نیا مالی سال؛ دفاعی بجٹ میں 18 فیصد اضافہ، قرض ادائیگی پر 6200 ارب خرچ ہوں گے
اشاعت کی تاریخ: 9th, June 2025 GMT
اسلام آباد:
نئے مالی سال کے مجوزہ بجٹ کے مطابق حکومت نے دفاعی بجٹ میں 18 فی صد کا اضافہ کیا ہے جب کہ قرض ادائیگی پر 6200 ارب روپے خرچ ہوں گے۔
وفاقی حکومت کا مالی سال 2025-26 کے لیے 17600 ارب روپے حجم کا بجٹ کل منگل کے روز پیش کیا جائے گا، جب کہ قومی اقتصادی سروے آج جاری کیا جائے گا۔ وزارتِ خزانہ نے بجٹ کے اہم خدوخال طے کر لیے ہیں، جن میں ٹیکس وصولی، آمدن، خسارے اور اخراجات سے متعلق تفصیلات شامل ہیں۔
وفاقی بجٹ میں مجموعی آمدن کا تخمینہ 19 ہزار 400 ارب روپے لگایا گیا ہے جب کہ ایف بی آر کے ذریعے ٹیکس وصولی کا ہدف 14 ہزار 130 ارب روپے مقرر کیا گیا ہے۔
اسی طرح قرضوں کی ادائیگی پر 6 ہزار 200 ارب روپے خرچ ہوں گے، جو بجٹ خسارے کے برابر ہیں۔ بجٹ خسارے کا ہدف بھی یہی 6200 ارب روپے رکھا گیا ہے۔
سرکاری ملازمین کے لیے اچھی خبر ہے کہ ان کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافے کی تجویز دی گئی ہے، جبکہ ریٹائرڈ ملازمین کی پنشن میں 5 سے ساڑھے 7 فیصد تک اضافے کی تجویز زیر غور ہے۔ دفاعی بجٹ میں 18 فیصد اضافے کا امکان ہے۔
دوسری جانب تعلیم اور صحت کے شعبوں کے لیے نسبتاً کم فنڈز مختص کیے گئے ہیں۔ تعلیم کے لیے صرف 13 ارب 58 کروڑ روپے اور صحت کے لیے 14 ارب 30 کروڑ روپے رکھنے کی تجویز ہے۔
علاوہ ازیں ڈیجیٹل معیشت اور آئی ٹی سیکٹر کے لیے 16 ارب 22 کروڑ روپے مختص کیے جانے کا امکان ہے، جسے معیشت کے جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کی کوشش قرار دیا جا رہا ہے۔
اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے بجٹ اجلاس کے باقاعدہ شیڈول کی منظوری دے دی ہے، جس کے مطابق بجٹ 10 جون کو قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا، جب کہ 11 اور 12 جون کو اسمبلی اجلاس منعقد نہیں ہوگا۔ بجٹ پر باقاعدہ بحث 13 جون سے شروع ہوگی اور یہ 21 جون تک جاری رہے گی اور 22 جون کو اجلاس منعقد نہیں ہوگا۔
بجٹ اجلاس کا سب سے اہم دن 26 جون ہوگا، جس دن فنانس بل 2025-26 کی منظوری لی جائے گی۔ اس سے قبل 23 جون کو مختص اخراجات پر بحث جب کہ 24 اور 25 جون کو مطالبات، گرانٹس اور کٹوتی کی تحاریک پر بحث اور ووٹنگ ہوگی۔ 27 جون کو سپلیمنٹری گرانٹس سمیت دیگر امور پر ووٹنگ مکمل کی جائے گی۔
اسپیکر ایاز صادق نے واضح کیا ہے کہ شیڈول میں کسی بھی قسم کی تبدیلی ان کی اجازت سے مشروط ہوگی جب کہ تمام پارلیمانی جماعتوں کو بجٹ بحث میں حصہ لینے کا بھرپور موقع فراہم کیا جائے گا۔
وفاقی بجٹ کے بعد صوبائی حکومتیں بھی اپنے اپنے بجٹ پیش کریں گی، جس کے ساتھ ہی ملک میں مالی سال 2025-26 کے لیے معاشی حکمت عملی کا باضابطہ آغاز ہو جائے گا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کیا جائے گا مالی سال ارب روپے کے لیے جون کو
پڑھیں:
مثبت خبروں نے اسٹاک مارکیٹ سنبھال لی، انڈیکس میں 5,200 پوائنٹس کا اضافہ
پاکستان اور افغانستان کے درمیان امن مذاکرات کی بحالی پر اتفاق کے بعد سرمایہ کاروں کے اعتماد میں بہتری دیکھنے میں آئی، جس کے نتیجے میں پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں مثبت رجحان لوٹ آیا۔
جمعے کے روز کاروباری سیشن کے دوسرے حصے میں کے ایس ای 100 انڈیکس میں 5,200 سے زائد پوائنٹس کا شاندار اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: سرمایہ کاروں کا اعتماد اسٹاک ایکسچینج میں بہتری کا باعث، کیا معیشت مستحکم ہورہی ہے؟
شام 4 بج کر 10 منٹ پر بینچ مارک انڈیکس 161,975.61 پوائنٹس پر موجود تھا، جو 5,242.74 پوائنٹس یعنی 3.35 فیصد اضافے کی نشاندہی کرتا ہے۔
Market is up at midday ????
