پی ایس ایل کے 11ویں، 12ویں ایڈیشن کی ممکنہ تاریخیں منظر عام پر آگئیں
اشاعت کی تاریخ: 4th, June 2025 GMT
پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کے 11ویں اور 12ویں ایڈیشن کے انعقاد کیلئے ممکنہ تاریخیں سامنے آگئیں۔
میڈیا رپورٹس میں دعویٰ کیا جارہا ہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) مستقبل میں پی ایس ایل کے 11ویں اور 12ویں ایڈیشن کیلئے نئی ونڈو تلاش کررہا ہے۔
حالیہ رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کے 11ویں ایڈیشن کو دسمبر 2025 سے جنوری 2026 کے درمیان شیڈول رکھنے کی تجویز ہے تاکہ لیگ کو دیگر بین الاقوامی ٹورنامنٹس سے ٹکراؤ سے بچایا جاسکے۔
اسی طرح 12ویں ایڈیشن کیلئے ممکنہ تاریخیں جنوری اور فروری 2027 کے درمیان ہوسکتی ہیں۔
پی ایس ایل کے 11ویں اور 12ویں ایڈیشن کی ممکنہ تاریخیں حتمی نہیں ہیں، ان میں بین الاقوامی شیڈول کے مطابق تبدیلی ہوسکتی ہے۔
2026 میں ہونیوالی پاکستان سپر لیگ میں ٹیموں کی تعداد 8 ہونے کا بھی امکان ہے تاکہ ٹورنامنٹ کو زیادہ مقبولیت دی جاسکے۔
پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) 2026 ایڈیشن کے دوران پشاور کو نمائشی میچز کی منیزبانی بھی دے گا کیونکہ رواں سیزن اسٹیڈیم کی حالت زار بہتر نہ ہونے باعث میچز کا انعقاد ممکن نہیں ہوسکا تھا۔
واضح رہے کہ رواں برس چیمئینز ٹرافی کی میزبانی کے باعث پی سی بی نے پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کو آگے بڑھادیا تھا جس کے باعث ایونٹ انڈین پریمئیر لیگ (آئی پی ایل) کے متصادم ہوگیا۔
Post Views: 4.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: پاکستان سپر لیگ 12ویں ایڈیشن کی ممکنہ تاریخیں پی ایس ایل کے 11ویں
پڑھیں:
نیدرلینڈ پارلیمانی انتخابات، اسلام مخالف جماعت کو شکست، روب جیٹن ممکنہ وزیر اعظم
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ایمسٹرڈم:۔ نیدرلینڈز (ہالینڈ) کے انتخابات میں قومی سیاسی دھارے کے حامی سیاستدان 38 سالہ روب ییٹن کی قیادت میں سینٹرل پارٹی D66 نے ایک انتہائی سخت اور اعصاب شکن مقابلے کے بعد انتہائی دائیں بازو کے سیاستدان گیرٹ وائلڈرز کی قوم پرست جماعت پارٹی فار فریڈم PVVکو شکست دے دی۔
جرمن ٹی وی کے مطابق مقامی خبر رساں ادارے ANP کے مطابق D66نے محض پندرہ ہزار ووٹوں کی معمولی برتری کے باوجود واضح پوزیشن حاصل کی اور وائلڈرز کی PVV اب یہ فرق ختم نہیں کرسکتی۔ اس فتح کے بعد روب جیٹن ممکنہ طور پر نیدرلینڈز کے سب سے کم عمر وزیر اعظم بنیں گے۔
یہ نتائج D66 کے لیے ایک شاندار عروج کا نشان ہیں، جو یورپی اور سماجی لحاظ سے ایک لبرل پارٹی ہے اور اس نے انتخابی مہم میں ماحولیاتی پالیسی، سستی رہائش، اور اداروں پر عوام کا اعتماد بحال کرنے پر زور دیا۔ تقریباً 18 فیصد ووٹ حاصل کرنے کے بعد یہ پارٹی ملکی پارلیمنٹ کے ایوان زیریں میں سب سے بڑی پارٹی بن کر ابھری مگر حکومت بنانے کے لیے اسے کم از کم تین دیگر شراکت داروں کی ضرورت ہوگی۔
ییٹن اب ممکنہ اتحادی جماعتوں کے ساتھ مخلوط حکومتی مذاکرات کی قیادت کریں گے، جو نیدرلینڈز کے متنوع سیاسی منظرنامے میں کئی ماہ تک جاری رہ سکتے ہیں۔ انتخابات میں D66نے ایک متحرک انتخابی اور تشہیری مہم کی بدولت اپنی نشستوں کی تعداد تقریباً تین گنا بڑھا لی۔
مرکزی سیاسی دھارے کی تمام بڑی جماعتیں اور بائیں بازو کے سیاسی دھڑے وِلڈرز کے امیگریشن مخالف سخت موقف اور قرآن پر پابندی کے سابقہ مطالبات کی وجہ سے ان کے ساتھ مخلوط حکومت سازی سے انکار کر چکے ہیں۔ وِلڈرز نے کہا کہ اگر ان کی پارٹی کو سب سے زیادہ ووٹ ملتے تو وہ پھر بھی حکومت بنانے کا پہلا حق طلب کرتے۔ انتخابی نتائج کی حتمی تصدیق پیر کو متوقع ہے، جب بیرون ملک مقیم ڈچ شہریوں کے ڈاک کے ذریعے ڈالے گئے ووٹوں کی گنتی مکمل ہو گی۔