سال 2029 تک ایڈز سے مزید 40 لاکھ افراد کی موت کا خدشہ، وجہ کیا ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 7th, June 2025 GMT
یو این ایڈزاقوام کا کہنا ہے کہ سنہ2024 کے بعد ایڈز سے متعلقہ اموات اب تک کی کم ترین سطح پر پہنچ گئی ہیں لیکن طبی مقاصد کے لیے درکار امدادی وسائل کی قلت کے باعث اس بیماری پر قابو پانے کی کوششوں میں رکاوٹوں کا سامنا ہے جو ہر منٹ میں ایک انسان کی جان لے لیتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: امریکی امدادی پروگرامز میں تعطل سے 5 لاکھ بچوں کی زندگیاں داؤ پر لگ گئیں
اقوام متحدہ کے عالمی پروگرام نے خبردار کیا کہ اب اس پروگرام کو مستقل مالی کٹوتیوں کا خطرہ درپیش ہے۔ امداد کی متواتر فراہمی جاری نہ رہنے کے نتیجے میں سنہ 2029 تک ایڈز سے مزید 40 لاکھ اموات ہو سکتی ہیں اور مزید 60 لاکھ افراد کے اس مرض میں مبتلا ہونے کا خدشہ ہے۔
اقوام متحدہ کی نائب سیکریٹری جنرل امینہ محمد نے کہا ہے کہ دنیا بھر میں 3 کروڑ سے زیادہ لوگ ایچ آئی وی کے علاج سے مستفید ہو رہے ہیں اور اس حوالے سے ایڈز کے خلاف اقوام متحدہ کے اقدامات کثیرفریقی طریقہ کار کی کامیابی کی واضح مثال ہیں۔ تاہم، وسائل کی کمی دنیا بھر میں ایچ آئی وی کے خلاف طبی خدمات کو نقصان پہنچا رہی ہے۔
کامیابیاں ضائع ہونے کا خدشہنائب سیکریٹری جنرل نے کہا ہے کہ ایچ آئی وی/ایڈز پر قابو پانے کے لیے کیے گئے وعدے پورے نہیں ہو رہے اور گزشتہ دہائیوں میں اس بیماری کے خلاف حاصل کی جانے والی تمام کامیابیاں ضائع ہو جانے کا خدشہ ہے۔
انہوں نے بتایا کہ مالی مدد میں کمی آںے کے نتیجے میں بہت سی جگہوں پر کلینک بند ہو رہے ہیں اور علاج معالجے کا سامان ختم ہونے لگا ہے لہٰذا ایسے حالات میں نوعمر لڑکیوں اور نوجوان خواتین کے اس بیماری سے متاثر ہونے کے خطرات بڑھ گئے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ امریکا کی حکومت کے اقدام ‘پیپفار’ کی بدولت افریقہ میں ایچ آئی وی کی روک تھام میں نمایاں مدد ملی لیکن اب اس پروگرام کو مستقل مالی کٹوتیوں کا خطرہ درپیش ہے۔
مزید پڑھیے: ایڈز کے خاتمے کے لیے عالمی اتحاد کی تجاویز کیا ہیں؟
امینہ محمد نے کہا ہے کہ مختصر مدتی مالی کٹوتیوں کے باعث طویل مدتی پیش رفت ضائع ہونے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایچ آئی وی/ایڈز کے خلاف جنگ جاری رہنی چاہیے اور مالی وسائل کے بحران کو ہنگامی بنیاد پر حل کرنے کی ضرورت ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ ذیلی صحارا افریقہ کے نصف ممالک قرضوں کی ادائیگی پر جس قدر رقم خرچ کرتے ہیں وہ ان کے ہاں طبی سہولیات کی فراہمی پر ہونے والے اخراجات سے کہیں زیادہ ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ایسے ممالک کو قرضوں میں سہولت دینے، ٹیکس اصلاحات اور بڑے پیمانے پر عالمی مدد کی ضرورت ہے۔
طبی خدمات سے محرومیانہوں نے انسانی حقوق پر حملے بند کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے خبردار کیا کہ پسماندہ سماجی گروہوں کے خلاف تادیبی قوانین، تشدد اور اظہار نفرت کے باعث ایڈز سے وابستہ بدنامی میں شدت آ رہی ہے اور لوگ ضروری طبی خدمات سے محروم ہو رہے ہیں۔
امینہ محمد نے بتایا ہے کہ مقامی سطح پر ایچ آئی وی/ایڈز کے خلاف کام کرنے والی بہت سی تنظیمیں مالی وسائل نہ ہونے کے باعث بند ہو چکی ہیں جبکہ اس وقت ان کے کام کی اشد ضرورت تھی۔
