مفہوم
رسول کریم خاتم النبیین ﷺ نے اﷲ تعالیٰ کی حمد و ثناء سے ابتدا کی اور ارشاد فرمایا، مفہوم: ’’عورتوں کے بارے میں اﷲ سے ڈرو کیوں کہ تم نے انہیں اﷲ کی امانت کے ساتھ لیا ہے اور اﷲ کے کلمے کے ذریعے حلال کیا ہے۔
ان پر تمہارا حق یہ ہے کہ وہ تمہارے بستر پر کسی ایسے شخص کو نہ آنے دیں جو تمہیں گوارا نہیں۔ اگر وہ ایسا کریں تو تم انہیں مار سکتے ہو لیکن سخت مار نہ مارنا اور تم پر ان کا حق یہ ہے کہ تم انہیں معروف کے ساتھ کھلاؤ اور پہناؤ۔ اور میں تم میں ایسی چیز چھوڑے جارہا ہوں کہ اگر تم نے اسے مضبوطی سے پکڑے رکھا تو اس کے بعد ہرگز گم راہ نہ ہوگے اور وہ اﷲ کی کتاب ہے اور اس کے نبیؐ کی سنت ہے۔
لوگو! بے شک تمہارا رب ایک ہے اور بے شک! تمہارا باپ ایک ہے۔ ہاں عربی کو عجمی پر عجمی کو عربی پر، سرخ کو سیاہ پر اور سیاہ کو سرخ پر کوئی فضیلت نہیں مگر تقویٰ کے سبب سے۔
خبردار! جاہلیت کا ہر قسم کا سود اب ختم ہے۔ تمہارے لیے تمہارا اصل مال ہے، نہ تم کسی پر ظلم کرو اور نہ ہی تم ظلم کا شکار ہو اور ہمارے سود میں سے پہلا سود جسے میں ختم کررہا ہوں، عباس بن عبدالمطلب کا سود ہے اب یہ سارے کا سارا سود ختم ہے!!
سن لو! جاہلیت کی ہر چیز میرے پاؤں تلے روند دی گئی۔ جاہلیت کے خون بھی ختم کردیے گئے اور ہمارے خون میں سب سے پہلے خون جسے میں ختم کررہا ہوں وہ ربیعہ بن حارث کے بیٹے کا خون ہے۔ (یہ بچہ بنو سعد میں دودھ پی رہا تھا کہ انہی ایام میں قبیلہ ہذیل نے اسے قتل کردیا)
یاد رکھو! کوئی بھی جرم کرنے والا اپنے سوا کسی اور پر جرم نہیں کرتا (یعنی اس جرم کی پاداش میں کوئی اور نہیں بل کہ خود مجرم ہی پکڑا جائے گا) کوئی جرم کرنے والا اپنے بیٹے پر یا کوئی بیٹا اپنے باپ پر جرم نہیں کرتا۔ (یعنی باپ کے جرم میں بیٹے کو یا بیٹے کے جرم میں باپ کو نہیں پکڑا جائے گا)
اگر کوئی حبشی یعنی بریدہ غلام بھی تمہارا قائد بنا دیا جائے اور وہ تم کو اﷲ کی کتاب کے مطابق لے چلے تو اس کی اطاعت اور فرماں برداری کرو۔
جو شخص موجود ہے، وہ غیر موجود تک (میری باتیں) پہنچا دے، کیوں کہ بعض وہ افراد جن تک (یہ باتیں) پہنچائی جائیں گی وہ بعض (موجودہ) سننے والوں سے کہیں زیادہ ان باتوں کے در و بست کو سمجھ سکیں گے۔
خبردار! کسی مسلمان کی کوئی بھی چیز دوسرے مسلمان کے لیے حلال نہیں، جب تک وہ خود حلال نہ کرے اور اپنی خواہش سے نہ دے۔
بچہ اس کا ہے جس کے بستر پر تولد ہوا اور بدکار کے لیے پتھر ہیں۔
جس نے اپنے باپ کے بہ جائے کسی دوسرے کو باپ قرار دیا یا جس نے اپنے آقا کے علاوہ کسی اور کو آقا ظاہر کیا تو ایسے شخص پر اﷲ اور فرشتوں اور عام انسانوں کی طرف سے لعنت ہے۔ اس سے (قیامت کے دن) کوئی بدلہ یا عوض قبول نہ ہوگا۔
لوگو! مذہب میں غلو اور مبالغہ سے بچو کیوں کہ تم سے پہلی قومیں اسی سے ہلاک ہوئیں۔
اے لوگو! علم حاصل کرو قبل اس کے کہ وہ قبض کرلیا جائے اور اٹھالیا جائے۔ خبردار! علم کے ختم ہوجانے کی ایک یہ بھی شکل ہے کہ اس کے جاننے والے ختم ہوجائیں
(یہ بات آپؐ نے تین دفعہ دہرائی)
عن قریب میں تمہیں خبر دوں گا کہ مسلمان کون ہے؟ مسلمان وہ ہے جس کے ہاتھ اور زبان سے دوسرے لوگ سلامت رہیں اور مومن وہ ہے جس سے لوگوں کے اموال اور جانیں محفوظ رہیں۔
جس شخص نے اپنے بھائی کا مال جھوٹی قسم سے ہتھیایا وہ اپنا ٹھکانا جہنم میں سمجھے۔
بے شک! ہر مسلمان دوسرے مسلمان کا بھائی ہے اور سب مسلمان آپس میں بھائی بھائی ہیں۔
