ویب ڈیسک :سینیٹ کی قائمہ کمیٹی نے سول سرونٹس ترمیمی بل کی منظوری دےدی۔

  رانا محمود الحسن کی زیر صدارت سینیٹ قائمہ کمیٹی کابینہ سیکریٹریٹ کے اجلاس میں سول سرونٹس ترمیمی بل کی منظوری دیدی گئی، بل میں گریڈ 17 سے بالا سرکاری افسران پر اپنے اثاثے ظاہر کرنا لازمی قرار دیا گیا ہے۔

 سول سرونٹس ترمیمی بل کے متن کے مطابق گریڈ17 سے بالا افسران اپنے غیرملکی اثاثے اور واجبات بھی ظاہر کریں گے، سرکاری افسران کو بیوی اور زیر کفالت بچوں کے اثاثے بھی ظاہر کرنا ہوں گے۔

صدرِ مملکت سے سردار سلیم حیدر سمیت پارٹی رہنماؤں کی ملاقات، اہم امور پر تبادلہ خیال

 مسودے کے مطابق اثاثوں کی تفصیلات ایف بی آر کو دی جائیں گی جو پبلک ہوں سکیں گی، معلومات عوامی مفادات اورشخص کی پرائیویسی کا خیال رکھ کر مشتہر ہوں گی، ذاتی معلومات، شناختی کارڈ نمبر، ایڈریس اور بینک اکاؤنٹ کی تفصیلات کا تحفظ کیا جائے گا۔

اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کے حکام کے مطابق اس بل پر ہم نے ایف بی آر سے بہت  طویل مشاورت کی، اس قانون کے بعد سول سرونٹس ملازمین اپنے اثاثے ظاہر کریں گے۔

متحدہ عرب امارات میں عید الاضحیٰ پر 3 ہزار قیدیوں کی رہائی کا حکم

  رکن قائمہ کمیٹی سینیٹر فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ یہ ایک اچھی قانون سازی ہے، سینیٹر مسلم لیگ (ن) انوشہ رحمان نے کہا کہ ہم بھی اس بل کی مکمل حمایت کریں گے۔
 
 

.

ذریعہ: City 42

کلیدی لفظ: سول سرونٹس ترمیمی بل قائمہ کمیٹی

پڑھیں:

ڈپٹی ڈائریکٹر ایس بی سی اے سمیت 10 افسران گرفتار

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251105-08-10
کراچی (اسٹاف رپورٹر) کراچی میں غیر قانونی تعمیرات کے خلاف کارروائی کے دوران سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی (SBCA) کے اعلیٰ افسران اور اہلکاروں کے ایک بڑے گروہ کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ اینٹی کرپشن لیاری نے نیا آباد میں غیرقانونی تعمیرات کیس میں 13 ملزمان کی ضمانت مسترد کرتے ہوئے 10 ملزمان کو گرفتار کرنے کا حکم دیا، جنہیں فوری طور پر حراست میں لے لیا گیا۔گرفتار ملزمان میںڈپٹی ڈائریکٹر امتیاز، امتیاز شیخ، آفتاب سومرو، علی خان، شکیل میمن اور دیگر افسران شامل ہیں۔ عدالت نے 3ملزمان کو مفرور قرار دیا جو فیصلے کے وقت عدالت میں موجود نہیں تھے۔ذرائع کے مطابق کیس میں نامزد افسران پر الزام ہے کہ انہوں نے لیاری نیا آباد میں متعدد غیرقانونی عمارتوں کی تعمیر کی اجازت دی، جن میں بعض عمارتیں خطرناک زون میں تعمیر کی گئیں۔ ان کی ملی بھگت سے غیرقانونی پلاٹس پر کمرشل تعمیرات کی منظوری دی گئی، جس کے نتیجے میںسرکاری خزانے کو کروڑوں روپے کا نقصان ہوا۔اینٹی کرپشن حکام کے مطابق، تفتیش میں انکشاف ہوا ہے کہ ملزمان نے جعلی دستاویزات اور جعلی نقشوں کے ذریعے تعمیرات کو قانونی شکل دینے کی کوشش کی۔ ابتدائی رپورٹ کے مطابق لیاری زون میں 25 سے زائد عمارتیں اسی گروہ کی ملی بھگت سے تعمیر کی گئیں۔ایک تحقیقاتی افسر کے مطابق یہ نیٹ ورک برسوں سے فعال ہے، جس میں بلڈرز، ایس بی سی اے کے اہلکار، اور بعض مقامی سیاسی عناصر شامل ہیں۔ غیرقانونی تعمیرات کے عوض فی پروجیکٹ لاکھوں روپے رشوت لی جاتی تھی۔اینٹی کرپشن ٹیم نے مزید کہا کہ ملزمان کے خلاف **رشوت ستانی، اختیارات کے ناجائز استعمال اور سرکاری ریکارڈ میں جعلسازی کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔تحقیقات کا دائرہ SBCA کے دیگر زونز تک بڑھایا جا رہا ہے، جہاں اسی نوعیت کی شکایات موصول ہوئی ہیں۔ تفتیشی افسران کے مطابق، اگر شواہد مضبوط ثابت ہوئے تومزید افسران کی گرفتاریوں کا امکان ہے۔تاہم شہریوں کا کہنا ہے کہ ماضی میں بھی متعدد بار ایسی گرفتاریاں ہوئیں مگر چند ہفتوں بعد تمام ملزمان ’سیاسی سفارشات‘ کے ذریعے رہا ہو جاتے ہیں۔

سیف اللہ

متعلقہ مضامین

  • آئینی ڈھانچے میں بڑی تبدیلیاں متوقع،27ویں آئینی ترمیم کا منصوبہ تیار،اگلے ہفتے منظوری کا امکان
  • ڈپٹی ڈائریکٹر ایس بی سی اے سمیت 10 افسران گرفتار
  • 27ویں آئینی ترمیم کا فریم ورک تیار،منظوری کے لئے جلدپارلیمنٹ میں پیش کرنے کافیصلہ
  • سینیٹ: 27ویں آئینی ترمیمی بل 7 نومبر کو پیش کیا جائے گا
  • سینیٹ: 27ویں آئینی ترمیمی بل 7 نومبر کو پیش کیا جائے گا
  • قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے ایف سی تنظیم نو بل کثرت رائے سے منظور کرلیا
  • پنجاب حکومت کا اینفورسمنٹ اینڈ ریگولیشنز اتھارٹی کو مزید خودمختاری دینے کا فیصلہ
  • پنجاب حکومت کی عارضی بنیادوں پر طبی ماہرین بھرتی کی منظوری
  • ڈیفنس میں فلیٹ سے80لاکھ روپے کی ڈکیتی کی واردات
  • وزیراعظم نے 27 ویں آئینی ترمیم کی منظوری کیلیے حمایت مانگی، بلاول بھٹو نے تفصیلات  جاری کردیں