملزمان کو گرفتار کر لیا گیا۔
تیسری بڑی کارروائی قلعہ سیف اللہ کے علاقے یاکر مڑی میں کی گئی، جہاں اسمگلنگ کے لیے چھپائی گئی 141 کلوگرام مارفین اور 147 کلوگرام ہیروئن برآمد کی گئی۔
گرفتار ملزمان کے خلاف انسداد منشیات ایکٹ کے تحت مقدمات درج کر کے مزید تفتیش شروع کر دی گئی ہے۔
ترجمان اے این ایف کے مطابق یہ کارروائیاں منشیات فروشوں کے خلاف جاری ملک گیر مہم کا حصہ ہیں۔ ملک میں کسی بھی قیمت پر منشیات کی لعنت کو جڑ سے اکھاڑ پھینکا جائے گا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کی گئی
پڑھیں:
شوگر ملز کی جانب سے 15 ارب روپے سے زائد قرضے واپس نہ کیے جانے کا انکشاف
اسلام آباد:شوگر ملز کی جانب سے 15 ارب روپے سے زائد کے قرضے واپس نہ کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس جنید اکبر کی صارت میں ہوا، جس میں فنانس ڈویژن سے متعلق آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں نیشنل بینک کی جانب سے 190 ارب روپے کی ریکوریاں نہ کرنے سے متعلق آڈٹ اعتراض پر بحث کی گئی۔
سیکرٹری خزانہ نے بریفنگ میں بتایا کہ ریکوری کی کوششیں کی جارہی ہیں،28.7 ارب روپے ریکور ہوئے ہیں۔
جنید اکبر نے استفسار کیا کہ قرضہ لیتے ہیں تو کوئی چیز گروی نہیں رکھتے؟ ، جس پر نیشنل بینک کے صدر نے بتایا کہ بالکل رکھتے ہیں۔ 10 ہزار 400 کیس ریکوری کے پینڈنگ ہیں۔ جس پر کمیٹی نے آئندہ اجلاس میں تفصیلی رپورٹ طلب کرلی۔
کمیٹی میں بریفنگ کے دوران آڈٹ حکام نے انکشاف کیا کہ نیشنل بینک انتظامیہ نے شوگر ملز کو 15.2 ارب روپے کے قرضے جاری کیے جو شوگر ملز واپس کرنے میں ناکام رہیں، جس پر نیشنل بینک کے صدر نے بتایا کہ 25 قرضے ہیں۔ ایک قرضہ مکمل ایڈجسٹ ہو چکا ہے اور 3 ری اسٹرکچر ہو گئے ہیں۔ 17 قرضے ریکوری میں ہیں۔
کمیٹی نے ریکوری کی ہدایت کرتے ہوئے معاملہ آئندہ کے لیے مؤخر کردیا۔
علاوہ ازیں پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس میں نیشنل بینک کے بورڈ آف ڈاریکٹرز کا عشائیہ ڈیڑھ لاکھ سے بڑھا کر 4 لاکھ کرنے کا انکشاف ہوا۔ ندیم عباس نے کہا کہ بورڈ کے پاس اپنی مراعات بڑھانے کا اختیار نہیں ہونا چاہیے، جس پر سیکرٹری خزانہ نے کہا کہ اس کیس میں ایسے کیا جاسکتا ہے کہ اس طرح کی منظوری پہلے وزارت خزانہ سے کی جائے۔
نوید قمر نے کہا کہ ہم نے بینک کو وزارت خزانہ سے نکالا ہے، واپس نہ دھکیلا جائے۔ جنید اکبر نے کہا کہ آئندہ بورڈ میں وزارت خزانہ کے نمائندے کی شرکت یقینی بنائی جائے۔