تین چیزیں ہیں جن پر مومن کا دل خیانت (تقصیر) نہیں کرتا۔ صرف اﷲ کے لیے عمل کے اخلاص میں، مسلمانوں کے حکم رانوں کی خیر خواہی میں اور ان کی جماعت سے چمٹے رہنے میں۔
اے لوگو! اﷲ تعالیٰ نے میراث میں سے ہر وارث کے لیے ثابت کردہ حصہ مقرر کردیا ہے۔ اب وارث کے لیے وصیت کرنا جائز نہیں۔
خبردار! عن قریب تم سے میرے بارے میں سوال ہوگا۔ جس نے بھی مجھ پر جھوٹ باندھا وہ اپنا ٹھکانا جہنم میں سمجھے۔
اپنے پروردگار کی عبادت کرو پانچوں وقت کی نماز پڑھو اور حج کرو اور زکوۃ ادا کرو۔ یہ سب کام خوشی سے سرانجام دو تو تم اپنے رب کی جنت میں داخل ہوجاؤ گے۔
اور تم لوگ بہت جلد اپنے پروردگار سے ملو گے وہ تم سے تمہارے اعمال کے متعلق پوچھے گا، لہٰذا دیکھو میرے بعد پلٹ کر گم راہ نہ ہوجانا کہ آپس میں ایک دوسرے کی گردنیں مارنے لگو۔
اور تم سے میرے متعلق پوچھا جانے والا ہے تو تم لوگ کیا کہو گے؟
صحابہ کرام ؓ نے کہا: ہم شہادت دیتے ہیں کہ آپؐ نے تبلیغ کردی، پیغام پہنچا دیا اور خیر خواہی کا حق ادا کردیا۔
یہ سن کر آپؐ نے انگشت ِشہادت کو آسمان کی طرف اٹھایا اور لوگوں کی طرف جھکاتے ہوئے تین بار فرمایا: اے اﷲ گواہ رہ۔ اے اﷲ گواہ رہے۔ اے اﷲ گواہ رہے۔‘‘
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
پاکستان میں دینی مدارس کو کسی قسم کا کوئی خطرہ نہیں ہے، احسن اقبال
جامعۃ الرشید کا دورہ کرتے ہوئے وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی نے کہا کہ اگر ہم اپنے ملک میں تبدیلی لانا چاہتے ہیں، اس ملک کو انہیں بنیادوں پر کھڑا کرنا چاہتے ہیں جن بنیادوں پر اسے بنایا گیا تھا تو ہمیں جامعۃ الرشید اور الغزالی یونیورسٹی کی طرز پر تعلیمی میدان میں انقلاب لانا ہوگا۔ اسلام ٹائمز۔ وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقیات احسن اقبال مدارس کے طلبا کو جغرافیائی سرحدوں کا محافظ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان میں دینی مدارس کو کسی قسم کا کوئی خطرہ نہیں ہے۔ وفاقی وزیربرائے منصوبہ بندی نے پیر کراچی میں جامعۃ الرشید کا دورہ کیا۔ ترجمان جامعۃ الرشید کے مطابق احسن اقبال نے جامعۃ الرشید کے سرپرست اعلی اور الغزالی یونیورسٹی کے چانسلر مفتی عبدالرحیم سے ملاقات کی۔ احسن اقبال کو جامعۃ الرشید اور الغزالی یونیورسٹی کے مختلف شعبوں کا معائنہ کرایا گیا۔ وفاقی وزیر نے جامعۃ الرشید میں تقریب سے خطاب کیا۔ جس میں سینکڑوں طلبا اور اساتذہ شریک تھے۔ احسن اقبال نے جامعۃ الرشید کو اسلام کی نشا ثانیہ کی بنیاد کہا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ اگر ہم اپنے ملک میں تبدیلی لانا چاہتے ہیں، اس ملک کو انہیں بنیادوں پر کھڑا کرنا چاہتے ہیں جن بنیادوں پر اسے بنایا گیا تھا تو ہمیں جامعۃ الرشید اور الغزالی یونیورسٹی کی طرز پر تعلیمی میدان میں انقلاب لانا ہوگا۔ وفاقی وزیر نے مدارس کے طلبا کو جغرافیائی سرحدوں کا محافظ قرار دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں دینی مدارس کو کسی قسم کا کوئی خطرہ نہیں ہے اور پاکستان کی ترقی کے لیے مدارس کو بھی اتنی ہی اہمیت حاصل ہے جتنی عصری جامعاات کو حاصل ہے۔جامعۃ الرشید کے سرپرست اعلی اور الغزالی یونیورسٹی کے چانسلر مفتی عبدالرحیم نے احسن اقبال کی آمد پر ان کا شکریہ ادا کیا۔ مفتی عبدالرحیم نے کہا کہ ہم اہلیانِ مدارس کو اس تشدد پسندی کا راستہ روکنا ہوگا۔