ہائی ٹیک حج: عبادت کی روح کو مجروح کرنے کا سبب ؟
اشاعت کی تاریخ: 4th, June 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 04 جون 2025ء) ایک دہائی پہلے حج کے دوران موبائل فون جو معجزے دکھاتے تھے اور موٹر کار سالانہ حج کے دوران سب سے زیادہ استعمال ہونے والی ہائی ٹیک ہوتی تھی۔ رواں سال اس میں ایک بہت بڑی تبدیلی آئی ہے۔ سعودی حکام اب حج کی ادائیگی اور مذہبی مشورے پیش کرنے کے لیے تھرمل امیجنگ اور روبوٹوں کا استعمال کر رہے ہیں۔
عازمین حج کی حفاظت کے لیے ڈرون، اے آئی اور دیگر ٹیکنالوجیز کو بروئے کار لایا جا رہا ہے۔کیا ہائی ٹیک حاجیوں کو زیادہ تحفظ دے سکتی ہے؟
سعودی عرب کی Nusuk ویب سائٹ اور اسی نام کی ایک فون ایپلی کیشن عازمین کے زیادہ ہجوم کو بہتر طور پر کنٹرول کرنے کے لیے انہیں رجسٹریشن کی سہولت فراہم کر رہی ہے تاکہ حاجیوں کو مخصوص اوقات میں مخصوص علاقوں میں داخل ہونے کے لیے اجازت دی جائے ۔
(جاری ہے)
نسک سسٹم میں ایک الیکٹرانک شناختی کارڈ اور ایک اسمارٹ کلائی بینڈ شامل ہے، جس میں صارف کی شناخت، سفری منصوبوں، مالیات، صحت اور رہائش کے علاوہ دیگر چیزوں کے بارے میں معلومات موجود ہوتی ہیں۔ حاجی نسک کارڈ کو پورے حج کے دوران ساتھ رکھتے ہیں اور اسے ٹرانسپورٹ اور دیگر خدمات تک رسائی کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ کچھ کلائی بندوں میں لوکیشن ٹریکنگ بھی ہوتی ہے، پہننے والے کے خون میں آکسیجن کی سطح اور دل کی دھڑکن کی نگرانی ہوتی ہے اور اسے طبی مدد کے لیے کال کرنے کے لیے بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔ہائی ٹیک کے استعمال کے مقاصد
حج کے دوران استعمال کی جانے والی تمام ٹیکنالوجی، نگرانی اور جدید الگورتھمک کیلکولیشن کا مقصد حج کے دوران ناخوشگوار واقعات اور المناک حادثات کے امکانات کو کم کرنا ہے۔ تاہم جیسے جیسے ٹیکنالوجی کی تعداد اور اس کا استعمال بڑھ رہا ہے ویسے ویسے ڈیٹا پرائیویسی، ریاستی نگرانی اور ممکنہ سائبر کرائم کے بارے میں خدشات میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔
لبنان میں قائم ڈیجیٹل رائٹس آرگنائزیشن، SMEX کی ایک محققہ اور ایڈیٹر زینب اسماعیل بتاتی ہیں، ''یہ تمام ٹیکنالوجیز لازمی ہیں اور جو لوگ ان سے انکار کرتے ہیں انہیں حج کرنے کی اجازت نہیں ہے۔‘‘ زینب مزید کہتی ہیں،'' یہ سب کچھ بشمول سعودی عرب کے ذاتی ڈیٹا کے تحفظ کے قانون کے، جو صرف جزوی طور پر بین الاقوامی معیارات کے مطابق ہے، میں خامیاں ہیں جو حجاج کے ڈیٹا کی حفاظت اور رازداری کے بارے میں بڑھتے ہوئے خدشات کو جنم دیتی ہیں۔
‘‘سعودی حکام کا استدلال ہے کہ اتنی بڑی تقریب اور ہجوم کو سنبھالنے کے عمل میں رازداری کے خدشات سے زیادہ اہم حفاظتی اقدامات ہیں۔
مذہبی عنصر کم اور سائبر معاملات زیادہ