مزید پڑھیں: کیا پاکستان میں ایچ آئی وی ایڈز کا مرض وبائی صورت اختیار کر گیا ہے؟
ان کا کہنا ہے کہ ان تنظیموں کو اقوام متحدہ اور اس کے شراکت داروں کی جانب سے مدد کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ سنہ 2030 تک ایڈز کے پھیلاؤ کا خاتمہ ناممکن نہیں لیکن موجودہ حالات میں اس حوالے سے کامیابی کی ضمانت نہیں دی جا سکتی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ایچ آئی وی ایڈز ایڈز کے مریض یو این ایڈز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ایچ ا ئی وی ایڈز ایڈز کے مریض یو این ایڈز اقوام متحدہ انہوں نے کا خدشہ ایڈز سے کا کہنا کے خلاف ایڈز کے کے باعث کے لیے نے کہا ہو رہے
پڑھیں:
اسرائیل کے محصور غزہ پر وحشیانہ حملے جاری، مزید 10 فلسطینی شہید
اسرائیل کے محصور غزہ پر وحشیانہ حملے جاری، مزید 10 فلسطینی شہید WhatsAppFacebookTwitter 0 5 June, 2025 سب نیوز
غزہ (سب نیوز )اسرائیل کی جانب سے محصور غزہ پر وحشیانہ حملے جاری ہیں۔ آج صبح سے اب تک 10 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جب کہ مختلف علاقوں میں بمباری کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔عرب میڈیا کے مطابق سب سے ہولناک حملہ المواسی کے علاقے میں ہوا جہاں بے گھر افراد کے خیموں کو ڈرون حملے کا نشانہ بنایا گیا، جس میں چھ افراد شہید اور کئی زخمی ہوئے۔ متاثرہ افراد وہ تھے جو پہلے ہی اپنے گھروں سے محروم ہو چکے تھے۔
اسرائیلی فضائیہ نے زیتون کے علاقے میں ایک رہائشی گھر کو نشانہ بنایا، جس میں تین فلسطینی شہید ہو گئے۔ادھر خان یونس میں ایک فوجی کارروائی کے دوران اسرائیلی فوج کو دو یرغمالیوں کی لاشیں ملبے سے ملیں۔ اسرائیلی فوج کے مطابق یہ دونوں افراد حماس کی قید میں تھے اور کارروائی کے دوران ہلاک ہو گئے۔اسرائیل نے دعوی کیا ہے کہ اس نے حماس کے موجودہ عسکری سربراہ عزالدین الحدید کو نشانہ بنا کر شہید کر دیا ہے۔
عزالدین الحدید کو محمد سنوار کی شہادت کے بعد القسام بریگیڈ کی قیادت سونپی گئی تھی اور وہ غزہ میں حماس کی اعلی قیادت کی آخری سینئر شخصیت تصور کیے جا رہے تھے۔ تاہم حماس کی جانب سے محمد سنوار اور عزالدین الحدید کی شہادت کی ابھی تک تصدیق نہیں کی گئی۔ غزہ میں جاری اسرائیلی کارروائیوں کے نتیجے میں شہدا کی مجموعی تعداد 36,607 ہو چکی ہے، جبکہ زخمیوں اور متاثرین کی تعداد لاکھوں میں پہنچ چکی ہے۔ انسانی حقوق کی تنظیمیں اور عالمی ادارے صورتحال کو سنگین انسانی بحران قرار دے رہے ہیں۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرپاکستان اور بھارت کے درمیان معاہدوں کی منسوخی پر کوئی حتمی فیصلہ نہیں ہوا، دفتر خارجہ پاکستان اور بھارت کے درمیان معاہدوں کی منسوخی پر کوئی حتمی فیصلہ نہیں ہوا، دفتر خارجہ کراچی کیلیے بجلی سستی اور باقی ملک کیلیے مہنگی کردی گئی، نوٹی فکیشن جاری جنگ میں بھارت کا تماشادنیا نے دیکھا، رافیل ایسے گریجیسے چڑیا گرتی ہیں: مصدق ملک بھارت میں مسلمانوں سے نفرت کی لہر کے پیچھے مودی سرکار ہے، سابق ہوم سیکرٹری کی سخت تنقید عمران خان عاصم منیر کی تقرری روکنے کے لئے اسلام آباد پہنچ گئے تھے،عرفان صدیقی ماڑی پور: گھر سے پھندا لگی لاش ملیر جیل سے فرار ہونیوالے قیدی کی نکلی، آخری بیان میں کیا کہا؟Copyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم