سندھ میں محکمہ جیل میں اہم تبدیلیاں، سول افسران کی تعیناتی ممکن ہوسکے گی
اشاعت کی تاریخ: 4th, June 2025 GMT
سندھ حکومت نے کراچی کی ملیر جیل سے قیدیوں کے فرار کے بعد محکمہ جیل میں اہم انتظامی تبدیلیاں کرتے ہوئے آرڈیننس جاری کردیا، آئی جی جیل، ڈی آئی جی اور جیل سپرنٹنڈنٹ کےعہدوں پر اب سول افسران کی تعیناتی ممکن ہوسکے گی۔
ذرائع کے مطابق محکمہ جیل میں انتظامی عہدوں پرتعیناتیوں کے لیے قوانین میں تبدیلیاں کی گئی ہیں، قائم مقام گورنر سندھ اویس قادرشاہ نےآرڈیننس کےاجرا کی منظوری دےدی۔
یہ بھی پڑھیں: ملیر جیل سے قیدیوں کا فرار: آئی جی جیل عہدے سے فارغ، ڈپٹی آئی جی، جیل سپرنٹنڈنٹ معطل
حکومتی ذرائع کے مطابق آرڈیننس کےذریعے محکمہ جیل کی انتظامیہ اور رولز میں تبدیلیاں کی گئی ہیں، جس کے تحت آئی جی جیل، ڈی آئی جی اور جیل سپرنٹنڈنٹ کےعہدوں پر اب سول افسران تعینات کیے جاسکیں گے، جبکہ انتظامی عہدوں پر ایڈمنسٹریٹو، پولیس اورصوبائی سول سروس کے افسران کوتعینات کیاجاسکےگا۔
واضح رہے کہ پرانےقانون کےتحت جیلوں کےانتظامی عہدوں پرصرف محکمہ جیل کےافسران کوتعینات کیاجاسکتاتھا، محکمہ قانون نے قائم مقام گورنر سندھ اویس قادر شاہ کوآرڈیننس کا مسودہ بھجوایا تھا۔
مزید پڑھیں: ملیر جیل سے قیدیوں کا فرار: دیواریں کمزور تھیں یا اہلکاروں نے غفلت برتی؟
واضح رہے کہ گزشتہ روز حکومت سندھ نے کراچی کی ملیر جیل سے قیدیوں کے فرار پر آئی جی جیل خانہ جات قاضی نذیر احمد کو عہدے سے ہٹاتے ہوئے ڈپٹی انسپکٹر جنرل جیل حسن سہتو، جیل سپرنٹنڈنٹ ارشد حسین سمیت دیگر افسران کو معطل کردیا گیا تھا۔
وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی زیرصدارت اعلیٰ سطح کے اجلاس کے بعد سینیئر صوبائی وزیر شرجیل میمن نے میڈیا کو بتایا کہ صوبائی حکومت نے ملیر جیل سے قیدیوں کے فرار کے واقعہ کی تحقیقات کے لیے 2 رکنی کمیٹی قائم کردی ہے۔ کمیٹی میں کمشنر کراچی حسن نقوی اور ایڈیشنل آئی جی کراچی جاوید عالم اوڈھو شامل ہیں جو تحقیقات کرکے سندھ حکومت کو رپورٹ پیش کریں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آرڈیننس اویس قادر شاہ جیل سپرنٹنڈنٹ سندھ حکومت قائم مقام گورنر کراچی محکمہ جیل محکمہ قانون ملیر جیل.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ا رڈیننس اویس قادر شاہ جیل سپرنٹنڈنٹ سندھ حکومت قائم مقام گورنر کراچی محکمہ جیل ملیر جیل ملیر جیل سے قیدیوں جیل سپرنٹنڈنٹ محکمہ جیل ئی جی جیل
پڑھیں:
آئی جی سندھ کا دورہ ملیر جیل، واقعے کی اعلی سطح تحقیقات کا اعلان
کراچی(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔03 جون ۔2025 )آئی جی سندھ غلام نبی میمن نے ملیرجیل سے قیدیوں کے فرار کے واقعہ کی اعلی سطح کی تحقیقات کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ قیدی دیوار توڑ کر نہیں بلکہ جیل کے گیٹ سے فرار ہوئے، فرار قیدی سرینڈر کرتے ہیں تو ان سے نرمی برتی جائے گی، تاہم جس قیدی کو دوبارہ گرفتار کیا گیا اس کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی.(جاری ہے)
