ٹیکس نیٹ میں توسیع کی تیاریاں مکمل، بجٹ میں متعدد اشیا مہنگی اور بعض سستی ہونے کا امکان
اشاعت کی تاریخ: 10th, June 2025 GMT
آئندہ وفاقی بجٹ میں متعدد اشیا کی قیمتوں میں اضافے اور بعض کی قیمتوں میں کمی کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے جبکہ حکومت نے ٹیکس نیٹ میں توسیع کے لیے نئی تجاویز بھی تیار کر لی ہیں۔
ذرائع کے مطابق 850 سی سی انجن تک کی مقامی تیار شدہ گاڑیاں مہنگی ہو سکتی ہیں کیونکہ ان پر جنرل سیلز ٹیکس کی شرح 12.5 سے بڑھا کر 18 فیصد کرنے کی تجویز زیر غور ہے۔
یہ بھی پڑھیں: 2 ہزار ارب روپے کے نئے ٹیکسز کیساتھ18 ہزار ارب روپے کا نیا بجٹ آج پیش کیا جائیگا
علاوہ ازیں، بیکری مصنوعات، کھاد، اور کیڑے مارادویات پر بھی ٹیکس عائد کرنے کی تجاویز دی گئی ہیں، جس سے یہ اشیا بھی مہنگی ہو سکتی ہیں۔
دلچسپ طور پر، سگریٹ اور مشروبات پر ٹیکسوں میں کمی کی تجویز دی گئی ہے، جس کے باعث یہ مصنوعات سستی ہو سکتی ہیں، حکومت سگریٹ پر ہر سال ٹیکس بڑھانے کی پرانی روایت کو ختم کرنے پر بھی غور کر رہی ہے۔
بجٹ میں پراپرٹی سیکٹر سے متعلق اہم فیصلے بھی متوقع ہیں، ذرائع کا کہنا ہے کہ پراپرٹی پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی ختم کرنے اور کیپیٹل گین ٹیکس کی شرح میں اضافے کی تجاویز شامل کی گئی ہیں۔
مزید پڑھیں: نئے بجٹ میں بڑی رقم کہاں خرچ ہوگی؟ اعداد و شمار سامنے آگئے
ٹیکس نیٹ کو وسعت دینے کے لیے سوشل میڈیا اور ڈیجیٹل پلیٹ فارمز سے آمدن حاصل کرنے والوں کو بھی ٹیکس نیٹ میں شامل کرنے کی تیاری مکمل کر لی گئی ہے، اس میں بیرون ملک سے فری لانسنگ یا سوشل میڈیا کے ذریعے آمدن حاصل کرنے والے افراد پر اضافی ٹیکس لگانے کی تجویز بھی شامل ہے۔
اسی طرح، سابقہ فاٹا ریجن کو حاصل ٹیکس چھوٹ ختم کرنے پر بھی غور کیا جا رہا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اضافی ٹیکس پراپرٹی توسیع ٹیکس چھوٹ ٹیکس نیٹ ڈیجیٹل پلیٹ فارمز سگریٹ سوشل میڈیا فاٹا ریجن فری لانسنگ فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کیپیٹل گین ٹیکس مشروبات وفاقی بجٹ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اضافی ٹیکس پراپرٹی توسیع ٹیکس چھوٹ ٹیکس نیٹ ڈیجیٹل پلیٹ فارمز سگریٹ سوشل میڈیا فاٹا ریجن فری لانسنگ فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کیپیٹل گین ٹیکس مشروبات وفاقی بجٹ ٹیکس نیٹ
پڑھیں:
حکومت کا توشہ خانہ میں جمع تحائف کا مکمل ریکارڈ عوام کے سامنے لانے کا فیصلہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: حکومت پاکستان نے توشہ خانہ میں جمع کرائے گئے تحائف کا ریکارڈ عوام کے سامنے لانے کا فیصلہ کر لیا ہے اور کابینہ ڈویژن کی جانب سے یکم جنوری سے 30 جون 2025 تک کا مکمل ریکارڈ جاری کر دیا گیا ہے، اس ریکارڈ میں صدرِ مملکت آصف زرداری، وزیر اعظم شہباز شریف، فیلڈ مارشل حافظ عاصم منیر اور دیگر اعلیٰ سول و عسکری قیادت کے جمع کرائے گئے تحائف شامل ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق صدر مملکت اور وزیر اعظم کو اس عرصے کے دوران غیر ملکی دوروں اور ملاقاتوں میں قیمتی تحائف پیش کیے گئے جنہیں انہوں نے توشہ خانہ میں جمع کرا دیا۔ اسی طرح فیلڈ مارشل ، ایئر چیف اور چیف آف نیول اسٹاف کو بھی مختلف ممالک کے حکام اور غیر ملکی وفود کی جانب سے تحائف دیے گئے، جو توشہ خانہ کے ریکارڈ میں شامل ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ وزیر خارجہ اسحاق ڈار، وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز، وزیر داخلہ محسن نقوی اور وزیر اقتصادی امور احد چیمہ نے بھی غیر ملکی شخصیات سے قیمتی تحائف وصول کیے، جو قواعد و ضوابط کے مطابق توشہ خانہ میں جمع کرا دیے گئے، مزید برآں چیف آف جنرل اسٹاف عامر رضا، وائس ایڈمرل راجہ ربنواز اور دیگر اعلیٰ عسکری افسران کو بھی مختلف مواقع پر تحائف دیے گئے۔
تحائف وصول کرنے والی دیگر اہم شخصیات میں چیئرمین قومی احتساب بیورو (نیب) نذیر احمد، وزیر تجارت اور سیکرٹری تجارت سمیت ملک احمد خان، محمد علی رندھاوا، رفعت مختار راجہ اور سابق کرکٹر و مشیر کھیل وہاب ریاض شامل ہیں۔
اس کے علاوہ زین عاصم، عثمان باجوہ، طارق فاطمی اور خواجہ عمران نذیر سمیت کئی دیگر سرکاری و سیاسی شخصیات کو بھی تحائف موصول ہوئے جنہیں توشہ خانہ کے ریکارڈ میں شامل کر لیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ پاکستانی حکام کو ملنے والے زیادہ تر تحائف غیر ملکی اعلیٰ حکومتی شخصیات اور مختلف ممالک کے وفود کی جانب سے دیے گئے تھے۔ حکومت کے مطابق تحائف کے ریکارڈ کو عوامی سطح پر لانے کا مقصد شفافیت کو یقینی بنانا اور اس حوالے سے ماضی میں اٹھنے والے سوالات اور تنازعات کا ازالہ کرنا ہے۔