کراچی : ایکسپریس نیوز کے سینئر کرائم  رپورٹر واثق محمد کو سوسائٹی قبرستان میں آہوں سسکیوں کے ساتھ منوں مٹی تلے سپرد خاک کردیا گیا۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق مرحوم کی نماز جنازہ جمعرات کو بعد نماز عصر  جامع مسجد اکبر شاہراہ قائدین پر ادا کی گئی، جس میں اہل خانہ، عزیز واقارب ایکسپریس کے ملازمین کئی سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں مختلف پولیس افسران نے شرکت کی۔

اس کے علاوہ کراچی پریس کلب، پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس، کراچی یونین آف جرنلسٹس، کرائم رپورٹرز ایسوسی ایشن  کے عہدیداروں، صحافیوں، کیمرا مینوں، فوٹو گرافرز، کرائم رپورٹرز اور دیگر بھی جنازے میں شریک ہوئے۔

واثق محمد 30 برس سے زائد شعبہ صحافت سے وابستہ رہے اس دوران انہوں نے وہ ایکسپریس نیوز سمیت مختلف اخبارات میں کام کیا۔

واثق محمد کا شمار شہر کے سینئر اور متحرک فیلڈ کرائم رپورٹر میں ہوتا تھا۔

وہ مختصر علالت کے بعد گزشتہ رز رضائے الہیٰ سے انتقال کرگئے تھے۔ 

واثق محمد کے انتقال پر گورنر سندھ کامران ٹیسوری، وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ، سینئر وزیر اطلاعات سندھ شرجیل انعام میمن، آئی جی سندھ غلام نبی میمن، ایڈیشنل آئی جی کراچی جاوید عالم اوڈھو، کراچی پریس کلب کے صدر فاضل جمیلی، سیکریٹری سہیل افضل خان ۔کے یوجے کے صدر اعجاز احمد، ۔کے یوجے دستور کے صدر نصر اللہ اور دیگر نے ان کے اہلخانہ سے دلی تعزیت کا اظہار کیا ہے۔ ان کی مغفرت کے لیے دعا کی ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: ایکسپریس نیوز واثق محمد

پڑھیں:

وزیر داخلہ کا دورہ، سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی میں ہیلپ لائن سنٹر کا افتتاح 

اسلام آباد (اپنے سٹاف رپورٹر سے) وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے نیشنل سائبر کرائمز انوسٹی گیشن ایجنسی کے ہیڈکوارٹر زکا دورہ کیا۔ وزیر داخلہ محسن نقوی نے  ایجنسی کے  ہیلپ لائن سنٹر کا افتتاح کیا اور عملے سے ملاقات کی۔ انہوں نے جدت پسندی کو سراہا۔ وزیر داخلہ نے ہیلپ لائن سنٹر، فرانزک لیب، نیٹ ورک سکیورٹی ڈیپارٹمنٹ سمیت مختلف سیکشنز کا دورہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ این سی سی آئی اے کی ہیلپ لائن مکمل فعال ہے، شہری سائبر کرائم سے متعلق  شکایت پر 1799 پر کال کر سکتے ہیں۔ وزیر داخلہ نے متعلقہ افسروں کو سائبر کرائمز سے متعلق شکایات کے جلد ازالے کی ہدایت کی۔ انہوں نے کہا کہ آرٹیفشل انٹیلیجنس کے دور میں  این سی سی آئی اے جیسے اداروں کی ضرورت پہلے سے کہیں زیادہ بڑھ گئی ہے، موجودہ جدید دور کے تقاضوں کو مدنظر رکھتے ہوئے این سی سی آئی اے کا  قیام عمل میں لایا گیا ہے۔ سائبر کرائمز کی روک تھام کے لیے جدید ٹیکنالوجی، سافٹ ویئر اور ہارڈ ویئر کا مؤثر استعمال ضروری ہے، بلاشبہ یہ ایک نیا ادارہ ہے، دن رات محنت کرکے اس ایجنسی کو موثر ترین بنانا ہے۔ ادارے کے لیے نہ صرف باصلاحیت عملے کی خدمات حاصل کرنا ہوں گی بلکہ انہیں تمام ضروری سہولتیں بھی دینا ہوں گی۔  وزیر داخلہ نے این سی سی آئی اے ہیڈکوارٹر کی عمارت کی اپ گریڈیشن کا پلان طلب کر لیا۔ وزیر داخلہ نے سٹاف کی کمی پورا کرنے کے لیے فوری اقدامات کی ہدایت کی۔ انہوں نے این سی سی آئی اے کے نئے لوگو اور جھنڈے کی منظوری بھی دی۔ این سی سی آئی اے کے تحت نیشنل سائبر سکاؤٹس پروگرام کو دوبارہ بحال کرنے کی منظوری بھی دی گئی، اس پروگرام کے تحت سکولوں اور کالجوں کے طلباء  و طالبات کو سائبر کرائمز سے متعلق آگاہی اور تربیت فراہم کی جائے گی۔ 

متعلقہ مضامین

  • عید اپنے ساتھ بہت سے سوالات لیکر آ رہی ہے، علی محمد خان
  • وزارت خارجہ کا میرے بیان سے کوئی تعلق نہیں ، میرا مؤقف بالکل ٹھیک ہے،چناب میں روز خود پانی کی سطح چیک کر رہا ہوں: خواجہ آصف
  • کال سینٹرز کے ذریعے ڈیجیٹل ڈکیتیاں، 400 ارب روپے کی منتقلی کا انکشاف
  • غزہ میں مزید 3 فلسطینی صحافیوں کی شہادت
  • اسلام آباد میں قتل ہونے والی ٹک ٹاکر ثنا یوسف چترال میں سپرد خاک
  • محمد شہباز شریف سے ایم کیو ایم وفد کی ملاقات، ترقیاتی منصوبوں کیلئے 20 ارب مانگ لئے
  • ثنا یوسف کو چترال میں سپرد خاک کردیا گیا
  • فوتگی کوٹے پر بھرتی کا معاملہ، سندھ حکومت کی توہین عدالت کی درخواست کیخلاف دائر اپیل خارج
  • وزیر داخلہ کا دورہ، سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی میں ہیلپ لائن سنٹر کا افتتاح