مختلف محکموں میں بھرتیاں روکنے کیخلاف حکومت سندھ کی اپیل پر ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار
اشاعت کی تاریخ: 5th, June 2025 GMT
سپریم کورٹ نے مختلف محکموں میں گریڈ ایک سے 4 تک ملازمین کی بھرتیاں روکنے کیخلاف سندھ حکومت کی اپیل پر سندھ ہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیدیا۔
سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں مختلف محکموں میں گریڈ ایک سے 4 تک ملازمین کی بھرتیاں روکنے کیخلاف سندھ حکومت کی سندھ ہائیکورٹ کے فیصلے کیخلاف اپیل کی سماعت ہوئی۔
سرکاری وکیل نے موقف دیا کہ سندھ ہائیکورٹ نے صوبائی حکومت کا موقف سنے بغیر ہی فیصلہ جاری کردیا۔
سندھ ہائیکورٹ نے صوبے میں گریڈ ایک سے 4 پر بھرتیوں سے روک دیا تھا۔ ملازمین کو تقرری لیٹر مل چکے ہیں، ہر کیس کا الگ الگ میرٹس ہیں۔
ایک فیصلے میں تمام گریڈز پر تقرریاں روک دی گئیں۔ عدالت مے ریمارکس دیئے کہ معمولی گریڈز پر نوکریاں ہیں، اب مالی اور چوکیداروں کے کیا انٹرویو کریں گے؟
عدالت عظمی نے سندھ ہائیکورٹ کے فیصلے کو کالعدم قرار دیتے دوبارہ سن کر میرٹ پر فیصلہ کرنے کا حکم دے دی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: سندھ ہائیکورٹ
پڑھیں:
مبینہ جعلی پولیس مقابلوں کیخلاف روزانہ درجنوں درخواستیں آرہی ہیں، چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ
لاہور ہائیکورٹ میں کاؤنٹر کرائم ڈیپارٹمنٹ (سی سی ڈی) کی جانب سے مبینہ جعلی پولیس مقابلے کے خلاف کیس کی سماعت ہوئی جس میں عدالتی حکم پر آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور عدالت میں پیش ہوئے۔
درخواست گزار فرحت بی بی کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ فرحت بی بی کا بیٹا غضنفر حسن پولیس مقابلے میں مارا گیا اور اب وہ اپنے دوسرے بیٹے کے تحفظ کے لیے عدالت سے رجوع کر رہی ہیں۔ وکیل نے عدالت کو بتایا کہ سی سی ڈی کے آنے کے بعد ایک ہی طرز کے پولیس مقابلے ہو رہے ہیں جن پر سنجیدگی سے غور کرنے کی ضرورت ہے۔
یہ بھی پڑھیے: جعلی پولیس مقابلہ: فیصل آباد پولیس کے 3 اہلکاروں کو سزائے موت کا حکم
چیف جسٹس نے وکیل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ عدالت میں جذباتی باتیں نہ کریں، یہاں قانون اور شواہد کی بنیاد پر فیصلے ہوتے ہیں۔ انہوں نے آئی جی پنجاب سے مکالمے میں کہا کہ ایس ایچ او عدالت کو مطمئن نہیں کر سکا، اس لیے آپ کو بلایا گیا۔
چیف جسٹس عالیہ نیلم نے پولیس کی جانب سے پیش کردہ رپورٹ پر اظہارِ تشویش کرتے ہوئے کہا کہ رپورٹ کے مطابق ملزم کی ریکوری کے بعد جب اسے لے جایا جا رہا تھا تو گاڑی کا ٹائر پنکچر ہوا اور ساتھیوں نے حملہ کر دیا۔ اگر واقعی گاڑی پر فائرنگ ہوئی تھی تو گولی سیدھی ملزم کو ہی کیوں لگی؟ گاڑی کو یا کانسٹیبل کو کیوں نقصان نہیں پہنچا؟
یہ بھی پڑھیے: سی سی ڈی کے خوف نے بڑے بڑے غنڈوں کو معافیاں مانگنے پر مجبور کردیا: مریم نواز
چیف جسٹس نے کہا کہ اب جو رپورٹ پیش کی گئی ہے اس سے کیس کے حقائق بالکل مختلف نظر آتے ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ روزانہ درجنوں درخواستیں عدالت میں آ رہی ہیں، جن میں مبینہ جعلی پولیس مقابلوں کی شکایت کی جاتی ہے۔
چیف جسٹس نے آئی جی پنجاب کو ہدایت کی کہ سی سی ڈی کے تحت ہونے والے تمام پولیس مقابلوں کا تفصیلی جائزہ لیں اور متعلقہ پولیس افسران کے ساتھ بیٹھ کر پالیسی وضع کریں تاکہ آئندہ ایسے واقعات کی روک تھام کی جا سکے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں