---فائل فوٹو 

وزیرِ اعظم شہبازشریف نے کہا ہے کہ پانی کے اپنے حق کو محفوظ بنانا ہم سب کے لیے اجتماعی چیلنج ہے، چاروں صوبوں کے عوام کی پانی کی ضرورت پوری کرنا حکومتی ترجیح ہے، ہمیں بھارتی آبی جارحیت کے خلاف اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔

وزیرِ اعظم شہبازشریف نے ماحولیات کے عالمی دن کے موقع پر اپنے پیغام میں کہا ہے کہ پلاسٹک کی آلودگی ماحولیاتی نظام کے لیے اہم خطرہ ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ بطور قوم ہمارا فرض ہے کہ ہم آئندہ نسلوں کو محفوظ مستقبل فراہم کریں، اگر آبی وسائل کے لیے اقدامات نہ کیے تو آئندہ نسلیں معاف نہیں کریں گی۔

انہوں نے حال ہی میں پاکستان اور بھارت کے درمیان ہونے والی جنگ سے متعلق کہا کہ حالیہ پاک بھارت جنگ میں اللّٰہ تعالیٰ نے ہمیں فتح عطا فرمائی، روایتی جنگ کی طرح آبی معاملے پر بھی بھارتی گھمنڈ خاک میں ملائیں گے، پاکستان عالمی آبی معاہدوں کو مد نظر رکھتے ہوئے اپنے حق کے لیے آواز بلند کرے گا، ہمیں خود بھارت کا مقابلہ کرنے کے لیے اپنے آپ کو تیار کرنا ہے، ہمیں اپنے آبی ذخائر کو خود بڑھانا ہوں گے۔

وزیراعظم شہبازشریف نے کہا ہے کہ بھارت نے حالیہ جنگ میں بدترین شکست کے بعد سندھ طاس معاہدے کو بطور ہتھیار استعمال کیا، پانی تقسیم کے معاہدے کی خلاف ورزی سے متعلق بھارت اپنے بیانیے کو ہوا دے رہا ہے۔

وزیراعظم کا کہنا ہے کہ پانی بند کرنے کے بھارتی دھمکی آمیز بیانیے کو دنیا نے یکسر مسترد کیا، پاک بھارت کشیدگی میں امریکا، دیگر ممالک نے واضح کیا سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی قابل قبول نہیں، بھارتی پروپیگنڈے کو نہ تو سیاسی کامیابی ملی نہ ہی ان کے بیانیے کو اقوام عالم میں سے کسی نے تسلیم کیا۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ تاریخی فتح پر اللّٰہ تعالیٰ کاجتنا شکر ادا کریں وہ کم ہے، معاشی میدان میں وفاق اور صوبوں نے مل کر 24 کروڑ عوام کے لیے شاندار مستقبل ترتیب دینا ہے، شکر ادا کرنے کا واحد طریقہ یہی ہے کہ ہم شبانہ روز محنت کریں، معاشی میدان میں کامیابی محض باتوں سے نہیں بلکہ عملی اقدامات سے ممکن ہے، انتھک محنت اور لگن سے ہی معاشی استحکام کا خواب شرمندۂ تعبیر ہوگا۔

وزیراعظم شہبازشریف نے کہا کہ 24 اپریل کو قومی سلامتی کمیٹی اجلاس میں بھارتی آبی جارحیت کا بھر پور جواب دینے کا فیصلہ ہوا تھا، حکومت سیاسی اور سفارتی محاذ پر توجہ مرکوز کرے گی، سندھ طاس معاہدے میں واضح ہے کوئی فرقی اس سے یکطرفہ طور پر انحراف نہیں کرسکتا، سلیٹنگ کے باعث موجودہ ڈیموں میں پانی کے ذخیرےکی گنجائش کم ہو رہی ہے۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: شہبازشریف نے کے لیے

پڑھیں:

یکم نومبر 1984 کا سکھ نسل کشی سانحہ؛ بھارت کی تاریخ کا سیاہ باب

بھارت میں یکم نومبر 1984 وہ دن تھا جب ظلم و بربریت کی ایسی داستان رقم ہوئی جس نے ملک کی تاریخ کو ہمیشہ کے لیے سیاہ کردیا۔ اندرا گاندھی کے قتل کے بعد شروع ہونے والا یہ خونیں باب سکھ برادری کے قتلِ عام، لوٹ مار اور خواتین کی بے حرمتی سے عبارت ہے، جس کی بازگشت آج بھی عالمی سطح پر سنائی دیتی ہے۔

