بھارت نے ہمارے خلاف جوہری میزائل استعمال کرکے خطرہ کھڑا کردیا، بلاول بھٹو
اشاعت کی تاریخ: 5th, June 2025 GMT
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین اور سابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ حالیہ کشیدگی کے دوران بھارت کی جانب سے جوہری صلاحیت کے حامل میزائل کے استعمال نے صورتحال کو نازک بنادیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: جنوبی ایشیا میں پائیدار امن مسئلہ کشمیر کے منصفانہ حل سے جڑا ہے، بلاول بھٹو زرداری
واشنگٹن میں بلومبرگ کو دیے گیے انٹرویو میں بلاول بھٹو زرداری کہا کہ بھارت کی جانب سے جوہری صلاحیت کے حامل سپرسونک میزائل کا استعمال مستقبل میں جھڑپوں کے دوران ایک نیا خطرہ کھڑا کردے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اب ہمارے پاس یہ فیصلہ کرنے کے لیے تقریباً 30 سیکنڈ کا وقت ہوگا کہ کیا یہ جوہری ہتھیاروں سے لیس میزائل ہے اور اس کا جواب کیسے دیا جائے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ مستقبل کے تنازعے میں دونوں ممالک بہت تیزی سے حد سے گزرسکتے ہیں جس کی وجہ سے صدر ڈونلڈ ٹرمپ یا دیگر رہنماؤں کو مداخلت کا شاید وقت ہی نہ مل سکے۔
یاد رہے کہ ہفتے کے روز ایک اعلیٰ بھارتی فوجی اہلکار نے کہا تھا کہ مئی میں پاکستان کے ساتھ تنازع کبھی بھی ایٹمی جنگ کے قریب نہیں پہنچا۔
مزید پڑھیے: پاکستان اور بھارت مل کر دہشتگردی کا خاتمہ کر سکتے ہیں، بلاول بھٹو زرداری
بھارت اور پاکستان نے گزشتہ ماہ جوہری ہتھیاروں سے لیس پڑوسیوں کے درمیان 4 روزہ تنازعہ کے بعد اپنے اپنے مؤقف کے دفاع کے لیے وفود عالمی دارالحکومتوں میں بھیجے ہیں۔ بلاول امریکا میں قانون سازوں اور سابق سفارت کاروں کی پاکستانی ٹیم کی قیادت کر رہے ہیں۔ بھارت کے حزب اختلاف کے قانون ساز ششی تھرور کی قیادت میں ایک ٹیم بھی سرکاری ملاقاتوں کے لیے امریکا میں ہے۔
“بلاول بھٹو نے کہا کہ ایک نیا مسئلہ جو مودی حکومت خطے پر مسلط کرنے کی کوشش کر رہی ہے وہ یہ ہے کہ اگر ہندوستان یا مقبوضہ کشمیر میں کہیں بھی دہشتگرد حملہ ہوا تو آپ (بھارت) کو ثبوت فراہم کرنے کی ضرورت نہیں ہے،بس صرف ایک الزام کی ضرورت ہے اور آپ پاکستان کے ساتھ مکمل جنگ شروع کر دیں گے۔
انہوں نے کہا کہ لہٰذا ہمارے نقطہ نظر سے یہ انتہائی اہمیت کا حامل ہے کہ پاکستان اور بھارت ایک جامع مذاکرات میں شامل ہوں۔
مزید پڑھیں: بلاول بھٹو کی اقوام متحدہ کے صدر سے ملاقات، بھارتی جارحیت پر شدید تحفظات کا اظہار
بلاول بھٹو نے کہا کہ پاکستان نے چینی ساختہ جے 10 سی کا استعمال کرتے ہوئے بھارت کے 6 جنگی طیارے مار گرائے جن میں 3 فرانسیسی ساختہ رافیل طیارے تھے۔
پاکستان نے تنازعے میں امریکا کی شمولیت کا خیرمقدم کیا ہے اور اس کی وجہ کی بین الاقوامی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔ بلاول بھٹو نے امکان ظاہر کیا کہ سعودی عرب دونوں ممالک کے درمیان ممکنہ امن کے لیے اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔
تاہم بھارت نے پاکستان کے ساتھ کسی بھی تیسرے فریق کی ثالثی کو مسترد کر دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: بھارتی جارحیت اور علاقائی امن پر عالمی رائے ہموار کرنے بلاول بھٹو کا وفد نیویارک میں متحرک
