چینی وزارت  دفاع کا تائیوان کی ڈی پی پی انتظامیہ کے لئے انتباہ

تائیوان کا مسئلہ چین امریکا تعلقات میں پہلی سرخ لکیر ہے، تر جمان

بیجنگ () امریکہ چین کے  تائیوان علاقے کو ایم 1 اے 2 ٹینکوں کی ایک نئی کھیپ بھیج رہا ہے اور اگلے چار سالوں میں امریکا  تائیوان کو اسلحے کی فروخت  کو ڈونلڈ  ٹرمپ کی پہلی مدت کے معیار سے برھانے کا  ارادہ رکھتا ہے۔ پیر کے روز چین کی وزارت  دفاع کے ترجمان سینئر کرنل جیانگ بین نے اس  معاملے پر   تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک اور  ثبوت ہے کہ امریکہ اور “تائیوان کی علیحیدگی پسند” قوتیں  چین کے مرکزی مفادات کی خلاف ورزی کرتے ہوئے، آبنائے تائیوان میں صورتحال کو تبدیل کرنے کی جانب بڑھتے ہوئے  آبنائے تائیوان میں کشیدگی  بڑھا رہی ہیں۔ چین اس کی شدید مذمت  اور سخت  مخالفت کرتا ہے۔ ترجمان نے اس بات پر زور دیا کہ تائیوان کا مسئلہ چین کے مرکزی مفادات کا مرکز ہے اور چین امریکا تعلقات میں پہلی سرخ لکیر ہے جسے عبور نہیں کیا جاسکتا۔ ان کا کہا تھا کہ چینی  پیپلز لبریشن آرمی (پی ایل اے) فوجی تربیت اور جنگ کی تیاری کو مضبوط بنانا جاری رکھے گی، جنگیں جیتنے کی اپنی صلاحیت  بڑھائےگی اور “تائیوان کی  علیحدگی پسندوں اور غیر ملکی مداخلت کی سازشوں کو  ناکام بنائے گی۔

Post Views: 1.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: تائیوان کی

پڑھیں:

بھوک کا شکار امریکہ اور ٹرمپ انتظامیہ کی بے حسی

اسلام ٹائمز: امریکہ کے محکمہ زراعت نے بھی حال ہی میں اعلان کیا ہے کہ وہ امریکہ میں سالانہ غذائی عدم تحفظ کی رپورٹ کے لیے ڈیٹا اکٹھا کرنا بند کر دے گا۔ یہ رپورٹ واحد ایسا امریکی ذریعہ تھا جو مستقل طور پر بھوک اور غذائی عدم تحفظ کی نگرانی کرتا تھا۔ روزنامہ "یو ایس نیوز" نے آخر میں لکھا ہے کہ یہ زمان بندی نہ صرف مسئلے کے متعلق بے حسی ظاہر کرتی ہے بلکہ اس کے پیمانے کے بارے بھی لاعلمی برتی گئی ہے۔ جب کوئی حکومت بھوکے شہریوں کی گنتی بھی روک دے، تو یہ کوئی پالیسی نہیں بلکہ غفلت ہے۔ اسلام ٹائمز۔ ریاست ہائے متحدہ کی وفاقی حکومت کے بند ہونے کو ایک ماہ گزر چکا ہے، لاکھوں امریکی، جن میں بچے بھی شامل ہیں، اگر یہ صورتحال برقرار رہی اور خوراکی امداد ادا نہ کی گئی تو ممکن ہے بھوکے رہ جائیں۔ خبر رساں ادارہ تسنیم کے بین الاقوامی شعبے نے روزنامہ یو ایس نیوز کے حوالے سے رپورٹ دی ہے کہ تقریباً 42 ملین محتاج امریکی، جن میں 15 ملین سے زائد بچے شامل ہیں، اگر حکومت کی جانب سے خوراک کی امداد فراہم نہ کی گئی تو ممکن ہے یہ تمام لوگ بھوکے رہ جائیں۔

بچوں، بزرگوں اور مزدور خاندانوں کے لیے "اضافی غذائی معاونت کا پروگرام" (SNAP) کھو دینے کا مطلب تعطیلات کے موقع پر الماریوں اور فریجوں کا خالی ہوجانا ہے۔ یہ امدادی پروگرام پہلے فوڈ کوپن کے نام سے جانا جاتا تھا، ہر آٹھویں امریکی میں سے ایک اور لاکھوں مزدور گھرانوں کے لیے نجات کی ایک راہ نجات ہے۔ پچھلے سال جن بالغوں نے اضافی خوراکی امداد حاصل کی، ان میں تقریباً 70 فیصد فل ٹائم کام کرتے تھے، مگر پھر بھی خوراک خریدنے میں مشکل کا سامنا کرتے تھے۔ 