دوران حج استعمال کی جانے والی نئی ٹیکنالوجی ایک مزید پریشانی کا سبب ہے۔ کیا ان تمام ٹیکنالوجیز کا استعمال حج جیسے فریضے اور اس کی روحانیت کو دور کر رہا ہے؟
برطانیہ میں سینٹرل لنکاشائر یونیورسٹی کے محققین نے 2018 ء میں ایک مطالعہ کیا جس میں اس بارے میں کہا گیا کہ حج کی عبادت کی اصل روح اتنی زیادہ ٹیکنالوجی کے استعمال سے مجروح ہو سکتی ہے۔
اس مطالعہ کے لیے انٹرویو کیے گئے زائرین نے حج میں مقدس مقامات پر سیلفی لینے، عبادات کے دوران فون پر بات کرنے کو متقی زائرین کی بجائے سیاحوں جیسا برتاؤ کرنے کے مترادف قرار دیا۔‘‘ انٹر ویو دینے والے ایک حاجی نے کہا، ''اسمارٹ فون حج کے دوران چوتھے شیطان کی حیثیت رکھتا ہے۔‘‘ کچھ لوگوں نے یہ بھی کہا کہ ٹیکنالوجی حج کے سفر کو آسان کر رہی ہے۔
مثال کے طور پر جہاں کبھی زائرین مقدس مقامات کے درمیان پیدل چلتے تھے، اب وہ تیز رفتار ٹرین پر سوار ہوتے ہیں اور جہاں کبھی وہ سادہ خیموں میں حج کے ایام بسر کرتے تھے، اب وہ 10,000 ایئر کنڈیشنڈ اور آگ سے محفوظ خیموں میں ٹھہرتے ہیں۔مجموعی طور پر یہ نتیجہ اخذ کیا گیا ہے کہ دیگر تمام طرح کی ٹیکنالوجی کی طرح حج کے دوران ہائی ٹک کے استعمال کے فوائد اور نقصانات دونوں ہیں۔
ادارت: عاطف توقیر
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے حج کے دوران استعمال کی ہائی ٹیک کرنے کے کے لیے رہا ہے اور اس
پڑھیں:
لاہور سمیت پنجاب بھر کی جیلوں میں گنجائش سے زیادہ قیدی بند
علی ساہی: لاہور سمیت پنجاب بھر کی جیلوں میں قیدیوں کی تعداد خطرناک حد تک بڑھ چکی ہے، جہاں گنجائش سے 70 فیصد زائد قیدی موجود ہیں, مجموعی طور پر صوبے کی 45 جیلوں میں ساڑھے 37 ہزار قیدیوں کی گنجائش ہے، لیکن ان میں اس وقت 66 ہزار 700 سے زائد قیدی رکھے گئے ہیں۔
اعدادوشمار کے مطابق لاہور کی کیمپ جیل میں 2 ہزار قیدیوں کی گنجائش ہے، تاہم یہاں 6 ہزار 300 سے زائد قیدی رکھے گئے ہیں۔ کوٹ لکھپت جیل میں 2 ہزار 300 قیدیوں کی گنجائش کے مقابلے میں 3 ہزار 500 سے زائد قیدی موجود ہیں، جبکہ راولپنڈی کی اڈالہ جیل میں 2 ہزار 100 کی گنجائش کے مقابلے میں 7 ہزار 100 قیدی رکھے گئے ہیں۔
پنجاب یونیورسٹی کے غیر تدریسی عملے کابطور اسسٹنٹ پروفیسر تعیناتی منسوخی کیخلاف احتجاج کا اعلان
گرمی اور حبس کے موسم میں قیدیوں کے لیے بیرکس میں سانس لینا بھی دشوار ہو چکا ہے، جبکہ صرف 9 چھوٹی جیلیں ایسی ہیں جہاں گنجائش سے کم قیدی موجود ہیں۔
جیل حکام کا کہنا ہے کہ قیدیوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کے باعث جیلوں کے انتظام میں شدید مشکلات درپیش ہیں۔ لاہور میں قیدیوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کے پیش نظر نئی جیل کی تعمیر کی تجویز کئی سالوں سے زیر التوا ہے، تاہم اس پر تاحال کوئی عملی پیش رفت نہ ہو سکی۔
اسرائیل نے حضرت ابراہیم کے مقبرے اور مسجدِ ابراہیمی کا کنٹرول سنبھال لیا