چینی سائنسدانوں پر امریکا میں ’ایگروٹیررازم ہتھیار‘ اسمگل کا الزام، کیا نتائج ہوسکتے ہیں؟
اشاعت کی تاریخ: 4th, June 2025 GMT
امریکا میں 2 چینی محققین پر خطرناک حیاتیاتی فنگس اسمگل کرنے کے الزامات عائد کیے گئے ہیں، جسے ممکنہ ’ایگروٹیررازم ہتھیار‘ قرار دیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:ہالی ووڈ فلمیں بھی امریکا چین ٹیرف جنگ کی زد میں آگئیں
امریکی میڈیا رپورٹ کے مطابق33 سالہ یونکنگ جیان اور 34 سالہ زونیونگ لیو پر امریکی محکمہ انصاف نے سازش، اسمگلنگ، جھوٹے بیانات دینے اور ویزا فراڈ کے الزامات عائد کیے ہیں۔
یہ دونوں افراد چین کے شہری ہیں اور ان پر الزام ہے کہ انہوں نے ’فوزیریم گرامینیارم‘ نامی فنگس امریکہ میں اسمگل کرنے کی کوشش کی، جو گندم، چاول، مکئی اور جو جیسی فصلوں کو شدید نقصان پہنچاتا ہے اور انسانوں و مویشیوں کے لیے زہریلا ثابت ہو سکتا ہے۔
پس منظریونکنگ جیان یونیورسٹی آف مشیگن میں تحقیقاتی فیلو کے طور پر کام کر رہی تھیں، جبکہ ان کے ساتھی زونیونگ لیو چین کی ایک یونیورسٹی میں اسی فنگس پر تحقیق کر رہے تھے۔
یہ بھی پڑھیں:امریکا چین سے کیوں الجھنا نہیں چاہتا؟
تحقیقات کے مطابق، لیو نے جولائی 2024 میں ڈیٹرائٹ میٹروپولیٹن ایئرپورٹ کے ذریعے اس فنگس کو امریکا میں اسمگل کرنے کی کوشش کی، جہاں اسے ان کے بیگ میں چھپا پایا گیا۔
ابتدائی طور پر لیو نے اس کی تردید کی، لیکن بعد میں اعتراف کیا کہ وہ یونیورسٹی آف مشیگن کی لیبارٹری میں اس پر تحقیق کرنا چاہتے تھے۔
قومی سلامتی پر خدشاتامریکی حکام کے مطابق یہ فنگس ’ہیڈ بلائٹ‘ نامی بیماری کا سبب بنتا ہے، جو فصلوں کو تباہ کر دیتا ہے اور اس کے زہریلے اثرات انسانوں اور مویشیوں کی صحت کے لیے خطرناک ہیں۔
اسے ممکنہ ’ایگروٹیررازم ہتھیار‘ کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ یونکنگ جیان کے الیکٹرانک آلات سے چینی کمیونسٹ پارٹی سے وابستگی اور چینی حکومت سے تحقیق کے لیے فنڈنگ کے شواہد بھی ملے ہیں۔
یونیورسٹی کا مؤقفیونیورسٹی آف مشیگن نے اس واقعے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ تحقیقات میں مکمل تعاون کر رہی ہے۔ یونیورسٹی نے واضح کیا ہے کہ جیان کی تحقیق کے لیے چینی حکومت سے کوئی فنڈنگ نہیں لی گئی تھی۔
قانونی کارروائییونکنگ جیان کو حراست میں لے لیا گیا ہے اور وہ ڈیٹرائٹ کی وفاقی عدالت میں پیشی کا سامنا کریں گی۔
زونیونگ لیو کے خلاف بھی قانونی کارروائی جاری ہے۔ یہ واقعہ امریکا میں چینی محققین کی سرگرمیوں پر بڑھتی ہوئی نگرانی اور قومی سلامتی کے خدشات کو اجاگر کرتا ہے۔
