—فائل فوٹو

کراچی ایئرپورٹ کے رن وے کی دوبارہ تعمیر کا کام 33 فیصد مکمل ہوگیا۔

پاکستان ایئر پورٹس اتھارٹی (پی اے اے) کے حکام کے مطابق درآمد شدہ ایئر فیلڈ لائٹنگ آلات کی پہلی کھیپ ایئرپورٹ پر پہنچا دی گئی۔

حکام نے کہا کہ ان آلات سے متعلق انجینئرز نے بیرون ملک تربیت بھی لی ہے، 8 ارب 30 کروڑ روپے سے زائد مالیت کا منصوبہ جولائی 2024 میں شروع ہوا تھا۔

پی اے اے کے حکام کا کہنا تھا کہ منصوبہ پلان کے مطابق جنوری 2026 میں مکمل ہونے کا قوی امکان ہے۔

.

ذریعہ: Jang News

پڑھیں:

وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے غلط فیصلے او راقدامات‘ بڑی فصلوں کی پیداوار میں 13اعشاریہ5 فیصد کی کمی واقع ہوئی ہے.منصوبہ بندی کمیشن

اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔04 جون ۔2025 )منصوبہ بندی کمیشن نے انکشاف کیا ہے کہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے فیصلوں اور غلط اقدامات کے نتیجے میں اس مالی سال کے دوران بڑی فصلوں کی پیداوار میں 13اعشاریہ5 فیصد کی نمایاں کمی واقع ہوئی ہے جس کے باعث آئندہ سال خوراک کی درآمدات میں اضافہ ہو سکتا ہے اور قیمتی زرمبادلہ پر دباﺅ پڑنے کا خدشہ ہے.

رپورٹ کے مطابق وفاقی بجٹ 26-2025 کے لیے تیار کیے گئے ورکنگ پیپر میں منصوبہ بندی کمیشن نے مجموعی قومی پیداوار (جی ڈی پی) میں مقررہ ہدف سے کم شرح نمو کی ذمہ داری بھی زرعی شعبے کی ناقص کارکردگی پر عائد کی ہے کمیشن نے اعتراف کیا ہے کہ مالی سال 25-2024 کے لیے جی ڈی پی کی شرح نمو 2.7 فیصد رہی جو 3.

(جاری ہے)

6 فیصد کے ہدف سے کم ہے اور اس کی بنیادی وجہ اہم اشیا پیدا کرنے والے شعبوں میں شدید سکڑاﺅ ہے جن میں اہم فصلوں کی پیداوار میں 13اعشاریہ5 فیصد کی کمی شامل ہے اس کمی کی وجوہات میں ناموافق موسمی حالات، کم بارش، پیداواری لاگت میں اضافہ اور پالیسی تبدیلیاں شامل ہیں .

گزشتہ سال حکومت نے گندم کے لیے ایک پرکشش کم از کم امدادی قیمت (ایم ایس پی) کا اعلان کیا تھا تاہم بعد ازاں پنجاب حکومت نے کسانوں کو دی گئی اپنی حمایت واپس لے لی جس کے بعد کسانوں کو منڈی کے آڑھتیوں اور غیر منظم قوتوں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا بعد میں وفاقی حکومت نے آئی ایم ایف سے مذاکرات کے تحت اجناس کی منڈی میں مداخلت ختم کرنے اور کم از کم امدادی قیمتیں نافذ نہ کرنے کا فیصلہ کیا.

منصوبہ بندی کمیشن نے نشاندہی کی کہ ان پالیسی تبدیلیوں کے ساتھ ساتھ کھاد پر طویل سبسڈی نے بھی کسانوں کی مشکلات میں اضافہ کیاجس سے پیداواری لاگت اور زرعی مد میں چیلنجز مزید بڑھ گئے منصوبہ بندی کمیشن نے تسلیم کیا ہے کہ مالی سال 25-2024 کے دوران فصلوں کے شعبے میں ملا جلا رجحان دیکھنے میں آیا رپورٹ کے مطابق اہم فصلوں کی پیداوار میں 13.5 فیصد کمی ہوئی جبکہ دیگر فصلوں میں 4.8 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا کپاس کی پیداوار میں 30.7 فیصد، مکئی میں 15.4 فیصد، گنے کی پیداوار میں 3.9 فیصد، چاول میں 1.4 فیصد اور گندم کی پیداوار میں 8.9 فیصد کمی ہوئی .

کمیشن نے کہا کہ ان نتائج کے مختلف ہونے کی توقع نہیں کی جا سکتی تھی گنے اور چاول کی فی ایکڑ پیداوار میں کمی آئی حالانکہ کاشت شدہ رقبے میں معمولی اضافہ ہوا اس کی وجہ غیر یقینی موسمی حالات یا فصل کے دورانیے میں پیداواری مشکلات ہو سکتی ہیں کمیشن نے خبردار کیا کہ یہ اعداد و شمار مجموعی طور پر پیداوار میں کمی اور بہتر پالیسی معاونت و موسمیاتی مزاحمت کی حامل زرعی تکنیکس کی ضرورت کو ظاہر کرتے ہیں.