⏳ KSE 100 is positive by +3245.61 points (+2.07%) at midday trading. Index is at 159,978.48 and volume so far is 212.87 million shares (12:00 PM) pic.twitter.com/k1AkvAtIYy
— Investify Pakistan (@investifypk) October 31, 2025
کاروباری سرگرمیوں میں نمایاں خریداری دلچسپی آٹوموبائل اسمبلرز، سیمنٹ، کمرشل بینکس، آئل اینڈ گیس ایکسپلوریشن، آئل مارکیٹنگ کمپنیاں، بجلی کی پیداوار اور ریفائنری سیکٹرز میں دیکھی گئی۔
بڑے شیئرز مثلاً حبکو، ماری، او جی ڈی سی، پی پی ایل، پی او ایل، پی ایس او، ایس ایس جی سی اور ایس این جی پی ایل سب کے سب مثبت زون میں رہے۔
مزید پڑھیں: اسٹاک ایکسچینج میں شدید مندی، 32 گھنٹوں کے دوران انڈیکس میں 36,00 سے زائد پوائنٹس کی کمی
ماہرین کے مطابق، امن مذاکرات کی بحالی اور جنگ بندی میں توسیع کی خبر کے بعد مارکیٹ میں اعتماد بحال ہوا ہے۔
اس پیش رفت نے جغرافیائی سیاسی خدشات کم کیے ہیں اور سرمایہ کاروں کی دلچسپی دوبارہ جاگ اٹھی ہے۔
البتہ حالیہ کارپوریٹ نتائج توقعات پر پورے نہیں اترے، جس سے کچھ حد تک جوش میں کمی آئی ہے۔
ترکیہ کی وزارت خارجہ کے مطابق، پاکستان اور افغانستان نے 6 نومبر کو استنبول میں امن مذاکرات دوبارہ شروع کرنے اور اس دوران جنگ بندی برقرار رکھنے پر اتفاق کیا ہے۔
مزید پڑھیں: اسٹاک مارکیٹ بلند ترین سطح پر پہنچ کر مندی سے دوچار، کیا معیشت خطرے میں ہے؟
بیان میں کہا گیا ہے کہ تمام فریقین نے جنگ بندی جاری رکھنے پر اتفاق کیا ہے، اس کے نفاذ کی تفصیلات 6 نومبر 2025 کو استنبول میں ہونے والے اعلیٰ سطحی اجلاس میں طے کی جائیں گی۔
جمعرات کو اسٹاک ایکسچینج میں شدید مندی رہی تھی، جب کے ایس ای 100 انڈیکس 1,732 پوائنٹس یعنی 1.09 فیصد گر کر 156,732.87 پوائنٹس پر بند ہوا تھا۔
بین الاقوامی سطح پر بھی جمعے کو ایشیائی مارکیٹس میں مثبت رجحان دیکھا گیا، جہاں ایمیزون اور ایپل کے شاندار مالی نتائج نے وال اسٹریٹ اور عالمی مارکیٹوں میں بہتری پیدا کی۔
ایمیزون کے شیئرز 13 فیصد بڑھنے سے اس کی مارکیٹ ویلیو میں 300 ارب ڈالر کا اضافہ ہوا، جبکہ ایپل کے شیئرز 2.3 فیصد اوپر گئے۔
مزید پڑھیں: پاکستان اسٹاک مارکیٹ کی تاریخی بلندی کا ملک کی معیشت سے کتنا تعلق ہے؟
ایم ایس سی آئی ایشیا پیسیفک انڈیکس میں بھی 0.2 فیصد اضافہ ہوا، اگرچہ چینی حصص میں کمی نے کچھ اثر ڈالا۔
مجموعی طور پر یہ انڈیکس ہفتہ وار 1.8 فیصد اور ماہانہ 4.7 فیصد کے اضافے کی طرف گامزن رہا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
استنبول افغانستان امن مذاکرات ایپل پاکستان اسٹاک ایکسچینج جنگ بندی سرمایہ کار کارپوریٹ مثبت رجحان