شملہ معاہدہ ختم ہونے کی بات کیوں کی؟ خواجہ آصف نے بتادیا
اشاعت کی تاریخ: 5th, June 2025 GMT
وزیردفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ انہوں نے شملہ معاہدے کے حوالے سے بیان بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے کے اعلان کے تناظر میں دیا ہے۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے وزیردفاع خواجہ آصف نے کہا کہ میں نے انڈس واٹر ٹریٹی کے کنٹیکس میں یہ بات کہی کہ چونکہ بھارت نے سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے کا اعلان کیا ہے تو اس صورت میں شملہ معاہدے کی بھی کوئی حیثیت نہیں رہی، اب لائن آف کنٹرول سیز فائر لائن ہونی چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں: شملہ معاہدہ منسوخ نہیں کیا گیا، وزارت خارجہ کی خواجہ آصف کے بیان کی تردید
خواجہ آصف نے کہا کہ کشمیر پر 1948 میں ایک تصادم ہوا تھا، اس کے بعد مسئلہ اقوام متحدہ میں گیا تھا، جس بعد سیز فائر ہوئی جو شملہ معاہدے میں کنٹرول لائن ہوگئی، بھارتی کی جانب سے اس معاہدے کے ذریعے سیز فائر لائن کو کنٹرول لائن کا نام دے کرتاریخ کو مسخ کرنے کی کوشش کی گئی۔
خواجہ آصف نے کہا کہ 1971کی جنگ میں ملک ٹوٹ گیا ہوا تھا، ملک کے اور بھی بہت مسائل تھے، بھارت نے کہا کہ یہ مسئلہ کشمیر کو بین الاقوامی نہیں کہا جائے گا بلکہ یہ پاکستان اور بھارت کے درمیان کا معاملہ ہوگا، شملہ معاہدے میں 1948 کی کشمیر پر اقوام متحدہ کی قراردادوں کی اہمیت کم کی گئی، بھارت نے اس معاہدے کے ذریعے یہ تاثر دیا کہ وہ مسئلہ کشمیر پر اقوام متحدہ کی قراردادوں کا پابند نہیں۔
یہ بھی پڑھیں: شملہ معاہدہ فارغ ہوگیا، اب لائن آف کنٹرول کو سیز فائر لائن سمجھا جائے، وزیر دفاع خواجہ آصف
انہوں نے کہا کہ بھارت نے شملہ معاہدے میں پاکستان کے آپشنز معدود کرنے کی کوشش کی، اگر بھارت سندھ طاس معاہدہ معطل کرسکتا ہے تو پاکستان بھی شملہ معاہدہ ختم کرکے 1948 کی پوزیشن پر واپس جاسکتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بھارت کے اقدامات کی وجہ سے شملہ معاہدے کی حیثیت اب ختم ہوگئی، حالیہ پاک بھارت جنگ کے بعد جو ہوا تو شملہ معاہدے کی وقعت کچھ نہیں رہی۔
یہ بھی پڑھیں: سندھ طاس معاہدہ: بھارت کی متواتر خلاف ورزیاں، تیر کمان سے نکلنے سے پہلے دنیا کارروائی کرلے
یاد رہے کہ گزشتہ روز وزیر دفاع خواجہ آصف نے نجی ٹی وی کو انٹرویو دیتے کہا تھا کہ بھارت کے ساتھ شملہ معاہدہ فارغ ہوگیا اور ہم 1948 والی پوزیشن پر واپس آگئے ہیں۔ اب لائن آف کنٹرول لائن کو سیز فائر لائن سمجھا جائے۔
دوسری جانب دفتر خارجہ سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان شملہ معاہدہ تاحال موجود ہے، یہ معاہدہ منسوخ نہیں کیا گیا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news بھارت پاکستان خواجہ آصف سندھ طاس معاہدہ شملہ معاہدہ مسئلہ کشمیر وزیردفاع.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بھارت پاکستان خواجہ ا صف سندھ طاس معاہدہ شملہ معاہدہ مسئلہ کشمیر وزیردفاع خواجہ ا صف نے کہا سندھ طاس معاہدہ سیز فائر لائن شملہ معاہدہ شملہ معاہدے نے کہا کہ کہ بھارت بھارت کے بھارت نے
