(قومی ادارہ امراض قلب)سنگین انتظامی بے ضابطگیاں، ایگزیکٹیو ڈائریکٹر پر الزام عائد
اشاعت کی تاریخ: 5th, June 2025 GMT
مصطفی حسن کوگریڈ 18 میں ایڈمنسٹریٹر اور وسیم شہزاد کو چیف آپریٹنگ آفیسر گریڈ19 میں تعینات کیا گیا
داخلی ریکارڈ کے مطابق موجودہ حیثیت نہ صرف غیر قانونی ہے بلکہ ترقی بھی مشکوک طریقے سے کی گئی ہے
کراچی قومی ادارہ برائے امراض قلب (NICVD) میں سنگین انتظامی بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا ہے۔ ادارے کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر طاہر صغیر پر غیر قانونی بھرتیوں، قواعد کی خلاف ورزی، اور مالی بے قاعدگیوں کے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔ذرائع اور دستاویزات کے مطابق، ایک آئینی درخواست میں دعوی کیا گیا ہے کہ دو اعلی عہدوں پر تقرریاں کی گئیں۔ مصطفی حسن کو ایڈمنسٹریٹر گریڈ 18) اور وسیم شہزاد کو چیف آپریٹنگ آفیسر (گریڈ 19) کی تقرریاں قواعد و ضوابط کو نظرانداز کر کے کی گئی ہیں، جو اختیارات کے ناجائز استعمال اور شفافیت کی کمی کی نشاندہی کرتی ہیں۔مصطفی حسن، جنہیں ایڈمنسٹریٹر مقرر کیا گیا ہے، کی ابتدائی تقرری محکمہ مرمت میں بطور پلمبر بتائی گئی ہے۔ داخلی ریکارڈ کے مطابق، ان کی موجودہ حیثیت نہ صرف غیر قانونی ہے بلکہ ان کی ترقی بھی مشکوک طریقے سے کی گئی ہے۔ انہیں گریڈ 18 میں ترقی دے کر ماہانہ 6 لاکھ روپے سے زائد تنخواہ دی جا رہی ہے، جبکہ 1600 سی سی گاڑی اور 300 لیٹر ماہانہ پٹرول کی سہولت بھی فراہم کی گئی ہے جو کہ عمومی طور پر اعلی افسران کے لیے مخصوص ہوتی ہیں۔جبکہ وسیم شہزاد کی بطور COO تقرری بھی سوالات کی زد میں ہے۔ انہیں عارضی کنٹریکٹ پر رکھا گیا تھا، لیکن قواعد کی خلاف ورزی کرتے ہوئے انہیں مستقل اور پالیسی ساز عہدے پر فائز کر دیا گیا ہے، جہاں وہ مبینہ طور پر ماہانہ 15 لاکھ روپے تنخواہ وصول کر رہے ہیں۔ ماہرین کے مطابق، ایک کنٹریکٹ ملازم کو مستقل یا پالیسی ساز عہدے پر تعینات کرنا قانونا ممکن نہیں۔مذکورہ تقرریوں کے بعد ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر طاہر صغیر کے خلاف تحقیقات کا مطالبہ زور پکڑ گیا ہے۔ ادارے کے اندرونی ذرائع اور اطلاعات دینے والوں کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر صغیر نے مسلسل میرٹ اور ضابطوں کو نظر انداز کرتے ہوئے بھرتیاں کیں، جس سے قومی خزانے کو نقصان پہنچا۔یہ معاملہ اب عدالتی جائزے کے تحت ہے، اور آئینی درخواست میں سرکاری اختیارات کے غلط استعمال پر جواب طلبی کی درخواست کی گئی ہے۔قانونی ماہرین اور سول سوسائٹی نے سندھ اور وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ NICVD کے مالیاتی امور کی فرانزک آڈٹ کروائی جائے، اور بدعنوان عناصر کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے۔ایک وقت میں دل کے علاج کے لیے معتبر ادارہ سمجھے جانے والا NICVD اب انتظامی بدانتظامی اور مبینہ کرپشن کے باعث شدید تنقید کی زد میں ہے۔
.ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: کی گئی ہے کے مطابق گیا ہے
پڑھیں:
عمر ایوب نے اپنے خلاف دائر نااہلی ریفرنس اور اسپیکر کے فیصلے کی تفصیلات مانگ لیں
—فائل فوٹوقومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب خان نے اسپیکر قومی اسمبلی کو خط لکھ کر اپنے خلاف دائر ریفرنس اور اسپیکر کے فیصلے کی تفصیلات مانگ لیں۔
خط میں عمر ایوب نے لکھا کہ ریفرنس کی قانونی و آئینی بنیاد، مصدقہ نقل اور کارروائی کا ریکارڈ فراہم کریں، نااہلی کے ریفرنس پر آئینی نکات، آرٹیکل 62، 63 کے تحت ریفرنس کی قانونی توجیہ فراہم کریں۔
عمر ایوب نے اسپیکر سے ریفرنس کی مکمل مصدقہ کاپی اور شواہد مہیا کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ نوٹسز اور وضاحت کا موقع فراہم کرنے کی تفصیل فراہم کی جائے، آرٹیکل 63 (2) کے تحت اسپیکر کی صوابدیدی نظیریں بھی دی جائیں۔
عمر ایوب پر الزام لگایا گیا ہے کہ انہوں نے گوشواروں میں اپنے اثاثے چھپائے۔
عمر ایوب کی طرف سے تیسرے فریق کی درخواستوں کی بنیاد پر ریفرنس پر وضاحت مانگی گئی ہے۔
خط میں ریفرنس پر اسپیکر کی ذہنی تسلی ثابت نہ ہونے پر عمر ایوب نے اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ قانونی عمل، شفافیت اور منصفانہ کارروائی کےلیے تفصیلات دیں۔
عمر ایوب نے پارلیمانی وقار اور جمہوری اعتماد کی بنیاد پر ریکارڈ فوری فراہم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
واضح رہے کہ سابق ایم این اے بابر نواز نے عمر ایوب کے خلاف ریفرنس دائر کیا تھا، اسپیکر قومی اسمبلی نے ریفرنس مزید کارروائی کےلیے الیکشن کمیشن کو بھجوا دیا تھا۔
عمر ایوب پر الزام لگایا گیا کہ انہوں نے گوشواروں میں اپنے اثاثے چھپائے۔