یہ واقعہ امریکا اور چین کے درمیان تعلیمی اور تحقیقی تعاون پر اثرانداز ہو سکتا ہے، خاص طور پر ایسے وقت میں جب دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں کشیدگی پائی جاتی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکا ایگروٹیررازم ہتھیار چین حیاتیاتی فنگس زونیونگ لیو یونکنگ جیان یونیورسٹی آف مشیگن.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: امریکا چین حیاتیاتی فنگس زونیونگ لیو یونکنگ جیان یونیورسٹی آف مشیگن یونیورسٹی آف مشیگن زونیونگ لیو یونکنگ جیان امریکا میں کے لیے
پڑھیں:
امریکی صدر نے ہارورڈ اور کولمبیا پر حملے تیز کر دیے
امریکی محکمہ تعلیم کے بیان کے مطابق اس کی شہری حقوق کی شاخ نے کولمبیا کی منظوری دینے والے ادارے سے اس مبینہ خلاف ورزی پر رابطہ کیا ہے۔ اگر کولمبیا کی منظوری واپس لی گئی تو یونیورسٹی تمام وفاقی فنڈنگ سے محروم ہو جائے گی، جو اس کی آمدنی کا ایک بڑا حصہ ہے۔ اسلام ٹائمز۔ ٹرمپ نے بدھ کے روز امریکا کی اعلیٰ جامعات کے خلاف اپنی مہم تیز کر دی، ہارورڈ یونیورسٹی میں داخل ہونے والے تمام غیر ملکی طلبہ کے ویزے منسوخ کر دیے گئے اور کولمبیا یونیورسٹی سے تعلیمی اسناد کی منظوری ختم کرنے کی دھمکی دی گئی۔ ٹرمپ ان جامعات کو زیر کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، ان کا دعویٰ ہے کہ بین الاقوامی طلبہ قومی سلامتی کے لیے خطرہ ہیں، یہ ادارے اپنے کیمپسز پر یہود مخالف رجحانات کو نظر انداز کرتے ہیں اور لبرل نظریات کو فروغ دیتے ہیں۔
بدھ کی رات وائٹ ہاؤس کی جانب سے جاری کردہ ایک اعلامیے میں کہا گیا کہ ہارورڈ میں کورس شروع کرنے کے لیے بین الاقوامی طلبہ کے داخلے کو 6 ماہ کے لیے معطل اور محدود کر دیا گیا ہے اور پہلے سے داخلہ لینے والے غیر ملکی طلبہ کے ویزے بھی منسوخ کیے جاسکتے ہیں۔ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ہارورڈ کے طرز عمل نے اسے غیر ملکی طلبہ اور محققین کے لیے ایک ناموزوں مقام بنا دیا ہے۔ آسٹریا کے ایک طالبعلم کارل مولڈن نے اے ایف پی کو بتایا کہ ’میں کانپ رہا ہوں، یہ ناقابلِ یقین ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ وہ اپنی ایگزیکٹو پاور کا ناجائز استعمال کر رہے ہیں تاکہ ہارورڈ کو زیادہ سے زیادہ نقصان پہنچا سکیں۔ ہارورڈ کے ایک اور بین الاقوامی طالبعلم نے، اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہا کہ میرے خدا! یہ انتہائی شرمناک ہے۔ یہ اعلان اس وقت سامنے آیا جب ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے ہارورڈ کے غیر ملکی طلبہ کے اندراج کا حق ختم کرنے کی کوششیں ایک جج کی جانب سے روک دی گئی تھیں۔