بلاول بھٹو کی سربراہی میں وفد کا لندن اور برسلز سمیت یورپی دارالحکومتوں کے دورے متوقع ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بلاول بھٹو زرداری بلاول کا بلومبرگ کو انٹرویو بلومبرگ بھارت کی جانب سے جوہری میزائل کا استعمال پاک بھارت کشیدگی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بلاول بھٹو زرداری بلومبرگ بھارت کی جانب سے جوہری میزائل کا استعمال پاک بھارت کشیدگی بلاول بھٹو زرداری بلاول بھٹو نے نے کہا کہ کے لیے
پڑھیں:
بھارت میں مذہبی پابندیاں
ریاض احمدچودھری
امریکی حکومت کے پینل نے بھارت کو مذہبی آزادی کی سنگین خلاف ورزیوں میں ملوث قرار دیتے ہوئے اسے مذہبی اعتبار سے تشویشناک ترین ملک قرار دینے کا مطالبہ کیا ہے۔ رواں سال ہندو انتہا پسندوں کے ہاتھوں بھارت بھر میں متعدد افراد قتل کیے گیے، لاتعداد مذہبی رہنماؤں کو گرفتار کیا گیا اور اقلیتی افراد کے گھروں اور عبادت گاہوں کو مسمار کیا گیا۔ بھارتی حکام کی نفرت انگیز تقاریر پر بھی شدید تنقید کی گئی ہے۔رپورٹ میں مذہبی اقلیتوں کو نشانہ بنانے اور انہیں مذہبی اور سماجی حقوق سے محروم کرنے کے لیے بھارتی قانونی فریم ورک میں تبدیلیوں اور نفاذ کی بھی وضاحت کی گئی ہے۔واضح رہے کہ گزشتہ برس بھی امریکی حکومت کے پینل نے مذہبی آزادی کے حوالے سے بھارت کو بلیک لسٹ کرنے کا مطالبہ دہراتے ہوئے کہا تھا کہ وزیراعظم نریندر مودی کی حکمرانی میں اقلیتوں کے ساتھ بدسلوکی میں مزید بدتر ہوگئی ہے۔امریکی کمیشن برائے عالمی مذہبی آزادی نے تجاویز دی تھیں لیکن پالیسی نہیں بنائی اور امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی جانب سے بھارت سے متعلق ان کے مؤقف کی تائید کریگا کیونکہ وہ امریکا کا ابھرتا ہوا شراکت دار ہے۔امریکا کا اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ ہرسال ان ممالک کی فہرست جاری کرتا ہے جس میں مذہبی آزادی پر بہتری نہ ہونے پر پابندیوں کے امکان کے ساتھ مخصوص تشویش کا اظہار کیا جاتا ہے۔سالانہ رپورٹ میں نشان دہی کی گئی کہ بھارت میں مسلمانوں اور عیسائیوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے اور ان کی املاک کو نقصان پہنچایا جا رہا ہے، اس حوالے سے مودی کی بھارتی ہندو قوم پرست حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے رہنماؤں کے بیانات کے حوالے سے سوشل میڈیا پوسٹس کی طرف توجہ دلائی گئی ہے۔
امریکی کمیشن کے سامنے ایمنسٹی انٹرنیشنل، ہیومن رائٹس واچ، امریکی کمیشن برائے بین الاقوامی مذہبی آزادی اور انسانی حقوق کی دیگر تنظیموں کے نمائندوں نے بھارت میں انسانی حقوق کی سنگین پامالی، مذہبی عدم برداشت، اقلیتوں پر ظلم و جبر، میڈیا و انٹرنیٹ پر پابندی، جنسی تجارت اور انسانی حقوق سے متعلقہ دیگر سنگین خلاف ورزیوں پر شہادت دی۔کمیشن کو بتایا گیا کہ بھارت میں مسلمانوں اور اقلیتوں کو دوسرے درجے کا شہری سمجھا جاتا ہے اور مسلمانوں کو تشدد کا نشانہ بنانے کے ساتھ ساتھ اقلیتوں کے خلاف قوانین کا غلط استعمال کیا جاتا ہے۔ اکثر مسائل کی وجہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی بھارتی سیکولر جمہوریت سے تبدیل کرکے اسے ہندوتوا بنانے کی کوشش ہے۔ اگر انسانی حقوق کی پامالیوں کے حوالے سے مسائل کا حل نہ کیا گیا تو بھارت کا مستقبل خطرے میں پڑ جائے گا۔ بین الاقوامی مذہبی آزادی کی حالیہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارت کی 13 ریاستوں میں مذہب کی تبدیلی پر پابندی عائد کی گئی ہے، جو بنیادی انسانی حق کی خلاف ورزی ہے۔ متعدد رپورٹس میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے مذہبی اقلیتوں کے خلاف تشدد کو اجاگر کیا گیا ہے۔ رپورٹس سے واضح ہے کہ بھارت میں مسلمان اور مسیحی کمیونٹی سب سے زیادہ متاثر ہو رہے ہیں۔ دوسری طرف بھارت میں مودی حکومت کی زیر قیادت مسلمانوں کے خلاف انتہا پسندانہ پالیسیوں کا سلسلہ جاری ہے۔ مودی سرکار کی انتہا پسندانہ پالیسیوں نے بھارت میں مسلمانوں کی زندگی اجیرن کر دی،تازہ واقعہ بھارتی ریاست اتر پردیش کے ضلع شراوستی میں پیش آیا، جہاں ایک 65 سالہ قدیم مدرسہ بغیر کسی قانونی کارروائی اور عدالتی منظوری کے زمین بوس کر دیا گیا۔