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کپاس کی جننگ کی صنعت میں بھی 19 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی جو کہ گزشتہ سال 47.2 فیصد کی نمو کے برعکس ہے ورکنگ پیپر میں کہا گیا ہے کہ اس کمی کی وجہ کپاس کی پیداوار میں کمی اور ملک میں جننگ فیکٹریوں کی بندش ہے تاہم اس صورتحال نے وفاقی حکومت کو ملکی خالص اثاثوں میں توسیع کو محدود رکھنے میں مدد دی جو مالی سال 25-2024 میں صرف 145.6 ارب روپے رہی جبکہ گزشتہ سال یہ 1.588 کھرب روپے تھی.

کمیشن کے مطابق یہ کمی اسٹیٹ بینک سے قرضوں کی واپسی، بجٹ خسارے میں کمی کے باعث شیڈیولڈ بینکوں سے کم قرضے لینے اور اجناس کی خریداری کے لیے لیے گئے قرضوں کی ادائیگی سے ممکن ہوئی بنیادی طور پر اجناس کی مالی سرگرمیوں میں اصلاحات کا نتیجہ ہے جن کا مقصد اجناس سے جڑے قرضوں کے بوجھ کو کم کرنا تھا ان اقدامات میں گندم کی خریداری کا از سر نو جائزہ، کم از کم امدادی قیمت (ایم ایس پی) کا تدریجی خاتمہ، بروقت سبسڈی کی ادائیگی اور توانائی کے شعبے میں ہدفی سبسڈیز کی جانب منتقلی شامل ہیں.

اس کے برعکس منصوبہ بندی کمیشن نے لائیو اسٹاک کے شعبے کی کارکردگی کو سراہا اور اس کا کریڈٹ حکومت کو دیاکمیشن کے مطابق لائیو اسٹاک شعبے نے 4.7 فیصد کی شرح نمو برقرار رکھی جو گزشتہ سال 4.4 فیصد تھی یہ کارکردگی وفاقی و صوبائی حکومتوں کی جانب سے ویکسینیشن مہمات، بیماریوں پر قابو پانے اور نگرانی کے بہتر پروگراموں کا نتیجہ ہے. تاہم اس شعبے کی کارکردگی کے باوجود اس کا مینوفیکچرنگ سیکٹر پر اثر زیادہ مثبت نہ ہو سکا جو اس سال صرف 1.3 فیصد کی شرح سے بڑھا جبکہ پچھلے سال یہ شرح 3 فیصد تھی اور ہدف 4.4 فیصد تھا بڑی صنعتوں (لارج اسکیل مینوفیکچرنگ) نے 0.9 فیصد کی پچھلی معمولی نمو کے مقابلے میں اس سال 1.5 فیصد کا سکڑاﺅ ظاہر کیا جو صنعتی پیداوار میں مستقل کمزوری اور مانگ میں کمی کو ظاہر کرتا ہے.

ایل ایس ایم کے ایسے ذیلی شعبے جیسے خوراک، کیمیکلز، نان مٹیلک معدنی مصنوعات، لوہا و اسٹیل، برقی آلات، مشینری اور فرنیچر میں کمی دیکھی گئی جس نے تمباکو، ٹیکسٹائل، ملبوسات، کوک و پیٹرولیم مصنوعات، گاڑیوں اور دیگر ٹرانسپورٹ آلات جیسے صارفین پر مبنی اور توانائی سے متعلق صنعتوں میں ہوئی جزوی نمو کو زائل کر دیا جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ بعض شعبوں میں لچک برقرار ہے مگر مجموعی صنعتی فضا دبی ہوئی ہے. 

متعلقہ مضامین

  • کراچی: ملیر جیل سے فرار 126 قیدیوں کو دوبارہ پکڑ لیا
  • وزیراعظم نے خام مال پر درآمدی ڈیوٹیز میں کمی کا منصوبہ منظورکرلیا
  • الیکشن کمیشن نے وزیر اعظم کی منظوری کے بغیر ملازمین کو 20 فیصد الیکشن الاؤنس دے دیا
  • الیکشن کمشن نے وزیر اعظم کی منظوری کے بغیر ملازمین کو 20 فیصد الیکشن الاؤنس دے دیا  
  • کراچی ایئرپورٹ رن وےاپ گریڈیشن منصوبہ 53 فیصد مکمل ہوگیا، پی اے اے
  • کراچی رن وے اپ گریڈیشن منصوبے کی مئی میں پیش رفت ہدف سے بڑھ گئی
  • وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے غلط فیصلے او راقدامات‘ بڑی فصلوں کی پیداوار میں 13اعشاریہ5 فیصد کی کمی واقع ہوئی ہے.منصوبہ بندی کمیشن
  • الیکشن کمیشن نے وزیراعظم کی منظوری کے بغیر ملازمین کو 20 فیصد الیکشن الاؤنس دیا، آڈٹ حکام
  • الیکشن کمیشن نے وزیراعظم کی منظوری کے بغیر ملازمین کو 20 فیصد الیکشن الاؤنس دے دیا