شملہ معاہدہ فارغ ہوگیا، اب لائن آف کنٹرول کو سیز فائر لائن سمجھا جائے، وزیر دفاع خواجہ آصف
اشاعت کی تاریخ: 4th, June 2025 GMT
وزیراعظم پاکستان شہباز شریف نے کہا ہے کہ بھارت کے ساتھ شملہ معاہدہ فارغ ہوگیا اور ہم 1948 والی پوزیشن پر واپس آگئے ہیں۔ اب لائن آف کنٹرول لائن کو سیز فائر لائن سمجھا جائے۔
نجی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہاکہ پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ کا خطرہ اب بھی موجود ہے، ہم جنگ نہیں چاہتے لیکن اگر بھارت نے جنگ مسلط کی تو پہلے سے بڑھ کر جواب دیا جائےگا۔
یہ بھی پڑھیں ’کشیدگی کے دوران بھارتی افواج پاکستانی شہریوں کیخلاف جنگی کی مرتکب ہوئیں‘
انہوں نے کہاکہ افغان مہاجرین کو واپس بھیجنے کی پالیسی برقرار رہنی چاہیے، افغانوں کو اپنے ملک میں جاکر بسنا چاہیے، کیوں کہ افغانوں کی ہماری سرزمین سے کوئی وفاداری نہیں۔
وزیر دفاع نے کہاکہ میں کئی میٹنگز میں موجود ہوتا تھا امریکا کہتا تھا حقانیوں کا کچھ کریں، میں نے 1972 میں خیبر روڈ پر پختونستان کا جھنڈا دیکھا ہوا ہے۔
انہوں نے کہاکہ کل پشاور جرگے میں لوگوں نے کھل کر بات کی، فیلڈ مارشل عاصم منیر نے فاٹا کے لوگوں کو سمجھایا کہ دشمن کو مہمان نہ بنائیں، ہم ایک مہینے میں صفایا کردیں گے۔
خواجہ آصف نے کہاکہ بلاول بھٹو کی سربراہی میں وفد بیرون ملک ہے، ہمیں دنیا کو بتانا چاہیے کہ ہم خطے میں جنگ نہیں امن چاہتے ہیں، لیکن اگر جارحیت کی گئی تو جواب دیں گے۔
انہوں نے کہاکہ فیٹف کے خطرے کے مستقل حل کے لیے اندرونی مسائل کو ختم ہونا چاہیے، افغانستان سے ہمارے ساتھ جو کچھ ہورہا ہے اس میں بھارتی ایجنٹ ملوث ہیں۔ کوئی مسلمان ایسے مسلمانوں کو ذبح نہیں کرسکتا جیسے یہ کرتے ہیں۔
وزیر دفاع نے کہاکہ کالعدم بی ایل اے اور ان کے ہینڈلرز بھارت میں ہیں، سی پیک کے مخالف ممالک میں بھارت شامل ہے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ پاک بھارت جنگ کے بعد ہم دفاعی طور پر ایک قوت بن کر سامنے آئے ہیں، اور ہمارے پاس جے ایف 17 تھنڈر جہازوں کے آرڈر آ رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں پاکستان اور بھارت کو بتا دیا تھا جنگ نہ روکنے پر امریکا آپ سے تجارت نہیں کرےگا، ڈونلڈ ٹرمپ
انہوں نے مزید کہاکہ ملک میں ہزاروں ارب روپے کا ٹیکس چوری ہورہا ہے، ہمیں یہ لیکج ختم کرتے ہوئے یہ رقم دفاع پر خرچ کرنی چاہیے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews پاک بھارت جنگ خواجہ آصف سیز فائر لائن شملہ معاہدہ لائن آف کنٹرول وزیر دفاع وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پاک بھارت جنگ خواجہ ا صف سیز فائر لائن شملہ معاہدہ لائن ا ف کنٹرول وزیر دفاع وی نیوز انہوں نے کہاکہ وزیر دفاع
پڑھیں:
افغانستان کے موجودہ نظام میں کالعدم ٹی ٹی پی کے لوگ موجود ہیں، وزیرِ دفاع
وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ افغانستان کے موجودہ نظام میں کالعدم تحریکِ طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے لوگ موجود ہیں، افغان طالبان نے ان کو پناہ دی ہوئی ہے۔