اس ہفتے 20 سے زائد ریاستوں نے وفاقی حکومت کے خلاف مقدمہ دائر کیا اور مطالبہ کیا کہ واشنگٹن نومبر کے جزوی فوائد کے لیے 6 بلین ڈالر کے ہنگامی بجٹ کو استعمال کرے۔ اگرچہ حکومت نے نومبر میں SNAP فوائد کی ادائیگی کے لیے دو وفاقی عدالتوں کے احکامات کی پیروی کی بھی، لیکن یہ ہنگامی فنڈز ایک مکمل ماہ کے SNAP فوائد کو پورا کرنے کے لیے کافی نہیں ہیں۔ ریاستوں کے لئے وفاق کی فراہم فنڈنگ کے بغیر آسانی سے SNAP فوائد برقرار نہیں رکھ سکتیں۔

وفاقی حکومت SNAP کے تمام (یعنی 100 فیصد) فوائد ادا کرتی ہے اور پروگرام کے نفاذ کے لیے انتظامی اخراجات ریاستوں کے ساتھ بانٹتی ہے۔ یہ اہتمام ان امریکی گھرانوں کے لیے مناسب ہوتا ہے جو اپنی ماہانہ آمدنی پر گزارا کرتے ہیں، حتیٰ کہ ایک ہفتے کی تاخیر بھی خوراک کے پیک حذف ہونے کا سبب بن سکتی ہے، جس کے بعد کوئی گنجائش باقی نہیں رہی، ممکنہ طور پر یہ فوائد بند ہو سکتے ہیں، ڈونلڈ ٹرمپ کے ایک بڑے اور خوبصورت بل سے متعلق نئی پابندیاں نافذ ہونے والی ہیں۔

یہ SNAP کے اہل ہونے کی شرائط کو محدود کریں گی۔ یہ تبدیلیاں تقریباً 4 ملین افراد کے ماہانہ غذائی فوائد کو ختم یا کم کر دیں گی۔ امریکہ پہلے اس صورتحال سے دوچار رہا ہے، مگر کبھی اس حد تک نہیں۔ ماضی کی بندشوں کے دوران وفاقی حکومت نے SNAP وصول کنندگان کو تحفظ فراہم کرنے کے طریقے نکالے اور تسلیم کیا کہ امریکیوں کو بھوکا رکھنا کبھی سیاسی سودے بازی کا مفید آلہ نہیں ہونا چاہیے۔ اس بار، ٹرمپ حکومت نے کہا ہے کہ وہ احتیاطی فنڈز یا کسی اور دستیاب ذریعہ کا استعمال کر کے فوائد فراہم نہیں کرے گی۔

 امریکہ کے محکمہ زراعت نے بھی حال ہی میں اعلان کیا ہے کہ وہ امریکہ میں سالانہ غذائی عدم تحفظ کی رپورٹ کے لیے ڈیٹا اکٹھا کرنا بند کر دے گا۔ یہ رپورٹ واحد ایسا امریکی ذریعہ تھا جو مستقل طور پر بھوک اور غذائی عدم تحفظ کی نگرانی کرتا تھا۔ روزنامہ "یو ایس نیوز" نے آخر میں لکھا ہے کہ یہ زمان بندی نہ صرف مسئلے کے متعلق بے حسی ظاہر کرتی ہے بلکہ اس کے پیمانے کے بارے بھی لاعلمی برتی گئی ہے۔ جب کوئی حکومت بھوکے شہریوں کی گنتی بھی روک دے، تو یہ کوئی پالیسی نہیں بلکہ غفلت ہے۔

متعلقہ مضامین

  • بھوک کا شکار امریکہ اور ٹرمپ انتظامیہ کی بے حسی
  • وینزویلا صدر کے دن گنے جاچکے، ٹرمپ نے سخت الفاظ میں خبردار کردیا
  • 2026 میں چین کی ڈیزائن کردہ پہلی آبدوزپاک بحریہ میں شامل ہو جائے گی: نیول چیف ایڈمرل نوید اشرف
  • پاکستان کی پہلی چینی سب میرین 2026 میں فعال ہو جائے گی
  • سکھر: شہر بھرمیں جگہ جگہ گندگی کے ڈھیر انتظامیہ کا منہ چڑاتے ہوئے
  • امریکا بھارت معاہدہ پاکستان کی سفارتی ناکامی ہے،صاحبزادہ ابوالخیر زبیر
  • چینی کی قیمت میں کمی نہ ہوسکی، انتظامیہ دفاتر تک محدود
  • جویر‌یہ سعود کا کراچی کے دفاع میں بیان، شہریوں کی سوچ پر تنقید
  • پاکستان کا ترقی کیلئے اسرائیل کو تسلیم کرنا لازمی ہے؟ پروفیسر شاہدہ وزارت کا انٹرویو
  • ذاتی مفادات کی سیاست چھوڑ کر قومی مفاد کے لیے کام کریں، رانا ثنا اللہ کی پی ٹی آئی رہنماؤں کو تلقین