کراچی میں چار روز کے دوران 27 زلزلے ریکارڈ، مزید کئی روز تک زلزلے آئیں گے، سونامی سینٹر
اشاعت کی تاریخ: 4th, June 2025 GMT
کراچی:
شہر قائد میں چار روز کے دوران 27 زلزلے ریکارڈ ہوئے، سب سے زیادہ زلزلے ملیر، ڈی ایچ اے کے قرب و جوار میں آئے، ہلکے تا معتدل شدت کے زلزلے مزید کئی روز تک برقرارہ رہ سکتے ہیں، زلزلے لانڈھی فعال فالٹ لائن کے سبب آرہے ہیں۔
نیشنل سونامی سینٹر کے مطابق شہر میں اتوار سے شروع ہوئے زلزلوں کا تسلسل بدھ کو بھی برقرار رہا، اب تک شہر کے 5 مختلف مقامات پر 27 زلزلے ریکارڈ ہوچکے ہیں جس کی شدت ریکٹر اسکیل پر متعدل رہی، سب سے زیادہ زلزلے ملیر میں 11، ڈی ایچ اے میں 10، قائد آباد میں 3 جبکہ کورنگی اور گڈاپ میں ایک، ایک زلزلہ ریکارڈ ہوا،مذکورہ علاقوں میں ریکارڈ ہوئے زلزلوں کا سبب لانڈھی کا فالٹ لائن ہے۔
ڈائریکٹر نیشنل سونامی سینٹر امیر حیدر لغاری کے مطابق زیر زمین فالٹ لائن میں جمع ہونے والی توانائی کے اخراج کے نتیجے میں آئے زلزلوں کا سلسلہ فی الحال برقرار رہ سکتا ہے، توانائی کا آہستہ آہستہ اخراج بڑے زلزلوں کے جھٹکوں کے خطرات سے بچاتا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ کئی دہائیوں کے بعد لانڈھی فالٹ لائن متحرک ہوئی ہے، کم گہرائی پر آنے کی وجہ سے زلزلوں کی شدت محسوس کی جارہی ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: فالٹ لائن
پڑھیں:
ٹین بلین ٹری سونامی کی دعویدار خیبرپختونخوا حکومت ٹمبر مافیا کو روکنے میں ناکام
خیبر پختونخوا کا ضلع اپر دیر اپنی قدرتی خوبصورتی، سرسبز وادیوں اور گھنے جنگلات کی وجہ سے مشہور ہے۔ تاہم گزشتہ چند برسوں میں اپر دیر کے تھل کوہستان، کمراٹ اور دیگر سیاحتی مقامات بار بار آنے والے تباہ کن سیلابوں کی زد میں آچکے ہیں۔
مقامی لوگوں اور ماہرین کے مطابق ملک کے دیگر حصوں کی طرح اپر دیر بھی 2022، 2023 اور 2024 کے سیلابوں سے بری طرح متاثر ہوا۔
یہ بھی پڑھیں: خیبرپختونخوا: جنگلات کی غیر قانونی کٹائی سیلاب کی بڑی وجہ، حکومتی پالیسی کیا ہے؟
ان تباہیوں کی بنیادی وجوہات میں موسمیاتی تغیرات (کلائمیٹ چینج) اور گھریلو ضروریات کے ساتھ ساتھ جنگلات کی غیر قانونی کٹائی شامل ہیں، جس کے باعث نہ صرف گھنے جنگلات تیزی سے ختم ہورہے ہیں بلکہ علاقے کی دلکشی بھی متاثر ہوئی ہے۔
’پاکستان کے سوئزرلینڈ‘ کہلانے والی جنت نظیر وادی کمراٹ میں بھی بالائی پہاڑی سلسلوں سے شہزور جھیل کے اچانک پھٹنے کے باعث شدید سیلاب آیا، جس نے نہ صرف دریا کا رخ بدل دیا بلکہ وادی کو بڑے پیمانے پر نقصان بھی پہنچایا۔
ضلعی انتظامیہ اپر دیر اور محکمہ جنگلات کے مطابق جنگلات کی بے دریغ اور غیر قانونی کٹائی موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کو بڑھانے کے ساتھ ساتھ انفراسٹرکچر اور سڑکوں کی تباہی کا سبب بھی بن رہی ہے۔
اس سلسلے میں ماضی میں بھی کارروائیاں کی گئی ہیں اور اب بھی ایسے عناصر کے خلاف سخت اقدامات اٹھائے جارہے ہیں۔
شہریوں کا کہنا ہے کہ جنگلات کی غیر قانونی کٹائی پر قابو پانے کے ساتھ ساتھ سیاحتی مقامات پر ہوٹلز کی بے تحاشا تعمیرات کو بھی قانون کے دائرے میں لانا ناگزیر ہے۔
یہ بھی پڑھیں: جنگلات میں 18 فیصد کمی، پاکستان قدرتی آفات کے رحم و کرم پر
ادھر یو این ڈی پی کے گلوف ٹو منصوبے کے نمائندے کے مطابق اپر دیر سمیت خیبر پختونخوا کی آٹھ وادیوں میں پروٹیکشن والز (تحفظی دیواریں) اور ابتدائی وارننگ سسٹمز نصب کیے جارہے ہیں تاکہ سیلاب کی صورت میں مقامی آبادی کو بروقت آگاہی فراہم کی جاسکے اور جانی و مالی نقصان کم سے کم ہو۔ مزید جانیے زاہد جان کی اس رپورٹ میں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews اپر دیر تباہ کن سیلاب جنگلات کٹائی خیبرپختونخوا قدرتی خوبصورتی وی نیوز