UrduPoint:
2025-09-19@01:12:23 GMT

ہائی ٹیک حج: عبادت کی روح کو مجروح کرنے کا سبب ؟

اشاعت کی تاریخ: 4th, June 2025 GMT

ہائی ٹیک حج: عبادت کی روح کو مجروح کرنے کا سبب ؟

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 04 جون 2025ء) ایک دہائی پہلے حج کے دوران موبائل فون جو معجزے دکھاتے تھے اور موٹر کار سالانہ حج کے دوران سب سے زیادہ استعمال ہونے والی ہائی ٹیک ہوتی تھی۔ رواں سال اس میں ایک بہت بڑی تبدیلی آئی ہے۔ سعودی حکام اب حج کی ادائیگی اور مذہبی مشورے پیش کرنے کے لیے تھرمل امیجنگ اور روبوٹوں کا استعمال کر رہے ہیں۔

عازمین حج کی حفاظت کے لیے ڈرون، اے آئی اور دیگر ٹیکنالوجیز کو بروئے کار لایا جا رہا ہے۔

کیا ہائی ٹیک حاجیوں کو زیادہ تحفظ دے سکتی ہے؟

سعودی عرب کی Nusuk ویب سائٹ اور اسی نام کی ایک فون ایپلی کیشن عازمین کے زیادہ ہجوم کو بہتر طور پر کنٹرول کرنے کے لیے انہیں رجسٹریشن کی سہولت فراہم کر رہی ہے تاکہ حاجیوں کو مخصوص اوقات میں مخصوص علاقوں میں داخل ہونے کے لیے اجازت دی جائے ۔

(جاری ہے)

نسک سسٹم میں ایک الیکٹرانک شناختی کارڈ اور ایک اسمارٹ کلائی بینڈ شامل ہے، جس میں صارف کی شناخت، سفری منصوبوں، مالیات، صحت اور رہائش کے علاوہ دیگر چیزوں کے بارے میں معلومات موجود ہوتی ہیں۔ حاجی نسک کارڈ کو پورے حج کے دوران ساتھ رکھتے ہیں اور اسے ٹرانسپورٹ اور دیگر خدمات تک رسائی کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ کچھ کلائی بندوں میں لوکیشن ٹریکنگ بھی ہوتی ہے، پہننے والے کے خون میں آکسیجن کی سطح اور دل کی دھڑکن کی نگرانی ہوتی ہے اور اسے طبی مدد کے لیے کال کرنے کے لیے بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔

ہائی ٹیک کے استعمال کے مقاصد

حج کے دوران استعمال کی جانے والی تمام ٹیکنالوجی، نگرانی اور جدید الگورتھمک کیلکولیشن کا مقصد حج کے دوران ناخوشگوار واقعات اور المناک حادثات کے امکانات کو کم کرنا ہے۔ تاہم جیسے جیسے ٹیکنالوجی کی تعداد اور اس کا استعمال بڑھ رہا ہے ویسے ویسے ڈیٹا پرائیویسی، ریاستی نگرانی اور ممکنہ سائبر کرائم کے بارے میں خدشات میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔

لبنان میں قائم ڈیجیٹل رائٹس آرگنائزیشن، SMEX کی ایک محققہ اور ایڈیٹر زینب اسماعیل بتاتی ہیں، ''یہ تمام ٹیکنالوجیز لازمی ہیں اور جو لوگ ان سے انکار کرتے ہیں انہیں حج کرنے کی اجازت نہیں ہے۔‘‘ زینب مزید کہتی ہیں،'' یہ سب کچھ بشمول سعودی عرب کے ذاتی ڈیٹا کے تحفظ کے قانون کے، جو صرف جزوی طور پر بین الاقوامی معیارات کے مطابق ہے، میں خامیاں ہیں جو حجاج کے ڈیٹا کی حفاظت اور رازداری کے بارے میں بڑھتے ہوئے خدشات کو جنم دیتی ہیں۔

‘‘

سعودی حکام کا استدلال ہے کہ اتنی بڑی تقریب اور ہجوم کو سنبھالنے کے عمل میں رازداری کے خدشات سے زیادہ اہم حفاظتی اقدامات ہیں۔

مذہبی عنصر کم اور سائبر معاملات زیادہ

دوران حج استعمال کی جانے والی نئی ٹیکنالوجی ایک مزید پریشانی کا سبب ہے۔ کیا ان تمام ٹیکنالوجیز کا استعمال حج جیسے فریضے اور اس کی روحانیت کو دور کر رہا ہے؟

برطانیہ میں سینٹرل لنکاشائر یونیورسٹی کے محققین نے 2018 ء میں ایک مطالعہ کیا جس میں اس بارے میں کہا گیا کہ حج کی عبادت کی اصل روح اتنی زیادہ ٹیکنالوجی کے استعمال سے مجروح ہو سکتی ہے۔

اس مطالعہ کے لیے انٹرویو کیے گئے زائرین نے حج میں مقدس مقامات پر سیلفی لینے، عبادات کے دوران فون پر بات کرنے کو متقی زائرین کی بجائے سیاحوں جیسا برتاؤ کرنے کے مترادف قرار دیا۔‘‘ انٹر ویو دینے والے ایک حاجی نے کہا، ''اسمارٹ فون حج کے دوران چوتھے شیطان کی حیثیت رکھتا ہے۔‘‘ کچھ لوگوں نے یہ بھی کہا کہ ٹیکنالوجی حج کے سفر کو آسان کر رہی ہے۔

