فنڈز کی منتقلی میں تاخیر ضم اضلاع کی ترقی میں رکاوٹ ہے: بیرسٹر سیف
اشاعت کی تاریخ: 4th, June 2025 GMT
— فائل فوٹو
مشیرِ اطلاعات خیبر پختونخوا بیرسٹر محمد علی سیف کا کہنا ہے کہ وزیراعلیٰ کے پی علی امین گنڈا پور نے جرگے میں صوبے کے حقوق کا مقدمہ کامیابی سے لڑا۔
انہوں نے ضم اضلاع کے فنڈز سے متعلق بیان میں کہا کہ فنڈز کی منتقلی میں تاخیر ضم اضلاع کی ترقی میں رکاوٹ ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ وفاقی قیادت کو ضم اضلاع کے فنڈز کی منتقلی اور بجلی کے خالص منافع سے متعلق آگاہ کیا گیا، امید ہے اب وفاقی حکومت ضم اضلاع کے فنڈ جلد صوبے کو منتقل کرے گی۔
مشیرِ اطلاعات خیبر پختون خوا بیرسٹر محمد علی سیف نے کہا ہے کہ ضم اضلاع میں امن و امان ایک سنجیدہ مسئلہ ہے، وفاق نے غیرقانونی طور ضم اضلاع کے فنڈز اپنے پاس رکھے ہیں۔
بیرسٹر سیف کا کہنا ہے کہ وفاق نے غیرقانونی طور ضم اضلاع کے فنڈز اپنے پاس رکھے ہیں، ضم اضلاع اب خیبر پختونخوا کا باقاعدہ حصّہ ہیں۔ صوبے کو ضم اضلاع کے فنڈز کی منتقلی ناگزیر ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ ضم اضلاع کی محرومیوں کا ازالہ وفاق اور صوبے کی مشترکہ ذمےداری ہے۔ ضم اضلاع کی ترقی دہشت گردی کے خاتمے کی ضمانت ہے، دہشتگردی صرف خیبر پختونخوا کا نہیں، پورے ملک کا مسئلہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ بجلی کےخالص منافع کے بقایاجات بھی فوری ادا کیے جائیں۔ وفاقی حکومت اہم قومی معاملات پر سیاست سے گریز کرے، ایک صوبے کو ترقی سے محروم رکھنا وفاق کے لیے نقصان دہ ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: ضم اضلاع کے فنڈز فنڈز کی منتقلی کا کہنا ہے کہ ضم اضلاع کی
پڑھیں:
چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کا مقدمات کی درجہ بندی میں تاخیر پر تشویش کا اظہار
چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے مقدمات کی درجہ بندی میں تاخیر پر تشویش کا اظہار کردیا۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی زیر صدارت عدالتی اصلاحات پر پانچویں انٹرایکٹو سیشن کا انعقاد کیا گیا۔
سیشن کا اعلامیہ جاری کر دیا گیا، جس کے مطابق سیشن میں سپریم کورٹ افسران، ماہرین اور جوڈیشل اکیڈمی و ایل جے سی پی کے نمائندگان نے شرکت کی۔
اعلامیہ کے مطابق 89 اصلاحاتی اقدامات میں سے 26 مکمل، 44 عملدرآمد میں اور 14 جلد شروع کیے جائیں گے، مقدمات کی درجہ بندی اور سکیننگ میں تاخیر پر چیف جسٹس نے تشویش کا اظہار کیا۔
چیف جسٹس نے یحییٰ آفریدی نے ہدایت کی کہ آئندہ جائزہ اجلاس سے قبل تمام التواء شدہ امور مکمل کیے جائیں، عدالتی اصلاحات سے زیر التوا مقدمات میں نمایاں کمی آئی ۔
سیشن میں شہری مرکزیت، شفافیت اور مؤثر انصاف کی فراہمی عدلیہ کا ترجیحی ہدف قرار دیا گیا، چیف جسٹس نے عدالتی و تکنیکی ٹیم کی کاوشوں کو سراہتے ہوئے اصلاحات کے تسلسل پر زور دیا۔