وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس اب سے کچھ دیر میں ہوگا۔رپورٹ کے مطابق اجلاس سے قبل پارلیمنٹ ہاؤس کی کمیٹی روم 2 میں انتظامات مکمل کرلیے گئے۔وزیراعظم شہباز شریف کا اسٹاف پارلیمنٹ ہاؤس پہنچ گیا، وفاقی کابینہ نئے مالی سال کی بجٹ تجاویز کی منظوری دے گی۔ذرائع نے کہا کہ کابینہ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافے کی منظوری دے گی۔آئندہ مالی سال 2025-26 کے لیے تقریباً 17 ہزار 600 ارب روپے سے زائد حجم کا وفاقی بجٹ آج شام 5 بجے اسپیکر ایاز صادق کی زیرصدارت قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا۔اجلاس میں شرکت کے لیے وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب پارلیمنٹ ہاوس پہنچ گئے، وزیر خزانہ کچھ دیر پعد کابینہ کو بجٹ پر بریفنگ دینگے۔اس موقع پر ان سے  سوال کیا گیا کہ ’مالی نظم و ضبط بجٹ کے بعد بھی برقرار رہے گا ؟اس پر وزیر خزانہ نے جواب دیا کہ انشا اللہ۔رپورٹ کے مطابق ذرائع نے کہا کہ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں حکومت کی جانب سے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 6 فیصد اضافہ کا امکان ہے۔رپورٹ کے مطابق وفاقی کابینہ کی جانب سے ملازمین کے لئے 10 فیصد اضافے کی تجویز دی جائے گی۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

پڑھیں:

سرکاری ملازمین کیلیے رہائشی مکانات کے کرایوں کی حد میں نمایاں اضافہ

اسلام آباد:وفاقی حکومت نے سرکاری افسران کے لیے رہائشی مکانات کے کرایوں کی حد میں نمایاں اضافہ کر دیا، اضافے کی منظوری وفاقی کابینہ نے سرکولیشن سمری کے ذریعے دی۔

کابینہ کی جانب سے منظور کردہ سمری کے مطابق وفاقی حکومت نے سرکاری ملازمین کے لیے اسلام آباد، راولپنڈی، لاہور، کراچی، کوئٹہ اور پشاور میں رہائشی مکانات کے کرایہ جات کی بالائی حد (Rental Ceiling) میں خاطر خواہ اضافہ کر دیا ہے۔ اس کا اطلاق فوری طور پر کر دیا گیا ہے۔

نئی پالیسی کے تحت مختلف گریڈز کے افسران کے کرایہ جات کی نئی حدیں درج ذیل ہیں۔

گریڈ 1 تا 2 کا کرایہ 7029 روپے سے بڑھا کر 13004 روپے کر دیا گیا، گریڈ 3 تا 6 کرایہ 10980 سے بڑھا کر 20313 روپے، گریڈ 7 تا 10 کا کرایہ 30346 روپے ہوگا۔

گریڈ 11 تا 13 کا کرایہ 45776 روپے مقرر کیا گیا، گریڈ 14 تا 16 کا کرایہ 57507 روپے اور گریڈ 17 تا 18 کی نئی حد 76122 روپے کر دی گئی۔

گریڈ 19 کا کرایہ 101202 روپے، گریڈ 20 کا 127095 روپے، گریڈ 21 کے ملازمین کے لیے کرایہ 152183 روپے اور گریڈ 22 کے ملازمین کے لیے کرایہ 182121 روپے کر دیا گیا۔

یہ نئی کرایہ سیلنگ ان تمام کیسز پر لاگو ہوگی، جہاں نئی رہائش کرائے پر حاصل کی جا رہی ہو، جہاں ملازم کو مالک مکان کو اضافی کرایہ اپنی جیب سے دینا پڑتا ہے، ان گھروں پر بھی جن کی لیز وزارت ہاؤسنگ کے قواعد کے مطابق کی گئی ہو۔

متعلقہ مضامین

  • سول ہسپتال کوئٹہ میں مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف
  • آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ دسمبر میں پاکستان کیلیے ایک ارب ڈالر قسط پر غور کرے گا
  • پی ایچ ایف صدر کی منظوری کے بعد کانگریس اور ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس طلب
  • پاکستان کو ایک ارب ۲۰ کروڑ ڈالر کی تیسری قسط کی منظوری متوقع
  • ایک ارب 20 کروڑ ڈالر کی تیسری قسط؛  آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس آئندہ ماہ ہوگا
  • وفاقی حکومت کا بڑا فیصلہ: سرکاری ملازمین کے ہاؤس رینٹ سیلنگ میں 85 فیصد اضافہ منظور
  • ایک سال میں حکومتی قرضوں میں 10 ہزار ارب روپے کا اضافہ، مجموعی قرض 84 ہزار ارب سے تجاوز کر گیا
  • سرکاری ملازمین کیلیے ہاؤس رینٹ سیلنگ میں بڑے اضافے کی منظوری
  • وفاقی ملازمین کے ہائوس رینٹ سیلنگ میں 85 فیصد اضافہ منظور
  • سرکاری ملازمین کیلیے رہائشی مکانات کے کرایوں کی حد میں نمایاں اضافہ