پڑھیں:
بھارت ہمیں مشرقی اور مغربی محاذوں پر مصروف رکھنا چاہتا ہے،خواجہ آصف
سیالکوٹ(نمائندہ خصوصی )وزیرِ دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ بھارت ہمیں مشرقی اور مغربی محاذوں پر مصروف رکھنا چاہتا ہے، مشرقی محاذ پر تو بھارت کو جوتے پڑے ہیں تو مودی چپ ہی کر گیا ہے۔سیالکوٹ میں میڈیا سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس محاذ پر پُرامید ہیں کہ دونوں ممالک کی ثالثی کے مثبت نتائج آئیں گے۔وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ طورخم بارڈر غیر قانونی مقیم افغانیوں کی بے دخلی کےلیے کھولی گئی ہے، طورخم بارڈر پر کسی قسم کی تجارت نہیں ہو گی، بے دخلی کا عمل جاری رہنا چاہیے تاکہ اس بہانے یہ لوگ دوبارہ نہ ٹک سکیں۔ان کا کہنا ہے کہ اس وقت ہر چیز معطل ہے، ویزا پراسس بھی بند ہے، جب تک گفت و شنید مکمل نہیں ہو جاتی یہ پراسس معطل رہے گا، افغان باشندوں کا معاملہ پہلی دفعہ بین الاقوامی سطح پر آیا ہے۔
وزیرِ دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ ترکیہ اور قطر خوش اسلوبی سے ثالث کا کردار ادا کر رہے ہیں، پہلے تو غیر قانونی مقیم افغانیوں کا مسئلہ افغانستان تسلیم نہیں کرتا تھا، اس کا مؤقف تھا کہ یہ مسئلہ پاکستان کا ہے، اب اس کی بین الاقوامی سطح پر اونر شپ سامنے آ گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ ترکیہ میں ہوئی گفتگو میں یہ شق بھی شامل ہے کہ اگر افغانستان سے کوئی غیر قانونی سرگرمی ہوتی ہے تو اس کا ہرجانہ دینا ہو گا، ہماری طرف سے تو کسی قسم کی حرکت نہیں ہو رہی، سیز فائر کی خلاف ورزی ہم تو نہیں کر رہے، افغانستان کر رہا ہے۔
وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ افغانستان تاثر دے رہا ہے کہ ان سب میں اسٹیبلشمنٹ کا کردار ہے، اس ثالثی میں چاروں ملکوں کے اسٹیبلشمنٹ کے نمائندے گفتگو کر رہے ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ پاکستان میں ساری قوم خصوصاً کے پی کے عوام میں سخت غصہ ہے، اس مسلئے کی وجہ سے کے پی صوبہ سب سے زیادہ متاثر ہو رہا ہے، قوم سمیت سیاستدان اور تمام ادارے آن بورڈ ہیں اور وہ چاہتے ہیں کہ افغانستان کے مسئلے کا فوری حل ہو، حل صرف واحد ہے کہ افغان سر زمین سے دہشت گردی بند ہو۔
وزیرِ دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ اگر دونوں ریاستیں سویلائزڈ تعلقات بہتر رکھ سکیں تو یہ قابلِ ترجیح ہو گا، افغانستان کی طرف سے جو تفریق کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے اسے پوری دنیا سمجھتی ہے، جو نقصانات 5 دہائیوں میں پاکستان نے اٹھائے ہیں وہ ہمارے مشترکہ نقصانات ہیں۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ بھارت کی جانب سے پراکسی وار کے ثبوت اشرف غنی کے دور سے ہیں، اب تو ثبوت کی ضرورت ہی نہیں کیونکہ سب اس بات پر یقین کر رہے ہیں، اگر ضرورت پڑی تو ثبوت دیں گے۔