یکم نومبر 1984 بھارت کی سیاہ تاریخ کا وہ دن ہے جب سکھ برادری پر ظلم و بربریت کی انتہا کردی گئی۔ 31 اکتوبر 1984 کو بھارتی وزیر اعظم اندرا گاندھی کے قتل کے بعد ملک بھر میں سکھوں کا قتل عام شروع ہوا، جس دوران ہزاروں سکھ مارے گئے جبکہ سیکڑوں خواتین کو جنسی تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ دنیا بھر کے معروف عالمی جریدوں نے اس المناک واقعے کو شرمناک قرار دیا۔ جریدہ ڈپلومیٹ کے مطابق انتہاپسند ہندوؤں نے ووٹنگ لسٹوں کے ذریعے سکھوں کی شناخت اور پتوں کی معلومات حاصل کیں اور پھر انہیں چن چن کر موت کے گھاٹ اتارا۔

شواہد سے یہ بات ثابت ہوئی کہ سکھوں کے خلاف اس قتل و غارت کو بھارتی حکومت کی حمایت حاصل تھی۔ ہیومن رائٹس واچ نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ ہندوستانی حکومت کی سرپرستی میں سکھوں کے خلاف باقاعدہ نسل کشی کی مہم چلائی گئی۔

انتہاپسند ہندو رات کے اندھیرے میں گھروں کی نشاندہی کرتے، اور اگلے دن ہجوم کی شکل میں حملہ آور ہوکر سکھ مکینوں کو قتل کرتے، ان کے گھروں اور دکانوں کو نذرِ آتش کر دیتے۔ یہ خونیں سلسلہ تین دن تک بلا روک ٹوک جاری رہا۔

1984 کے سانحے سے قبل اور بعد میں بھی سکھوں کے خلاف بھارتی ریاستی ظلم کا سلسلہ تھما نہیں۔ 1969 میں گجرات، 1984 میں امرتسر، اور 2000 میں چٹی سنگھ پورہ میں بھی فسادات کے دوران سکھوں کو نشانہ بنایا گیا۔

یہی نہیں، 2019 میں کسانوں کے احتجاج کے دوران مودی حکومت نے ہزاروں سکھوں کو گرفتار کر کے جیلوں میں ڈال دیا۔ رپورٹوں کے مطابق بھارتی حکومت نے سمندر پار مقیم سکھ رہنماؤں کے خلاف بھی ٹارگٹ کلنگ کے ذریعے کارروائیاں جاری رکھیں۔

18 جون 2023 کو سکھ رہنما ہردیپ سنگھ نجر کو کینیڈا میں قتل کر دیا گیا، جس پر کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے واضح طور پر کہا کہ اس قتل میں بھارتی حکومت براہِ راست ملوث ہے۔

ان تمام شواہد کے باوجود سکھوں کے خلاف مظالم کا سلسلہ نہ صرف بھارت کے اندر بلکہ بیرونِ ملک بھی جاری ہے، جس نے دنیا بھر میں انسانی حقوق کے علمبرداروں کو تشویش میں مبتلا کر رکھا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • بجلی کی قیمت کم کرنے کے لیے کوشاں، ہمیں مل کر ٹیکس چوری کے خلاف لڑنا ہوگا، احسن اقبال
  • وزیراعظم آزادیِ صحافت کے تحفظ، صحافیوں کو محفوظ ماحول فراہم کرنے کیلئے پُرعزم
  • صحافیوں کے خلاف جرائم کے خاتمے کے عالمی دن کے موقع پر وزیراعظم کا پیغام
  • صحافیوں کے خلاف جرائم کے خاتمے کے عالمی دن کے موقع پر  وزیراعظم کا پیغام
  • دشمن کو رعایت دینے سے اسکی جارحیت کو روکا نہیں جا سکتا، حزب اللہ لبنان
  • بھارتی خفیہ ایجنسی نے پاکستانی مچھیرے کو اپنے لیے کام کرنے پر آمادہ کیا، عطا تارڑ
  • بھارتی خفیہ ایجنسی نے پاکستانی مچھیرے کو پیسوں لا لالچ دیکر اپنے لیے کام کرنے پر آمادہ کیا، عطا تارڑ
  • بھارتی خفیہ ایجنسی نے اعجاز ملاح کو اپنے لیے کام کرنے پر آمادہ کیا: عطا تارڑ
  • یکم نومبر 1984 کا سکھ نسل کشی سانحہ؛ بھارت کی تاریخ کا سیاہ باب
  • چترال: وزیراعظم شہبازشریف دانش اسکول کا سنگ بنیاد رکھنے کے بعد دعا کررہے ہیں