نجی ٹی وی پروگرام سے گفتگو کے دوران وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ افغان سرزمین کو پاکستان کے خلاف استعمال نہ ہونے دینے کے لیے مانیٹرنگ کا میکنزم افغان طالبان کی ذمہ داری ہے۔ ہمارا سب سے بڑا مطالبہ بھی یہی ہے کہ جو لوگ افغانستان سے بارڈر کراس کرکے پاکستان میں دراندازی کرتے ہیں اور تباہی پھیلاتے ہیں، ان لوگوں کو روکنے کے لیے ہمیں ایک میکنزم چاہیے یا افغان طالبان اپنے طور پر ان کو روکیں۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت کے کہنے پر دہشتگردی ہوئی تو پھر ’اینج تے اینج ہی سہی‘، خواجہ آصف
وزیرِ دفاع نے کہا کہ دہشتگردوں کو بارڈر کراس کرنے کے لیے فری ہینڈ دینا جرم کے زمرے میں آتا ہے۔ اگر افغان طالبان ٹی ٹی پی کو مانیٹر نہیں کرتے اور ان کو نہیں روکتے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ اس میں ان کی مرضی بھی شامل ہے کہ پاکستان کی سرزمین پر دہشتگرد داخل ہوں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان بھی اس حوالے سے مانیٹرنگ کے لیے ایک میکنزم بنائے گا تاکہ افغانستان سے دہشتگرد بارڈر کراس کرکے پاکستان میں داخل نہ ہوسکیں۔ ہمیں معلوم ہوتا ہے کہ بارڈر کراس ہورہا ہے، افغانستان سے باڑ کاٹ کر دہشتگرد پاکستان میں داخل ہوتے ہیں، ہم ان کو کاؤنٹر کرتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ انکاؤنٹر کے دوران ہمارا بھی نقصان ہوتا ہے لیکن ان کا نقصان زیادہ ہوتا ہے۔ مانیٹرنگ کے عمل میں ثالث ممالک کا کردار بھی کسی نہ کسی صورت میں ہوگا تاکہ کوئی خلاف ورزی نہ ہو اور پندرہ دن یا مہینے بعد دوبارہ امن خراب نہ ہو۔ ان ممالک کی خفیہ ایجنسیاں معاملات کی نگرانی کریں گی۔
یہ بھی پڑھیں: مسلم ممالک کو نیٹو طرز کا اتحاد بنانا چاہیے، خواجہ آصف نے تجویز دیدی
انہوں نے کہا کہ مذاکرات میں خفیہ ایجنسیاں بھی شریک تھیں جن کے پاس جدید معلومات موجود ہیں کہ دہشتگردی کہاں سے ہورہی ہے، کون کررہا ہے، اس کے پیچھے کون ہے، بھارت کا اس میں کیا کردار ہے اور موجودہ افغان حکومت میں کون سے عسکری گروپس شامل ہیں۔ جس طرح خفیہ ایجنسیاں مذاکرات کررہی ہیں شاید اس طرح کوئی اور نہ کرسکے۔ مذاکرات کا اگلا دور 6 نومبر کو استنبول میں ہوگا جس میں یہ ساری چیزیں طے ہوں گی۔
خواجہ آصف نے کہا کہ افغان طالبان اور ٹی ٹی پی کا آپس میں گہرا تعلق ہے۔ یہ دونوں نیٹو فورسز کے ساتھ مل کر لڑے ہیں۔ دونوں کے مشترکہ مفاد ایسے ہیں کہ افغان طالبان کے لیے فیصلہ کرنا مشکل ہورہا ہے۔ ٹی ٹی پی کی لیڈرشپ کابل میں موجود ہے تو افغانستان کے نظام میں بھی ان کا عمل دخل ہے۔
انہوں نے کہا کہ مذاکرات میں نجی طور پر افغان حکومت ٹی ٹی پی کی موجودگی کا اعتراف کرتی ہے۔ افغان طالبان نے ٹی ٹی پی کے لوگوں کو پناہ دی ہوئی ہے۔ افغانستان سے پاکستان میں دراندازی میں کمی ضرور ہوئی ہے مگر معاملات ختم نہیں ہوئے۔ جب سے مذاکرات چل رہے ہیں 3 سے 4 وارداتیں سرحد پار سے ہوئی ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news افغانستان پاکستان ترکیہ جنگ بندی خواجہ آصف قطر وزیردفاع