مختلف محکموں میں بھرتیاں روکنے کیخلاف حکومت سندھ کی اپیل پر ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار
اشاعت کی تاریخ: 5th, June 2025 GMT
سپریم کورٹ نے مختلف محکموں میں گریڈ ایک سے 4 تک ملازمین کی بھرتیاں روکنے کیخلاف سندھ حکومت کی اپیل پر سندھ ہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیدیا۔
سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں مختلف محکموں میں گریڈ ایک سے 4 تک ملازمین کی بھرتیاں روکنے کیخلاف سندھ حکومت کی سندھ ہائیکورٹ کے فیصلے کیخلاف اپیل کی سماعت ہوئی۔
سرکاری وکیل نے موقف دیا کہ سندھ ہائیکورٹ نے صوبائی حکومت کا موقف سنے بغیر ہی فیصلہ جاری کردیا۔
سندھ ہائیکورٹ نے صوبے میں گریڈ ایک سے 4 پر بھرتیوں سے روک دیا تھا۔ ملازمین کو تقرری لیٹر مل چکے ہیں، ہر کیس کا الگ الگ میرٹس ہیں۔
ایک فیصلے میں تمام گریڈز پر تقرریاں روک دی گئیں۔ عدالت مے ریمارکس دیئے کہ معمولی گریڈز پر نوکریاں ہیں، اب مالی اور چوکیداروں کے کیا انٹرویو کریں گے؟
عدالت عظمی نے سندھ ہائیکورٹ کے فیصلے کو کالعدم قرار دیتے دوبارہ سن کر میرٹ پر فیصلہ کرنے کا حکم دے دی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: سندھ ہائیکورٹ
پڑھیں:
جسٹس طارق محمود جہانگیری کو سپریم جوڈیشل کونسل کے فیصلے تک بطور جج کام سے روکنے کا حکم
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 16 ستمبر2025ء ) اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس طارق محمود جہانگیری کو سپریم جوڈیشل کونسل کے فیصلے تک بطور جج کام سے روکنے کا حکم دے دیا گیا۔ اطلاعات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ میں جسٹس طارق جہانگیری کو کام سے روکنے کی درخواست پر سماعت ہوئی جہاں چیف جسٹس سرفراز ڈوگر اور جسٹس اعظم خان نے کیس سماعت کی، اس موقع پر وکلاء کی کثیر تعداد کمرہ عدالت پہنچی، ڈسٹرکٹ بار اور ہائیکورٹ بار کی کابینہ بھی کمرہ عدالت میں موجود رہی، شیر افضل مروت بھی کمرہ عدالت پہنچے، تاہم جسٹس طارق محمود جہانگیری کے خلاف درخواست گزار میاں داؤد آج پیش بھی نہیں ہوئے اور التواء کی استدعا کی گئی لیکن پھر بھی جج کو کام سے روک دیا گیا۔ دوران سماعت وکیل راجہ علیم عباسی نے دلائل دیئے کہ ’ہماری صرف گزارش ہے کہ یہ خطرناک ٹرینڈ ہے اگر یہ ٹرینڈ بنے گا تو خطرناک ٹرینڈ ہے، سپریم کورٹ کے دو فیصلے موجود ہیں، اس درخواست پر اعتراض برقرار رہنے چاہئیں‘، عدالت نے استفسار کیا کہ ’کیا آپ اس کیس میں فریق ہیں؟‘، وکیل اسلام آباد بار ایسوسی ایشن نے کہا کہ ’ہم قانون کی حکمرانی پر یقین رکھتے ہیں، بار ایسوسی ایشنز سٹیک ہولڈرز ہیں‘۔(جاری ہے)
چیف جسٹس سرفراز ڈوگر نے ریمارکس دیئے کہ ’حق سماعت کسی کا بھی رائٹ ہے ہم نے آفس اعتراضات کو دیکھنا ہے، عدالت کے سامنے ایک اہم سوال ہے جس کو دیکھنا ہے، اگر معاملہ سپریم جوڈیشل کونسل میں زیر التوا ہو تو کیا ہائی کورٹ سے رجوع کیا جا سکتا ہے؟‘، بعد ازاں سپریم جوڈیشل کونسل کے فیصلے تک عدالت نے کیس ملتوی کردیا، سپریم جوڈیشل کونسل کا فیصلہ آنے تک کیس اسلام آباد ہائی کورٹ میں زیر التوا رہے گا، اسلام آباد ہائی کورٹ نے سینئر قانون دان بیرسٹر ظفر اللہ خان اور اشتر علی اوصاف عدالتی معاون مقرر کردیا۔