کال سینٹرز کے ذریعے ڈیجیٹل ڈکیتیاں، 400 ارب روپے کی منتقلی کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 5th, June 2025 GMT
تحقیقات میں سائبر کرائم کے ملوث افسران کے گرد بھی گھیرا تنگ کردیا گیا، ڈیجیٹل گینگ کی سربراہ ندا خان کے موبائل فرانزک سے اہم مواد بھی مل گیا ہے۔ ندا خان کے موبائل سے سائبر کرائم کے افسران کی چیٹ بھی ریکارڈ کا حصہ بن گئی۔ اسلام ٹائمز۔ اسلام آباد میں کال سینٹرز کے ذریعے اربوں روپے کی ڈیجیٹل ڈکیتی کی وارداتوں میں مزید انکشافات سامنے آگئے ہیں۔ نجی ٹی وی کے مطابق وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے بینکنگ سرکل نے مزید جعلی بینک اکاؤنٹس کا سراغ لگا لیا ہے، مختلف بینکوں اور مائیکروفنانس بینک اکاؤنٹس کی تعداد 192 تک پہنچ گئی۔ ایف آئی اے کی تحقیقاتی ٹیم نے بتایا ہے کہ جعلی کمپنیوں کے جعلی اکاؤنٹس کے ذریعے اب تک 400 ارب روپے منتقل کیے گئے ہیں، جعلی اکاؤنٹس کے ذریعے اربوں روپے کی بٹ کوائن کے ذریعے بیرون ممالک منی لانڈرنگ بھی کی گئی۔ تحقیقات میں سائبر کرائم کے ملوث افسران کے گرد بھی گھیرا تنگ کردیا گیا، ڈیجیٹل گینگ کی سربراہ ندا خان کے موبائل فرانزک سے اہم مواد بھی مل گیا ہے۔ ندا خان کے موبائل سے سائبر کرائم کے افسران کی چیٹ بھی ریکارڈ کا حصہ بن گئی، ندا خان کی ٹریول ہسٹری اور بعض افسران کی ٹریول ہسٹری بھی تحقیقاتی ٹیم نے حاصل کرلی ہے۔ ایف آئی اے اسلام آباد زون کے کمرشل بینکنگ سرکل نے مقدمہ درج کرکے تحقیقات کا آغاز کیا تھا، ایف آئی اے بینکنگ سرکل نے اسٹیٹ بنک کی رپورٹ کی بنیاد پرمقدمہ درج کیا تھا۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ندا خان کے موبائل سائبر کرائم کے ایف آئی اے کے ذریعے
پڑھیں:
پشاور: پولیس وردی میں ڈکیتیاں کرنے والے افغان 4 شہری ہلاک
پشاور پولیس نے کارروائی کے دوران پولیس اور ایف سی کی وردیوں میں ڈکیتیاں کرنے والے خطرناک بین الاضلاعی گروہ کے 4 ڈاکوؤں کو ہلاک کر دیا۔
یہ بھی پڑھیں:طورخم بارڈر آج افغان شہریوں کی واپسی کے لیے کھول دیا جائیگا، دو طرفہ تجارت بدستور بند رہے گی
پولیس کے مطابق ڈکیت گینگ نے چند روز قبل ایک ڈاکٹر کے گھر سے کروڑوں روپے اور زیورات لوٹ کر فرار اختیار کیا تھا۔ علی الصبح چمکنی پولیس نے میرا کچھوڑی مہر گل کلے میں ملزمان کی موجودگی کی اطلاع پر کارروائی کی۔
پولیس کے پہنچنے پر ڈاکوؤں نے فائرنگ شروع کر دی، جس کے جواب میں اہلکاروں نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے چند منٹوں میں گروہ کے تمام ارکان کو ہلاک کر دیا۔
ابتدائی تحقیقات کے مطابق ہلاک ڈاکو فقیر آباد، چمکنی، پہاڑی پورہ اور نوشہرہ سمیت مختلف علاقوں میں پولیس وردی پہن کر وارداتیں کرتے تھے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ یہ گروہ خیبرپختونخوا میں سال 2003 سے جرائم میں ملوث تھا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
افغان باشندے افغان شہری پشاور پولیس وردی ڈکیتی