واشنگٹن:

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک نیا صدارتی حکمنامہ جاری کرتے ہوئے 12 ممالک پر مکمل سفری پابندیاں عائد کر دی ہیں، جبکہ 6 ممالک کو جزوی پابندیوں کی زد میں لایا گیا ہے۔

تاہم ابتدائی مرحلے میں پاکستان کو ان پابندیوں سے مستثنیٰ قرار دیا گیا ہے، جسے سفارتی حلقے واشنگٹن اور اسلام آباد کے درمیان حالیہ روابط کا مثبت اشارہ قرار دے رہے ہیں۔

صدارتی حکم کے مطابق یہ نئی سفری پابندیاں پیر 9 جون سے نافذ العمل ہوں گی جس کے بعد متاثرہ ممالک کے شہریوں کو امریکا میں داخلے کی اجازت نہیں ہوگی یا انہیں سخت ترین سیکیورٹی مراحل سے گزرنا پڑے گا۔

نئے حکمنامے کے مطابق جن 12 ممالک پر مکمل پابندی عائد کی گئی ہے ان میں افغانستان، ایران، یمن، لیبیا، صومالیہ، سوڈان، کانگو، برما، چاڈ، ایریٹریا، استوائی گنی، اور ہیٹی شامل ہیں۔

مزید پڑھیں: ایلون مسک نے صدر ٹرمپ کے کٹوتی بل کو مکروہ فعل قرار دے کر تہلکہ مچا دیا

ان ممالک کے شہریوں کو امریکی ویزا یا امیگریشن کی کسی بھی سہولت سے مکمل طور پر محروم کر دیا گیا ہے۔

امریکی صدر نے مزہد 6 ممالک کو جزوی سفری پابندی کی فہرست میں شامل کیا ہے جن میں برونڈی، کیوبا، لاؤس، سیرالیون، ترکمانستان اور وینزویلا شامل ہیں۔

ان ممالک کے مسافروں کو امریکا میں داخلے سے قبل سخت جانچ پڑتال، اضافی تصدیق، اور محدود ویزہ شرائط کا سامنا ہوگا۔

ابتدائی رپورٹ کے مطابق پاکستان اس فہرست میں شامل نہیں ہے، جسے عارضی سفارتی کامیابی قرار دیا جا رہا ہے۔ تاہم امریکی محکمہ خارجہ اور ہوم لینڈ سیکیورٹی کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ امریکہ مخالف ملکوں کی فہرستیں مرتب کریں، جس کے بعد مستقبل میں نئی پابندیوں کا امکان بھی رد نہیں کیا جا سکتا۔

صدر ٹرمپ کا کہنا ہے کہ "یہ فیصلے امریکی عوام کی سلامتی، ملکی مفاد اور داخلی تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے کیے گئے ہیں، ان کا مزید کہنا تھا کہ امریکہ ایسے افراد کو داخل ہونے کی اجازت نہیں دے گا جو ملک کے لیے سیکیورٹی خطرہ بن سکتے ہیں۔

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

ٹرمپ ضرورت پڑنے پر روس پر پابندیاں عائد کر سکتے ہیں، وائٹ ہاؤس

وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری کیرولین لیوٹ نے کہا ہے کہ اگر ضرورت پیش آئی تو صدر ڈونلڈ ٹرمپ روس پر پابندیاں عائد کر سکتے ہیں۔

واشنگٹن میں نیوز بریفنگ کے دوران انہوں نے بتایا کہ غزہ ریلیف فاؤنڈیشن فلسطینیوں کو غذائی امداد پہنچانے کے لیے قائم کی گئی ہے۔ انہوں نے اس بات کی تصدیق کی کہ امداد کے انتظار میں کھڑے افراد پر فائرنگ کے واقعات رپورٹ ہوئے ہیں۔

کیرولین لیوٹ نے کہا کہ صدر ٹرمپ کو یوکرین کے ڈرون حملے سے قبل روس پر حملے سے متعلق علم نہیں تھا، تاہم وہ یوکرین جنگ کے خاتمے کے کسی ممکنہ حل کے لیے پُرامید ہیں۔

مزید پڑھیں: عمران خان کی رہائی کب تک ممکن ہے؟ ٹرمپ کے سابق مشیر نے بڑا دعویٰ کردیا

انہوں نے مزید بتایا کہ صدر ٹرمپ آئندہ نیٹو اجلاس میں شرکت کریں گے، اور اس وقت امریکا کئی ممالک کے ساتھ سازگار تجارتی معاہدوں میں مصروف ہے۔

ایران سے متعلق بات کرتے ہوئے لیوٹ نے کہا کہ صدر ٹرمپ کے خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف نے ایران کو جوہری معاہدے سے متعلق ایک تجویز پیش کی ہے۔ اگر ایران نے یہ تجویز مسترد کی تو اسے سنگین نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

پریس سیکریٹری کیرولین لیوٹ روس صدر ڈونلڈ ٹرمپ نیٹو اجلاس وائٹ ہاؤس

متعلقہ مضامین

  • ٹرمپ نے نیتن یاہو کے خلاف فیصلہ دینے والی 4 خواتین ججز پر پابندیاں عائد کر دیں
  • ٹرمپ انتظامیہ نے انٹرنیشنل کرمنل کورٹ کے 4 ججز پر پابندی عائد کردی
  • ٹرمپ نے 12 ممالک کے شہریوں کا امریکا میں داخلہ بند کر دیا
  • امریکی صدر ٹرمپ نے ایران، افغانستان اور یمن سمیت 12 ممالک کے عوام پر امریکا میں داخلے پر مکمل پابندی عائد کردی
  • ٹرمپ کی ایران اور افغانستان سمیت بارہ ممالک پر مکمل سفری پابندیاں
  • امریکا نے افغانستان سمیت 12 ممالک پر سفری پابندیاں عائد کردیں
  • ایران اور افغانستان سمیت 12 ممالک کے شہریوں کے امریکہ میں‌داخلے پر پابندی عائد
  • امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 12 ممالک پر سفری پابندی عائد کردی، کونسے ممالک شامل؟
  • ٹرمپ ضرورت پڑنے پر روس پر پابندیاں عائد کر سکتے ہیں، وائٹ ہاؤس