تفصیلات کے مطابق ملیر جیل سے قیدیوں کے فرار کے واقعے کے بعد آئی جی سندھ غلام نبی میمن نے منگل کے روزجیل کا دورہ کیا جہاں انہوں نے سکیورٹی صورتحال کا جائزہ لیا اور جیل حکام سے تفصیلی بریفنگ حاصل کی اس موقع پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے آئی جی سندھ نے بتایا کہ ملیر جیل میں قید زیادہ تر قیدی منشیات کے مقدمات میں ملوث ہوتے ہیں جن میں سے کئی افراد نفسیاتی مسائل کا شکار ہوتے ہیں. انہوں نے کہا کہ ایسے قیدیوں میں بے چینی اور اشتعال انگیزی کا رجحان زیادہ پایا جاتا ہے جس کا نتیجہ ایسے واقعات کی صورت میں نکل سکتا ہے آئی جی سندھ نے پولیس اور رینجرز کی بروقت اور موثر کارروائی کو سراہتے ہوئے کہا کہ سکیورٹی اداروں نے فوری طور پر علاقہ گھیرے میں لے کر سرچ آپریشن کا آغاز کیا جس کے نتیجے میں متعدد قیدیوں کو دوبارہ حراست میں لیا جا چکا ہے. غلام نبی میمن نے اعلان کیا کہ واقعے کی مکمل تحقیقات کے لیے ایک اعلی سطحی کمیٹی قائم کی جائے گی جس میں پولیس، جیل اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے افسران شامل ہوں گے. انہوں نے کہا ہے کہ کمیٹی واقعے کی وجوہات، جیل کی سکیورٹی میں پائی جانے والی خامیوں، اور عملے کی کارکردگی کا جائزہ لے گی، ایسے واقعات میں ملوث قیدیوں کو جلد از جلد دوبارہ گرفتار کیا جائے گا اور ان کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی آئی جی سندھ نے بتایا کہ ملیر جیل سے مجموعی طور پر 213 قیدی فرار ہوئے تھے، جن میں سے 78 کو پکڑ لیا گیا ہے، جب کہ تقریبا 138 کے قریب قیدی اب بھی مفرور ہیں. آئی جی سندھ نے جیل سے فرار کی اصل صورت حال واضح کرتے ہوئے کہا قیدی دیوار توڑ کر نہیں بلکہ جیل کے گیٹ سے فرار ہوئے، زلزلے کے بعد قیدیوں کو ایک احاطے میں بٹھایا گیا تھا تاکہ ان پر چھت نہ گر جائے غلام نبی میمن کے مطابق قیدیوں کو فرار ہوتے وقت ایف سی اہلکاروں کی جانب سے روکا گیا تھا، قیدی بہت زیادہ تھے تو ایف سی اہلکاروں کو ہوائی فائرنگ کرنا پڑی، اس بھگدڑ کے دوران ایک قیدی ہلاک ہوا، ایف سی اہلکار بھی تصادم میں زخمی ہوئے، ایف سی جوان فوری ری ایکشن نہ دیتے تو بڑی تعداد میں قیدی فرار ہوتے. دوسری جانب وزیرداخلہ سندھ ضیا لنجار نے زلزلے کے دوران ملیر جیل سے قیدیوں کے فرار ہونے کے واقعے پر بات کرتے ہوئے بتایا ہے کہ ملیر جیل کی دیوارنہیں ٹوٹی،قیدی گیٹ سے نکلے ہیں وزیرداخلہ سندھ ضیا لنجار نے کہا کہ ابتدائی اطلاعات تھیں کہ جیل کی دیوار ٹوٹی ہے حتمی رپورٹ آنے تک کچھ کہنا قبل از وقت ہوگا. انہوں نے بتایا کہ 45 سے 50 کے قریب قیدی فرار ہوئے جن میں سے 30 سے 35 قیدیوں کو گرفتار کرلیا گیا ہے دیگر مفرور قیدیوں کو جلد گرفتار کرلیا جائے وزیرداخلہ سندھ نے کہا کہ فرار ہونے والے قیدی سنگین جرائم میں ملوث نہیں تھے سات سو سے زائد قیدیوں نے جیل کے دروازے پر ہلہ بولا. ضیا الحسن لنجار نے کہا کہ 100کے قریب قیدی جیل کا گیٹ توڑ کر فرار ہوئے، ملیر جیل میں 6 ہزار قیدی ہیں، یہ تمام واقعہ قدرتی آفت کے باعث پیش آیا، زلزلے کے جھٹکوں کی وجہ سے قیدیوں میں خوف پایا جاتا تھا ملیر جیل میں پیش آنے والے واقعے میں کوتاہی بھی ہوسکتی ہے واقعے کی وجوہات جاننے میں کچھ وقت لگے گا ہر قیدی کا ڈیٹا موجود ہے ، فرار ہونے والے قیدیوں کو گرفتار کیا جائے گا.