چاہت فتح علی خان کا تنقید پر سخت ردِعمل، خود کو بہترین گلوکار قرار دے دیا
اشاعت کی تاریخ: 5th, June 2025 GMT
بے سُری گائیکی کی ویڈیوز وائرل ہونے سے مشہور ہونے والے گلوکار چاہت فتح علی خان نے خود کو بہترین گلوکار قرار دے دیا۔
گلوکار چاہت فتح علی خان نے حال ہی میں ایک نجی ٹی وی پروگرام میں شرکت کی جہاں انہوں نے اپنی ذات پر کی جانے والی تنقید کا بھرپور جواب دیا۔ انہوں نے کہا کہ بہت سے لوگ ان سے حسد کرتے ہیں اور ان کے فن کو تسلیم نہیں کرتے۔
ان کے مطابق بعض گلوکار ان کے ساتھ کسی بھی تقریب میں پرفارم کرنے سے انکار کر دیتے ہیں اور وہ تکبر کرتے ہیں۔ چاہت فتح علی خان کا کہنا تھا کہ وہ خود اپنی موسیقی بناتے ہیں اور انہیں اس بات کی پرواہ نہیں کہ لوگ انہیں گلوکار مانتے ہیں یا نہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ان کا گانا "بدو بدی” اصل گانے سے مختلف ہے اور اس پر تنقید بے بنیاد ہے۔ ان کے مطابق نہ نور جہاں کو اصل گانے سے شہرت ملی تھی اور نہ ہی ممتاز کو، لہٰذا ان کے گانے پر غیر ضروری تنقید گئی جبکہ ان کا گانا خواتین کیلئے ہے۔
چاہت نے کہا کہ لوگ ان سے بیوقوفانہ سوالات کرتے ہیں، وہ وہی کچھ کر رہے ہیں جس سے انہیں خوشی ملتی ہے اور جو لوگ تنقید کرتے ہیں وہ کرتے رہیں، انہیں کوئی فرق نہیں پڑتا۔
TagsShowbiz News Urdu.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: چاہت فتح علی خان کرتے ہیں
پڑھیں:
آج والدین اپنے بچوں کو مار نہیں سکتے: عدنان صدیقی
پاکستانی شوبز انڈسٹری کے معروف اداکار عدنان صدیقی کا کہنا ہے کہ ہمارے وقت میں والدین بچوں کو مارا کرتے تھے لیکن آج والدین اپنے بچوں کو مار نہیں سکتے۔
حال ہی میں اداکار نے ایک پوڈکاسٹ میں بطور مہمان شرکت کی، جہاں انہوں نے اپنے بچپن کی یادیں تازہ کیں اور بچوں کی تربیت کے حوالے سے اپنے خیالات کا اظہار بھی کیا۔
انٹرویو کے دوران ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے اپنی چند عادتوں کا ذکر کیا جو بچوں کی تربیت کرتے ہوئے انہوں نے اپنے والد سے اپنائیں۔
انہوں نے کہا کہ میں چاہتا ہوں کہ بچے وقت پر سو جایا کریں، باہر کا کھانا نہ کھائیں یا کم کھائیں۔ ایک وقت تھا میرے والد بھی مجھے ان چیزوں سے روکا کرتے تھے اور اب میں اپنے بچوں کو منع کرتا ہوں تاکہ ان میں نظم و ضبط قائم رہے۔
انہوں نے بتایا کہ ہمارے والد صرف منع نہیں کرتے تھے بلکہ مارتے بھی تھے، ہمارے وقتوں میں والدین بچوں کو مارا کرتے تھے لیکن آج ایسا نہیں ہے، آج آپ اپنے بچوں کو مار نہیں سکتے اور مارنا چاہیے بھی نہیں کیونکہ آج کے بچے برداشت نہیں کرسکتے۔
عدنان صدیقی کا کہنا ہے کہ بچوں کو سکھانے کے لیے ایک یا دو تھپڑ تو ٹھیک ہیں لیکن مارنا نہیں چاہیے۔ بچوں کو یہ معلوم ہونا چاہیے کہ اگر وہ کسی چیز کو لے کر والدین سے جھوٹ کہہ رہے ہیں تو وہ غلط کام کر رہے ہیں، والدین سے چیزوں کو نہ چھپائیں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہمارے وقتوں میں بچوں اور والدین کے درمیان فاصلہ ہوا کرتا تھا بات نہیں ہوتی تھی لیکن آج کے بچے والدین سے کھل کر بات کرتے ہیں اور ہم بھی یہ وقت کے ساتھ ساتھ سیکھ گئے ہیں کہ مارنے کے بجائے بات کرنا زیادہ ضروری ہے۔