بجٹ 26-2025ء، سپیکر قومی اسمبلی نے شیڈول کی منظوری دے دی
اشاعت کی تاریخ: 8th, June 2025 GMT
سپیکر قومی اسمبلی کے مطابق وفاقی بجٹ 26-2025ء 10 جون کو قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا، 11 اور 12 جون کو قومی اسمبلی کا اجلاس نہیں ہوگا۔ سپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ 13 جون کو قومی اسمبلی میں وفاقی بجٹ پر بحث کا آغاز ہوگا۔ اسلام ٹایمز۔ سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے وفاقی بجٹ 26-2025ء کے لئے قومی اسمبلی کے شیڈول کی منظوری دے دی۔ سپیکر قومی اسمبلی کے مطابق وفاقی بجٹ 26-2025ء 10 جون کو قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا، 11 اور 12 جون کو قومی اسمبلی کا اجلاس نہیں ہوگا۔ سردار ایاز صادق نے کہا کہ 13 جون کو قومی اسمبلی میں وفاقی بجٹ پر بحث کا آغاز ہوگا، قومی اسمبلی میں موجود پارلیمانی جماعتوں کو قواعد و ضوابط کے مطابق بحث کے لئے وقت دیا جائے گا، وفاقی بجٹ پر بحث 21 جون تک جاری ہے گی۔
سپیکر قومی اسمبلی کا کہنا ہے کہ وفاقی بجٹ 26-2025ء پر بحث 21 جون کو سمیٹی جائے گی، 22 جون کو قومی اسمبلی کا اجلاس نہیں ہو گا، 23 جون کو قومی اسمبلی میں 26-2025ء کے مختص کردہ ضروری اخراجات پر بحث ہوگی۔ سردار ایاز صادق کا کہنا ہے کہ 24 اور 25 جون کو ڈیمانڈز، گرانٹس، کٹوتی کی تحاریک پر بحث اور ووٹنگ ہوگی، 26 جون کو فنانس بل کی قومی اسمبلی سے منظوری ہوگی، 27 جون کو سپلیمنٹری گرانٹس سمیت دیگر امور پر بحث اور ووٹنگ ہوگی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: جون کو قومی اسمبلی میں سپیکر قومی اسمبلی وفاقی بجٹ 26 2025ء قومی اسمبلی کا
پڑھیں:
صدر ٹرمپ کی واشنگٹن ڈی سی میں قومی ایمرجنسی نافذ کرنے کی دھمکی
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے واشنگٹن ڈی سی میں قومی ایمرجنسی نافذ کرنے کی دھمکی دیتے ہوئے کہا ہے کہ میئر نے امیگریشن حکام سے تعاون نہ کیا تو واشنگٹن ڈی سی کو وفاق کے کنٹرول میں لے آئیں گے۔
برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق پیر کے روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے خبردار کیا ہے کہ اگر واشنگٹن ڈی سی کی پولیس نے امیگریشن اینڈ کسٹمز انفورسمنٹ (آئی سی ای) کے ساتھ تعاون نہ کیا تو وہ قومی ایمرجنسی نافذ کر کے وفاقی کنٹرول سنبھال لیں گے۔
یہ اعلان اس وقت سامنے آیا جب واشنگٹن کی میئر موریل باؤزر نے کہا کہ میٹرو پولیٹن پولیس محکمہ آئی سی ای کے ساتھ تعاون نہیں کرے گا۔ معاملہ غیر قانونی طور پر امریکا میں مقیم یا داخل ہونے والے افراد کی معلومات کے تبادلے سے متعلق ہے۔
ناقدین نے ٹرمپ کے اس مؤقف کو وفاقی اختیارات سے تجاوز قرار دیا ہے، اس وقت 2000 سے زائد فوجی دارالحکومت کی سڑکوں پر گشت کر رہے ہیں۔
یاد رہے کہ اس ماہ ہزاروں مظاہرین ٹرمپ کے اگست میں نیشنل گارڈ تعینات کرنے کے فیصلے کے خلاف سڑکوں پر نکلے تھے۔ ٹرمپ نے اس وقت کہا تھا کہ واشنگٹن میں جرائم ایک بدنما داغ ہیں اور قانون و امن کی بحالی ناگزیر ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر دعویٰ کیا کہ “چند ہی ہفتوں میں یہ جگہ زبردست ترقی کر رہی ہے، دہائیوں بعد پہلی بار یہاں تقریباً کوئی جرم نہیں۔”
باؤزر کے دفتر نے ڈونلڈ ٹرمپ کی اس تازہ دھمکی پر کوئی فوری ردعمل نہیں دیا۔
قبل ازیں ٹرمپ میٹرو پولیٹن پولیس کو براہِ راست وفاقی کنٹرول میں لے چکے ہیں اور وفاقی قانون نافذ کرنے والے اداروں، بشمول آئی سی ای کو سڑکوں پر تعینات کر چکے ہیں تاہم ان کی تعیناتی کی مدت واضح نہیں ہے۔
ٹرمپ نے الزام لگایا کہ “ریڈیکل لیفٹ ڈیموکریٹس” میئر باؤزر پر دباؤ ڈال رہے ہیں کہ وہ پولیس کو آئی سی ای کے ساتھ تعاون سے روکیں۔ ان کے مطابق اگر ایسا ہوا تو جرائم دوبارہ بڑھ جائیں گے۔
انہوں نے شہریوں اور کاروباری طبقے کو یقین دلایا کہ “واشنگٹن کے عوام پریشان نہ ہوں، میں آپ کے ساتھ ہوں اور ایسا ہونے نہیں دوں گا۔ ضرورت پڑی تو قومی ایمرجنسی نافذ کر کے وفاقی کنٹرول سنبھال لوں گا۔”
خیال رہے کہ باؤزر اس سے قبل ٹرمپ کے وفاقی قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں کے اضافے کو سراہ چکی ہیں، جس کے بعد شہر میں جرائم کی شرح میں کمی آئی تھی۔
قانونی ماہرین کے مطابق نیشنل گارڈ عام طور پر ریاستی گورنرز کے ماتحت ہوتا ہے، تاہم واشنگٹن ڈی سی کا نیشنل گارڈ براہِ راست صدر کو رپورٹ کرتا ہے۔
Post Views: 5