روسی صدر پیوٹن یوکرینی ڈرون حملے کا سخت جواب دیں گے، ٹرمپ
اشاعت کی تاریخ: 5th, June 2025 GMT
واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 05 جون2025ء)امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے انکشاف کیا ہے کہ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے یوکرین کے حالیہ ڈرون حملے کے جواب میں کارروائی کا عندیہ دیا ہے۔ غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق روسی صدر پیوٹن اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان ایک گھنٹے سے زائد طویل ٹیلیفونگ گفتگو ہوئی۔روسی حکام کے مطابق ٹیلیفونک گفتگو میں یوکرین جنگ، ایران جوہری معاہدے اور پاکستان بھارت تنازع پر بھی تبادلہ خیال ہوا۔
(جاری ہے)
ایک گھنٹے سے زائد طویل ٹیلیفونک گفتگو کے بعد ٹرمپ نے سوشل میڈیا پر بیان جاری کرتے ہوئیبتایا کہ صدر پیوٹن نے بہت سختی سے کہا کہ وہ یوکرین کی جانب سے فضائی اڈوں پر ہونے والے حالیہ حملے کا جواب ضرور دیں گے۔ٹرمپ نے واضح کیا کہ یہ فون کال فوری طور پر روس اور یوکرین کے درمیان امن کا سبب نہیں بنے گی، تاہم امریکی صدر نے بات چیت جاری رکھنے کی اہمیت پر زور دیا۔دونوں رہنماں نے ایران کے معاملے پر بھی گفتگو کی، جس میں ٹرمپ کا کہنا تھا کہ پیوٹن نے اشارہ دیا ہے کہ وہ ایران کے ساتھ جوہری مذاکرات میں مدد فراہم کر سکتے ہیں۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے
پڑھیں:
امریکی ڈرون پاکستان کی فضائی حدود سے افغانستان میں داخل ہو رہے ہیں؛ طالبان کا الزام
افغانستان کی طالبان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے الزام عائد کیا ہے کہ امریکی ڈرون پاکستان کی فضائی حدود استعمال کرتے ہوئے افغانستان میں داخل ہو رہے ہیں۔
افغان خبر رساں ادارے طلوع نیوز کو انٹریو میں ترجمان طالبان نے اس عمل کو افغانستان کی خودمختاری کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔
ذبیح اللہ مجاہد نے دعویٰ کیا کہ جس طرح پاکستان یہ مطالبہ کرتا ہے کہ افغان سرزمین اس کے خلاف استعمال نہ ہو، اسی طرح ہم نے بھی استنبول میں ہونے والے مذاکرات میں پاکستان سے کہا ہے کہ وہ اپنی زمین اور فضائی حدود افغانستان کے خلاف استعمال نہ ہونے دے۔
ترجمان طالبان نے بتایا ’’یہ درست ہے کہ امریکی ڈرون افغانستان کی فضاؤں میں داخل ہو رہے ہیں اور یہ ڈرونز پاکستانی فضائی حدود سے گزر کر آتے ہیں۔ یہ ناقابلِ قبول ہے۔
انھوں نے کسی ملک کا نام لیے بغیر کہا کہ کچھ عناصر جو ماضی میں افغانستان کے مخالف رہے یا بگرام پر قابض ہونے کے خواہاں تھے اب خطے میں عدم استحکام پیدا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
ترجمان طالبان نے کہا کہ یہ قوتیں براہِ راست سامنے نہیں آتیں بلکہ دوسروں کے ذریعے اشتعال انگیزی اور دباؤ ڈالتی ہیں۔ ہم کسی بھی سازش کے مقابلے میں مضبوطی سے کھڑے ہیں اور خطے میں کسی غلط عزائم کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔
استنبول مذاکرات سے متعلق انھوں نے ایک سوال کے جواب میں بتایا کہ دوحہ اور استنبول کی ملاقاتوں میں پاکستان کا مؤقف یہی رہا کہ ٹی ٹی پی کو قابو کیا جائے جو پاکستان میں داخل ہوکر کارروائیاں کر رہے ہیں۔
ذبیح اللہ مجاہد کے بلوچ نے طالبان وفد نے پاکستانی وفد کو یقین دلایا کہ افغان سرزمین کسی بھی ملک کے خلاف استعمال نہیں ہونے دی جاتی اور پاکستان کے اندر کے معاملات پاکستان کو خود دیکھنا ہوں گے۔
خیال رہے کہ آج ڈی جی آئی ایس پی آر نے پریس کانفرنس میں افغانستان میں ڈرون حملوں کے حوالے سے سوال پر کہا کہ ہمارا امریکا سے ایسا کوئی معاہدہ نہیں ہے۔
انھوں نے امریکی ڈرونز کے پاکستان سے افغان فضائی حدود میں جانے کے الزام کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ڈرون کے حوالے سے طالبان رجیم نے خود اب تک کوئی باضابطہ شکایت بھی نہیں کی ہے۔