نان فائلرز کیخلاف گھیرا تنگ، ٹیکس چوری کیخلاف جرمانے میں 10 گنا اضافے کی تیاریاں
اشاعت کی تاریخ: 9th, June 2025 GMT
ذرائع ایف بی آر کے مطابق نان فائلرز کی موبائل فون سم، انٹرنیٹ ڈیوائس بلاک نہیں ہوگی تاہم نان فائلرز کیلئے گاڑیاں اور جائیداد کی خریداری پر پابندی بدستور برقرار رہے گی، نان فائلرز مالی لین دین کی ٹرانزیکشن نہیں کر سکیں گے اور ان کے شیئرز خریدنے اور میوچل فنڈ میں سرمایہ کاری پرپابندی ہوگی۔ اسلام ٹائمز۔ آئندہ بجٹ میں ٹیکس چوروں اور نان فائلرز کے خلاف گھیرا تنگ کیا جارہا ہے۔ پوائنٹ آف سیل میں ٹیکس چوری کیخلاف جرمانے میں 10 گنا اضافے کی تیاریاں کی جارہی ہیں۔ پوائنٹ سیل مشین سے ٹیکس چوری کیخلاف جرمانہ 5 سے بڑھا کر 50 لاکھ کرنےکی تجویز دی گئی ہے۔ پوائنٹ آف سیل میں کیش کے خفیہ طور پر الگ ریٹ رکھنے والا بھی شکنجے میں آئے گا۔ انکم ٹیکس آرڈیننس 2001 میں سیکشن 114 بی میں نان فائلر کیخلاف ایکشن ہوں گے۔ ذرائع ایف بی آر کے مطابق نان فائلرز کی موبائل فون سم، انٹرنیٹ ڈیوائس بلاک نہیں ہو گی تاہم نان فائلرز کیلئے گاڑیاں اور جائیداد کی خریداری پر پابندی بدستور برقرار رہے گی۔
نان فائلرز مالی لین دین کی ٹرانزیکشن نہیں کر سکیں گے اور ان کے شیئرز خریدنے اور میوچل فنڈ میں سرمایہ کاری پرپابندی ہوگی، ٹیکس سسٹم سے نان فائلرز کی کیٹگری ختم کرنے پر کام جاری ہے، نان فائلرز زیارات کے علاوہ پاکستان سے باہر سفر نہیں کرسکیں گے، نان فائلرز کے بینک سے 50 ہزار روپے نکلوانے پر ٹیکس کی شرح دگنی کرنے کی تجویز ہے جس میں 50 ہزار روپے نکلوانے پر ودہولڈنگ ٹیکس 0.
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: نان فائلرز کی
پڑھیں:
سابقہ دور حکومت میں 39 کروڑ سے زائد رقم کی عدم وصولی کی نشاندہی
رپورٹ میں بتایا گیا کہ حکومتی آمدن کا بھی درست طریقے سے تخمینہ نہیں لگایا جاسکا، محکمانہ اکاؤنٹس کمیٹیوں کے اجلاس باقاعدگی سے نہ ہونے پر پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے فیصلوں کا نفاذ نہیں ہوسکا۔ اسلام ٹائمز۔ آڈیٹر جنرل پاکستان نے سابقہ دور حکومت میں صوبائی محکموں میں اندرونی آڈٹ نہ ہونے کے باعث 39 کروڑ 83 لاکھ سے زائد رقم وصول نہ ہونے کی نشان دہی کردی ہے۔ آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی 2021-2020 کی آڈٹ رپورٹ میں حکومتی خزانے کو ہونے والے نقصان کی نشان دہی گئی ہے، جس میں بتایا گیا ہے کہ پراپرٹی ٹیکس اور دیگر مد میں بڑے بقایا جات کی ریکوری نہیں ہوسکی۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ حکومتی آمدن کا بھی درست طریقے سے تخمینہ نہیں لگایا جاسکا، محکمانہ اکاؤنٹس کمیٹیوں کے اجلاس باقاعدگی سے نہ ہونے پر پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے فیصلوں کا نفاذ نہیں ہوسکا۔
آڈیٹر جنرل کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ صوبے میں ریونیو اہداف بھی حاصل نہیں کیے جارہے ہیں، رپورٹ میں مختلف ٹیکسز واضح نہ ہونے کے باعث حکومت کو 32 کروڑ 44لاکھ 20 ہزار روپے کے نقصان کی نشاندہی ہوئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق پراپرٹی ٹیکس، ہوٹل ٹیکس، پروفیشنل ٹیکس، موثر وہیکلز ٹیکس کے 9کیسز کی مد میں نقصان ہوا، صرف ایک کیس ابیانے کی مد میں حکومتی خزانے کو 45 لاکھ 80 ہزار روپے کا نقصان ہوا۔ اسی طرح اسٹامپ ڈیوٹی اور پروفیشنل ٹیکس کی مد میں ایک کیس میں 15 لاکھ روپے کے نقصان کی نشاندہی ہوئی ہے۔ آڈیٹر جنرل کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کم یا تخمینہ صحیح نہ لگانے سے انتقال فیس، اسٹمپ ڈیوٹی، رجسٹریشن فیس، کیپٹل ویلتھ ٹیکس، لینڈ ٹیکس، ایگریکلچر انکم ٹیکس اور لوکل ریٹ کے 5 کیسوں میں 4 کروڑ 40 لاکھ روپے کا نقصان ہوا۔
رپورٹ کے مطابق ایڈوانس ٹیکس کا تخمینہ نہ لگانے سے وفاقی حکومت کو دو کیسز میں ایک کروڑ 9 لاکھ روپے کا نقصان ہوا جبکہ 69 لاکھ 50 ہزار روپے کی مشتبہ رقم جمع کرائی گئی۔ مزید بتایا گیا ہے کہ روٹ پرمٹ فیس اور تجدید لائنسس فیس کے 2 کیسز میں حکومت کو 45 لاکھ روپے کا نقصان اور 14 لاکھ کی مشتبہ رقم بھی دوسرے کیس میں ڈپازٹ کرائی گئی۔ رپورٹ میں ریکوری کے لیے مؤثر طریقہ کار وضع کرنے اور کم لاگت ٹیکس وصول کرنے کے ذمہ داران کے خلاف کارروائی کی سفارش کی گئی ہے۔