تل ابیب (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 06 جون2025ء)اسرائیل نے امریکا کو یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ ایران کی جوہری تنصیبات پر حملہ نہیں کرے گا جب تک کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اس بات کا عندیہ نہ دیں کہ تہران کے ساتھ مذاکرات ناکام ہو چکے ہیں۔ یہ بات امریکی ویب سائٹ نے نے دو با خبر اسرائیلی عہدے داران کے حوالے سے بتائی۔

(جاری ہے)

ان میں سے ایک عہدے دار کا کہنا تھا کہ اسرائیل نے اپنے امریکی ہم منصبوں کو واضح طور پر آگاہ کر دیا ہے کہ وہ ٹرمپ انتظامیہ کو کسی فوجی کارروائی کے ذریعے حیران نہیں کرے گا۔

مذکورہ دونوں عہدے داران کے مطابق یہ پیغام امریکا کو گزشتہ ہفتے واشنگٹن کے دورے کے دوران پہنچایا گیا۔ دورہ کرنے والے وفد میں اسرائیل کے وزیر برائے تزویراتی امور رون دیرمر، موساد کے سربراہ دافید برنیع اور قومی سلامتی کے مشیر تساحی ہنغبی شامل تھے۔.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے

پڑھیں:

پوٹن کی ایران، امریکہ جوہری مذاکرات میں ثالثی کی پیشکش

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 06 جون 2025ء) روسی صدر ولادیمیر پوٹن کی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ فون پر بات چیت کے بعد کریملن نے جمعرات کو تصدیق کی کہ روسی صدر نے تہران کے ساتھ ماسکو کے قریبی تعلقات کو ایران کے جوہری پروگرام پر مذاکرات میں سہولت فراہم کرنے کے لیے استعمال کرنے پر آمادگی ظاہر کی ہے۔

ایران جوہری مذاکرات میں امید افزا پیش رفت

کریملن کی طرف سے جاری ایک بیان کے مطابق، پوٹن نے ٹرمپ کو بتایا کہ روس طویل عرصے سے جاری جوہری تنازع کو حل کرنے کے لیے جاری کوششوں کی حمایت کے لیے ایران کے ساتھ اپنی شراکت داری کا فائدہ اٹھانے کے لیے تیار ہے۔

کریملن کے ترجمان دیمتری پیسکوف نے کہا، ’’ہمارے تہران کے ساتھ قریبی شراکت داری کے تعلقات ہیں، اور قدرتی طور پر، صدر پوٹن نے کہا کہ ہم تہران کے ساتھ شراکت کی اس سطح کو استعمال کرنے کے لیے تیار ہیں تاکہ مذاکرات میں سہولت اور تعاون فراہم کیا جا سکے۔

(جاری ہے)

‘‘

ٹرمپ کا ردعمل

ٹرمپ نے پوٹن کو فون کال کے بعد نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ایران کے لیے فیصلہ کرنے کا وقت ختم ہو رہا ہے اور پوٹن کا خیال ہے کہ تہران کو جوہری ہتھیار حاصل کرنے کی اجازت نہیں ہونی چاہیے۔

امریکہ کے ساتھ ساتھ جوہری مذاکرات ’’تعمیری‘‘ رہے، ایران

ٹرمپ نے مزید کہا کہ پوٹن نے تجویز دی تھی کہ وہ ذاتی طور پر مذاکرات کو تیزی سے انجام تک پہنچانے کی کوششوں میں شامل ہو سکتے ہیں، حالانکہ انہوں نے تسلیم کیا کہ ایران اس عمل کو ’’سست رفتار‘‘ کر رہا ہے۔

پیسکوف نے یہ واضح نہیں کیا کہ پوٹن کب براہ راست شرکت کر سکتے ہیں لیکن انہوں نے تصدیق کی کہ ماسکو، واشنگٹن اور تہران کے درمیان مختلف چینلز کے ذریعے بات چیت جاری ہے۔

انہوں نے کہا کہ جب ضروری ہوا تو صدر اس میں شامل ہوں گے۔ جوہری معاہدے کو بحال کرنے کی کوششیں

جوہری معاہدے کو بحال کرنے کی کوششیں بالواسطہ بات چیت کے ذریعے جاری ہیں، جس میں عمان ایک اہم ثالث کے طور پر کام کر رہا ہے۔

امریکہ کی تازہ ترین تجویز گزشتہ ہفتے عمانی حکام کے ذریعے ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی اور ٹرمپ کے مشرق وسطیٰ کے ایلچی اسٹیو وٹکوف کے درمیان ملاقات کے دوران پیش کی گئی۔

مذاکرات کے پانچ ادوار کے باوجود بڑی رکاوٹیں باقی ہیں۔ ایران نے اپنی سرزمین پر یورینیم کی افزودگی بند کرنے یا انتہائی افزودہ یورینیم کے اپنے ذخیرے کو برآمد کرنے سے انکار کر دیا ہے۔

دریں اثنا، ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے بدھ کے روز یورینیم کی افزودگی روکنے کے خیال کو مسترد کر دیا، جو مذاکرات میں ایک اہم امریکی مطالبہ تھا- انہوں نے اسے ایران کے قومی مفادات کے صد فیصد خلاف قرار دیا۔

خامنہ ای نے مذاکرات ختم کرنے کا عندیہ تو نہیں دیا ہے لیکن وہ ان مراعات کی مخالفت میں ڈٹے ہوئے ہیں جو ان کے خیال میں ایران کی خودمختاری پر سمجھوتہ کرتے ہیں۔

ادارت: صلاح الدین زین

متعلقہ مضامین

  • ٹرمپ کی اطلاع کے بغیر ایران پر اسرائیلی حملے کے امکانات
  • حماس اسرائیل کے ساتھ غزہ جنگ بندی کیلئے نئے مذاکرات پر آمادہ
  • پوٹن کی ایران، امریکہ جوہری مذاکرات میں ثالثی کی پیشکش
  • حماس کی اسرائیل کے ساتھ غزہ میں جنگ بندی کیلئے نئے مذاکرات پر آمادگی
  • غزہ جنگ بندی قرارداد ویٹو کرنے پر ایران کی امریکا پر کڑی تنقید
  • امریکی صدر ٹرمپ نے ایران، افغانستان اور یمن سمیت 12 ممالک کے عوام پر امریکا میں داخلے پر مکمل پابندی عائد کردی
  • جوہری معاہدے کے حوالے سے ایران سست روی کا مظاہرہ کر رہا ہے، ٹرمپ
  • ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے جوہری پروگرام پر امریکی تجویز مسترد کردی
  • ثابت ہوگیا پہلگام واقعہ فالس فلیگ آپریشن تھا، بھارت دنیا کے سامنے ثبوت پیش کرنے میں ناکام رہا، وزیراعظم