جنرل چوہان کا اعترافی بیان، بھارتی سیاسی قیادت مودی سرکار کی پالیسیوں پر برہم
اشاعت کی تاریخ: 4th, June 2025 GMT
پاک بھارت کشیدگی کے بعد مودی نے نہ قومی سلامتی کے معاملات پر قوم کو اعتماد میں لیا اور نہ ہی جمہوری اصولوں کا پاس رکھا، مودی کی جانب سے جمہوری روایات کو نظرانداز کرنے اور عوام سے اہم حقائق چھپانے پر کانگریس رہنما جے رام رمیش نے تشویش کا اظہار کیا ہے۔
کانگریس لیڈر جے رام رمیش کا کہنا تھا کہ ’’سی ڈی ایس جنرل چوہان نے سنگاپور میں جن حقائق کی تصدیق کی، بہتر ہوتا یہ باتیں وزیر دفاع آل پارٹی میٹنگز میں کرتے۔ وزیر دفاع نے دو آل پارٹی اجلاسوں کی صدارت کی مگر کوئی وضاحت نہیں دی۔‘‘
جے رام رمیش کا کہنا تھا کہ جمہوری روایات کے مطابق وزیر اعظم کو پارلیمنٹ کا خصوصی اجلاس بلا کر معلومات دینی چاہیے تھی، جنرل چوہان کی جانب سے کی جانے والی سنگین گفتگو کا ادراک پارلیمنٹ میں اپوزیشن سے شیئر کیا جانا چاہیے تھا۔
انہوں نے کہا کہ فوجی معاملات پر بات فوج کر سکتی ہے مگر سیاسی، سفارتی اور معاشی پہلوؤں پر پارلیمان کی رائے ضروری ہے۔ چین اور پاکستان کا اشتراک آپریشن سندور کے دوران واضح ہوا، جس پر سنجیدہ مکالمہ درکار ہے۔
جے رام رمیش کا کہنا تھا کہ بھارت دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کہلاتا ہے مگر جمہوری روایات کا احترام نہیں کیا گیا۔ جنرل چوہان کے نکات صرف عسکری نہیں بلکہ سفارتی، سیاسی اور معاشی حکمت عملی پر بھی اثر انداز ہوتے ہیں، پارلیمنٹ میں ذمہ دارانہ بحث ازحد ضروری ہے لہٰذا حکومت عوام کو اعتماد میں لے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: جنرل چوہان
پڑھیں:
غزہ کی صورتحال اخلاقی، سیاسی اور قانونی طور پر ناقابلِ برداشت ہے، سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے غزہ شہر کی منظم تباہی کی مذمت کی تاہم کہا کہ اسرائیل کی جانب سے نسل کشی ہو رہی ہے یا نہیں، اس کا فیصلہ بین الاقوامی عدالتیں کریں گی۔
نیویارک میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے گوتریش نے کہا کہ ہم آبادی کی بڑے پیمانے پر تباہی دیکھ رہے ہیں، اب غزہ شہر کی منظم تباہی ہو رہی ہے، ہم شہریوں کے بڑے پیمانے پر قتل دیکھ رہے ہیں، جس کی مثال مجھے اس وقت سے نہیں ملتی جب سے میں سیکرٹری جنرل بنا ہوں۔
یہ بھی پڑھیے: دوحا میں اسرائیلی حملہ قطر کی خودمختاری کی سنگین خلاف ورزی ہے، انتونیو گوتریس
انہوں نے مزید کہا کہ فلسطینی عوام قحط، نقل مکانی اور کسی بھی وقت موت کے خطرے جیسے ہولناک حالات سے دوچار ہیں۔ گوتریس کے بقول یہ صورتحال اخلاقی، سیاسی اور قانونی طور پر ناقابلِ برداشت ہے۔
اقوام متحدہ کے سربراہ کا کہنا تھا کہ یہ ان کا اختیار نہیں کہ وہ قانونی طور پر یہ تعین کریں کہ نسل کشی ہو رہی ہے۔ انہوں نے وضاحت کی کہ یہ ذمہ داری متعلقہ عدالتی اداروں، خصوصاً عالمی عدالت انصاف کی ہے۔
ان کے یہ ریمارکس اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کی جانب سے شائع ہونے والی 72 صفحات پر مشتمل ایک تحقیقاتی رپورٹ کے بعد سامنے آئے جس میں کہا گیا ہے کہ اکتوبر 2023 سے اسرائیل فلسطینیوں کے خلاف نسل کشی کے جرائم کا ارتکاب کر رہا ہے اور یہ اشتعال انگیزی اسرائیلی ریاست کی اعلیٰ سیاسی اور فوجی قیادت کی جانب سے کی گئی۔
یہ بھی پڑھیے: اقوام متحدہ میں پاکستانی مندوب کی انتونیو گوتریس سے ملاقات، خطے کی صورتحال پر گفتگو
رپورٹ کے مطابق ان رہنماؤں میں اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو، صدر اسحاق ہرزوگ اور سابق وزیرِ دفاع یوآف گیلنٹ شامل ہیں۔
یاد رہے کہ بین الاقوامی فوجداری عدالت پہلے ہی نیتن یاہو اور یوآف گیلنٹ کے خلاف بھوک کو بطور ہتھیار استعمال کرنے، قتلِ عام، ظلم و ستم اور دیگر غیر انسانی جرائم پر گرفتاری کے وارنٹ جاری کر چکی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں