ملائیشیا کے شمالی علاقے میں ایک المناک بس حادثے میں یونیورسٹی کے 15 طلباء ہلاک ہو گئے جبکہ 33 دیگر زخمی ہوئے۔ واقعہ اس وقت پیش آیا جب طلبا سے بھری ہوئی بس یونیورسٹی کیمپس کی جانب جا رہی تھی کہ راستے میں ایک منی وین سے ٹکرا گئی۔

یہ بھی پڑھیں:ملیشیا نے بھارت سے تنازع میں پاکستانی مؤقف کی حمایت کر دی

میڈیا رپورٹ کے مطابق، حادثہ اتنا شدید تھا کہ 13 طلباء موقع پر ہی دم توڑ گئے، جبکہ مزید 2 زخمیوں نے اسپتال میں علاج کے دوران جان کی بازی ہار دی۔ تمام متوفی طلبا سلطان ادریس ایجوکیشن یونیورسٹی میں زیر تعلیم تھے جن کی عمریں 21 سے 23 سال کے درمیان تھیں۔

زخمیوں میں سے 7 افراد کی حالت تشویشناک بتائی جا رہی ہے جنہیں قریبی اسپتالوں میں زیر علاج رکھا گیا ہے۔ مقامی پولیس کے مطابق، ابتدائی تحقیقات سے پتہ چلتا ہے کہ بس ڈرائیور کے قابو سے باہر ہو گئی تھی، جس کے بعد یہ منی وین سے ٹکرا گئی۔ تاہم حادثے کی اصل وجہ جاننے کے لیے تفتیش جاری ہے۔

یہ بھی پڑھیں:گلگت بلتستان سے راولپنڈی آنے والی مسافر بس کو حادثہ، 3 افراد جاں بحق، متعدد زخمی

یہ واقعہ ملائیشیا میں گزشتہ کچھ عرصے کے دوران نقل و حمل کے سب سے بڑے حادثات میں سے ایک ہے، جس نے پورے ملک میں صدمہ پھیلا دیا ہے۔ حکام نے متاثرہ خاندانوں سے اظہار تعزیت کیا ہے اور زخمیوں کے لیے فوری طبی امداد یقینی بنائی ہے۔

حکومت کی جانب سے اس سانحہ کی گہری چھان بین کا وعدہ کیا گیا ہے تاکہ آئندہ ایسے واقعات کو روکنے کے لیے ٹھوس اقدامات کیے جا سکیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

سلطان ادریس یونیورسٹی ملیشیا ملیشیا بس حادثہ.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: سلطان ادریس یونیورسٹی ملیشیا ملیشیا بس حادثہ کے لیے

پڑھیں:

 لیبیا : حکومت اور رداع ملیشیا کے درمیان معاہدہ

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

250916-06-12

 

طرابلس (انٹرنیشنل ڈیسک) لیبیا کی اقوام متحدہ سے تسلیم شدہ حکومت نے طاقتور مسلح گروپ رداع فورس کے ساتھ ایک ابتدائی معاہدہ کر لیا تاکہ کئی ماہ سے جاری کشیدگی اور وقفے وقفے سے ہونے والے جھڑپوں کو ختم کیا جا سکے۔ یہ مذاکرات ترکیہ کی سہولت کاری سے انجام پائے۔ صدارتی کونسل کے مشیر زیاد دغم نے کہا کہ معاہدے کی تفصیلات بعد میں عوام کے سامنے لائی جائیں گی۔ تاہم لیبیائی نشریاتی ادارے الاحرار نے ایک وڈیو جاری کی ہے جس میں وزارت دفاع کے فوجیوں کو ایک ایسے ہوائی اڈے میں داخل ہوتے دکھایا گیا جو اب تک رداع فورس کے کنٹرول میں تھا۔ ذرائع کے مطابق دونوں فریقوں نے 4مغربی ہوائی اڈوں بشمول معیتیقہ ائرپورٹ کی حفاظت اور انتظام کے لیے ایک غیر جانبدار و مشترکہ فورس بنانے پر اتفاق کیا ہے۔ معیتیقہ ائرپورٹ 2011 ء سے رداع فورس کے قبضے میں تھا اور دارالحکومت طرابلس کا واحد کمرشل ائرپورٹ ہے۔ مزید یہ کہ رداع فورس کے زیرِ انتظام جیلیں اور حراستی مراکز اب اٹارنی جنرل کے دفتر کے تحت آ جائیں گے۔ صدارتی کونسل کے مشیر زیاد دغم نے اس موقع پر ترکیہ اور اقوام متحدہ کے خصوصی مشن کی کوششوں کو بھی سراہا۔ واضح رہے کہ لیبیا اب بھی سیاسی تقسیم اور عدم استحکام کا شکار ہے۔

متعلقہ مضامین

  • کنگ عبداللہ یونیورسٹی، سعودی عرب میں مکمل فنڈڈ اسکالرشپ کا اعلان
  • ایشیا کپ: پاک یو اے ای میچ کے دوران امپائر زخمی ہو کر میدان سے باہر چلے گئے
  • کراچی، شہری کو زخمی کرنے والے ڈاکوؤں سے پولیس مقابلہ، ایک ہلاک، دوسرا زخمی گرفتار
  • پنجاب یونیورسٹی میں مظاہرہ، پولیس نے متعدد طلبا گرفتار کرلیے
  • پنجاب یونیورسٹی ایک بار پھر میدان جنگ بن گئی
  • رکن اسمبلی کی گاڑی حادثے کا شکار، گل ابراہیم ساتھیوں سمیت زخمی
  • اپردیر :رکن صوبائی اسمبلی کی گاڑی کھائی میں گرگئی، دوساتھیوں سمیت زخمی
  • لیبیا کے قریب تارکین وطن کی کشتی میں خوفناک آگ بھڑک اُٹھی؛ 50 ہلاکتیں؛ 24 زخمی
  • کراچی، صدر میں ڈکیتی کے دوران مزاحمت پر فائرنگ، دو افراد زخمی
  •  لیبیا : حکومت اور رداع ملیشیا کے درمیان معاہدہ