مودی سرکار نے وقف بل کے ذریعے پہلے بھی مسلمانوں کی مقدس املاک پر قبضہ کرنے کی راہ ہموار کی،یو پی مدرسہ بورڈ پر مدرسوں کو غیر قانونی قرار دینے کا دباؤ۔ مودی سرکار مدارس کی رجسٹریشن کے لیے شفاف نظام بنانے کی بجائے، مذہبی مقامات کو گرا رہی ہے۔ٹائمز آف انڈیا کے مطابق الہٰ آباد ہائیکورٹ نے یوپی حکام کو شراوستی میں مدارس کے خلاف کسی قسم کی کارروائی کا حکم نہ دیا،عدالتی حکم کے باوجود یوپی انتظامیہ نے ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے مدارس کو روند ڈالا۔دکن ہیرالڈ کے مطابق شراوستی میں اب تک 28 مدرسے، 9 مساجد، 6 مزارات اور ایک عیدگاہ شہید، جو مسلم تشخص کو مٹانے کی ایک منظم سازش کا حصہ ہے۔مودی کی مسلم مخالف مہم بھارت میں اقلیتوں کے لیے سنگین خطرے کی علامت بن چکی ہے۔مودی سرکار کے 11 سالہ دور میں بھارت کی اقلیتوں، خاص طور پر مسلمانوں اور عیسائیوں پر انتہا پسند ہندوؤں کے حملے معمول بن چکے ہیں۔ بی جے پی کی حکومت ہندو انتہاء پسندوں کو کھلی چھوٹ دے کر اقلیتوں کی جان و مال اور مذہبی عبادات کو شدید خطرے میں ڈال چکی ہے۔خصوصاً بھارتی ریاست اڑیسہ میں عیسائی برادری پر انتہا پسند ہندوؤں کے مہلک حملوں میں اضافہ ہوا ہے۔ بھارتی تجزیہ کار ڈاکٹر اشوک سوائن نے ان حملوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ پولیس اور حکومتی ادارے صرف خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں اور اقلیتوں کو انصاف سے محروم رکھا جا رہا ہے۔
نیوز ریل ایشیا کی تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق، اڑیسہ کے اضلاع نابرانگپور، گجپتی اور بالاسور میں مارچ سے اپریل 2025 کے دوران عیسائی برادری کے خلاف متعدد سنگین واقعات پیش آئے۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ عیسائیوں کو اپنے مرحومین کی تدفین سے روک دیا گیا، ان کے گھروں پر حملے کیے گئے، اور خواتین و بچوں کو بھی نہیں بخشا گیا۔خصوصی طور پر نابرانگپور میں عیسائی نوجوان کی تدفین کے بعد لاش کی چوری اور اس کے اہل خانہ پر تشدد کے واقعات سامنے آئے، جبکہ گجپتی میں چرچ پر پولیس کے حملے اور مذہبی علامات کی بے حرمتی بھی کی گئی۔ قبائلی عیسائیوں کو بائیکاٹ اور دھمکیوں کا سامنا ہے اور پولیس ملوث ہو کر ان مظالم میں کردار ادا کرتی نظر آتی ہے۔
بھارتی جریدے کرسچینٹی ٹوڈے نے بھی ان واقعات کی رپورٹنگ کرتے ہوئے بتایا ہے کہ ریاست اڑیسہ فرقہ وارانہ تشدد کے دہانے پر ہے، جہاں قانون ہندو انتہاپسندوں کا محافظ بن چکا ہے۔ تین نسلوں سے مسیحی برادری کو "غیر روایتی” قرار دے کر نشانہ بنایا جا رہا ہے، اور مقامی میڈیا نے بھی اقلیتوں کو بدنام کرنے کے لیے جھوٹی خبریں شائع کی ہیں۔مجموعی طور پر، مودی سرکار کے دور میں بھارت کی اقلیتیں شدید جبر، ظلم اور مذہبی آزادی کے حوالے سے سنگین خطرات کا سامنا کر رہی ہیں، جبکہ حکومت اپنی جھوٹی تشہیر میں مصروف ہے اور انصاف کے راستے مکمل بند کر دیے گئے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