حکومت پہلے ہی ہارورڈ کو ملنے والے تقریباً 3.2 ارب ڈالر کے وفاقی گرانٹس اور معاہدے ختم کر چکی ہے اور مستقبل میں کسی بھی وفاقی فنڈنگ سے اسے محروم رکھنے کا عزم ظاہر کر چکی ہے۔ ٹرمپ نے خاص طور پر ہارورڈ کے بین الاقوامی طلبہ کو نشانہ بنایا ہے، جو تعلیمی سال 25-2024 میں مجموعی داخلوں کا 27 فیصد تھے اور یونیورسٹی کی آمدنی کا ایک بڑا ذریعہ ہیں۔ ہارورڈ کے ترجمان نے کہا کہ یہ انتظامیہ کی جانب سے ہارورڈ کی آزادی اظہار کے حق کے خلاف ایک اور غیر قانونی انتقامی اقدام ہے۔
ترجمان کے مطابق ہارورڈ اپنے بین الاقوامی طلبo کا تحفظ جاری رکھے گی۔ ادھر بدھ ہی کو، ٹرمپ کی وزیر تعلیم نے کولمبیا یونیورسٹی سے اس کی تعلیمی اسناد کی منظوری واپس لینے کی دھمکی دے دی۔ ریپبلکن پارٹی نے نیویارک کی اس آئیوی لیگ یونیورسٹی پر الزام لگایا ہے کہ اس نے یہودی طلبہ کو ہراساں کیے جانے کو نظرانداز کیا، جس سے اس کی تمام وفاقی فنڈنگ خطرے میں پڑ گئی ہے۔
ہارورڈ کے برعکس، کولمبیا سمیت کئی اعلیٰ تعلیمی ادارے ٹرمپ انتظامیہ کے سخت مطالبات کے آگے جھک چکے ہیں، جن میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ تعلیمی اشرافیہ بہت زیادہ لبرل ہو چکی ہے۔ لیکن بدھ کی کارروائی سے یہ اشارہ ملا کہ ٹرمپ اس پر بھی مطمئن نہیں، وزیر تعلیم لنڈا میک میہن نے ایکس پر کہا کہ کولمبیا یونیورسٹی نے یہودی طلبہ کو ہراساں کیے جانے پر آنکھیں بند رکھیں۔ انہوں نے یونیورسٹی پر نسلی، رنگ یا قومی شناخت کی بنیاد پر امتیاز برتنے کی ممانعت کرنے والے وفاقی قوانین کی خلاف ورزی کا الزام لگایا۔
امریکی محکمہ تعلیم کے بیان کے مطابق اس کی شہری حقوق کی شاخ نے کولمبیا کی منظوری دینے والے ادارے سے اس مبینہ خلاف ورزی پر رابطہ کیا ہے۔ اگر کولمبیا کی منظوری واپس لی گئی تو یونیورسٹی تمام وفاقی فنڈنگ سے محروم ہو جائے گی، جو اس کی آمدنی کا ایک بڑا حصہ ہے۔ اس کے طلبا کو بھی وفاقی گرانٹس یا قرضے نہیں مل سکیں گے۔ نقادوں کا کہنا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ یہود مخالف رویے کے الزامات کو استعمال کر کے تعلیمی اشرافیہ کو نشانہ بنا رہی ہے اور جامعات کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کر رہی ہے۔
انتظامیہ پہلے ہی کولمبیا کو ملنے والے 400 ملین ڈالر کی فنڈنگ کا جائزہ لے چکی ہے، جس کے بعد مارچ میں یونیورسٹی نے حکومت کے ساتھ سمجھوتہ کرتے ہوئے انسدادِ یہود دشمنی، احتجاجات کی نگرانی، اور مخصوص تعلیمی شعبوں پر نظر رکھنے کے لیے اقدامات کا اعلان کیا۔ کولمبیا کے ترجمان نے کہا کہ ’ہم حکومت کی جانب سے اپنی منظوری دینے والے ادارے کے ساتھ اٹھائے گئے خدشات سے آگاہ ہیں، اپنے کیمپس پر یہود دشمنی کے خلاف جنگ کے لیے پُرعزم ہے، ہم اس معاملے کو سنجیدگی سے لیتے ہیں۔