مثال کے طور پر جہاں کبھی زائرین مقدس مقامات کے درمیان پیدل چلتے تھے، اب وہ تیز رفتار ٹرین پر سوار ہوتے ہیں اور جہاں کبھی وہ سادہ خیموں میں حج کے ایام بسر کرتے تھے، اب وہ 10,000 ایئر کنڈیشنڈ اور آگ سے محفوظ خیموں میں ٹھہرتے ہیں۔

مجموعی طور پر یہ نتیجہ اخذ کیا گیا ہے کہ دیگر تمام طرح کی ٹیکنالوجی کی طرح حج کے دوران ہائی ٹک کے استعمال کے فوائد اور نقصانات دونوں ہیں۔

ادارت: عاطف توقیر

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے حج کے دوران استعمال کی ہائی ٹیک کرنے کے کے لیے رہا ہے اور اس

پڑھیں:

کیا زیادہ مرچیں کھانے سے واقعی موٹاپے سے نجات مل جاتی ہے؟

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

زیادہ تر لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ مرچوں والا کھانا وزن کم کرنے، بھوک کم کرنے اور موٹاپے سے نجات دلانے میں مددگار ہوتا ہے، اسی لیے وہ طرح طرح کے ٹوٹکے آزماتے ہیں اور خاص طور پر دوپہر اور رات کے کھانوں میں مرچوں کی مقدار بڑھا دیتے ہیں۔ مگر ایک نئی تحقیق کے مطابق یہ بات پوری طرح درست نہیں۔

ماہرین کہتے ہیں کہ مرچوں کا زیادہ استعمال کئی صحت کے مسائل بھی پیدا کرسکتا ہے۔ اس میں موجود کیمیائی مادہ کیپساسین بیجوں اور رگوں میں زیادہ ہوتا ہے اور اتنا تیز ہے کہ بعض اوقات مریض کو اسپتال پہنچا دیتا ہے۔ مثال کے طور پر گزشتہ سال جنوبی کوریا کی کمپنی “سامیانگ” کے چند نوڈلز ڈنمارک میں صحت عامہ کے لیے خطرناک قرار دے کر ہٹا دیے گئے تھے۔

تحقیق میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ کیپساسین کے کچھ حیرت انگیز فوائد ہیں۔ یہ زبان پر موجود TRPV1 ریسیپٹرز کو متحرک کرتا ہے جو نہ صرف گرمی کا احساس پیدا کرتے ہیں بلکہ دماغ کو ایک کیمیکل نورایپی نیفرین خارج کرنے پر بھی آمادہ کرتے ہیں۔ یہ کیمیکل جسم میں موجود براؤن فیٹ کو فعال کرتا ہے۔

براؤن فیٹ وہ صحت مند چربی ہے جو کندھوں کے درمیان، گردن کے گرد، پسلیوں کے پیچھے اور پیٹ پر پائی جاتی ہے۔ اس کا کام جسم کا درجہ حرارت قابو میں رکھنا ہے۔ جب یہ فعال ہوتی ہے تو توانائی کے ذخائر استعمال کر کے گرمی پیدا کرتی ہے، جسے تھرمو جینیسِس کہا جاتا ہے۔ اس عمل کے دوران براؤن فیٹ جسم کی سفید چربی (وہ نقصان دہ چربی جو اعضاء کے گرد جمع ہو کر مسائل پیدا کرتی ہے) کو جلانے لگتی ہے۔

یعنی مرچوں والا کھانا کسی حد تک وزن برقرار رکھنے میں مدد دے سکتا ہے، لیکن صرف مرچیں زیادہ کھا لینا وزن کم کرنے یا ڈاکٹر سے بچنے کا حل نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین

  • نادرا نے کراچی میں تین نئے میگا سینٹرز کھولنے کا اعلان کردیا
  • اڑان پاکستان کے تحت ٹیکنالوجی میں مہارت ہمارا ہدف ہے، احسن اقبال
  • چینی سائنس دانوں کی ایجاد نئی بیٹری، اسمارٹ فون اور برقی گاڑیاں بدل جائیں گی
  • چودہویں پانچ سالہ منصوبہ” کے دوران چین میں سائنس اور ٹیکنالوجی کے شعبے میں تاریخی کامیابیاں
  • پاکستان میں 6 ہزارسے زیادہ ادویاتی پودے پائے جاتے ہیں، ماہرین
  • کیا زیادہ مرچیں کھانے سے واقعی موٹاپے سے نجات مل جاتی ہے؟
  • آسٹریلیا : 16 سال سے کم عمر افراد کے سوشل میڈیا استعمال پر پابندی
  • لوگوں چیٹ جی پی ٹی پر کیاکیا سرچ کرتے ہیں؟ کمپنی نے تفصیلات جاری کر دیں
  • ابوظبی کے سر بنی یاس جزیرے پر 1400 سال پرانی صلیب کی حیرت انگیز دریافت
  • غیر قانونی اور ناقص گیس سلنڈر استعمال کرنے والی گاڑیوں کے خلاف کریک ڈاؤن